کافِر وَ کُفر۔ .3

Read in…      HINDI                 ENGLISH

رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ھَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ۙ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡن ؕ۔

بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ۔

کافِر وَ کُفر۔

جو لوگ اپنے ہاتھؤں سے بناۓ ہوے پتھر یا دھات کے بُتوں کی، یا زِندہ وَ مُردہ اِنسانوں کی، یا کائینات میں موجود کِسی زِندہ یا مُردہ اشیٔا کی عِبادت کرتے ہیں۔ یا زمین و آسمان اور اُس میں موجود تمام مخلوق کو خلق کرنے والے خالِق خُدا یکتہ کے ساتھ اِن کو شریک کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو عربی میں کافِر یا مُشرِق کہا جاتا ہے۔ اور یہ فعل کُفر یا شِرق کہلاتا ہے۔ خُدا اور اُس کے فرِشتے اِن لوگوں پر لعنت بھیجتے ہیں۔ کُفر کرنے والے کافِروں کی خُدا  کی عدالت میں کوئی وقعت نہیں ہوگی۔

کافِر کے ہر فعل میں شیطان مُلوِّث ہوتا ہے۔ شیطان کافِر کے اعمال کو پرکشش بنا کر دِکھاتا ہے۔ اور اُسے اُمّید دیتا ہے۔ اور ڈراتا ہے۔ کافِر ہر اُس چیز کی جِس سے اُسے ڈر لگتا ہے یا اُمّید بندھتی ہے، پرشتِش شُروع کر دیتا ہے۔ خواہ وہ خود اِنسان سے گِراں اور کمتر ہوں۔ جیسے سانپ، بِچھو، بِلّی، چوہے، شیر، ہاتھی، بندر، ہوا، پانی، آگ، زمین، پہاڑ، چاند، سورج، پرندے، زِندہ و مُردہ اِنسان اور اُن کے نِشانات، فرِشتے، خُدا کے پیغمبر اور اولِیأ وغیرہ۔ یہاں تک کہ! جِنسی خواہِشات کے لِیے بھی دیوی دیوتا مُقرّر کر لیتے ہیں۔ نعوذُبِﷲ۔

کُفر وہ ظُلم ہے جو کافِر خود اپنے اوپر کرتا ہے۔ ﷲ تعالٰی فرماتا ہے کہ وہ ہر گُناہ کو مُعاف کر سکتا ہے لیکِن کُفر کو ہرگِز نہیں۔ کافِروں کے نیک اعمال کا بدلا بھی خُدا کے یہاں نہیں مِلتا۔ بلکہ وہ اُن کی ملعون ہونے کی وجہ سے غارت ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ وہ خُدا کے احکامات اور سُنّتُﷲ کی پیروی نہیں کرتے۔ اِس لِیے کافِر خُدا کے رحم و کرم اور اُس کی اعانت کا حق نہیں رکھتے۔


کافِروں میں سمجھ پیدا کرنے کے لِیے مِثالیں۔

ﷲ تعالٰی کافِرؤں کو سمجھانے کے لِیے کُچھ مِثالیں بیان فرماتا ہے۔ جِن پر اگر غور کِیا جاۓ تو دودھ کا دودھ، اور پانی کا پانی الگ کردیں۔ لیکِن یہ مِثالیں بھی اُن پر ہی اثرانداز ہوتی ہیں، جو رُجوع کرتے ہیں۔ اور سوچتے ہیں۔ ورنہ جِن کے دِل سخت ہوں، اُن کے ہاتھؤں میں ﷲ تعالٰی آسمان سے نوشتہ بھی اُتار دیں، تب بھی وہ ایمان نہ لائیں۔

ضَرَبَ لَكُمۡ مَّثَلًا مِّنۡ اَنۡفُسِكُمۡ‌ؕ هَلْ لَّكُمۡ مِّنۡ مَّا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُكُمۡ مِّنۡ شُرَكَآءَ فِىۡ مَا رَزَقۡنٰكُمۡ فَاَنۡتُمۡ فِيۡهِ سَوَآءٌ تَخَافُوۡنَهُمۡ كَخِيۡفَتِكُمۡ اَنۡفُسَكُمۡ‌ؕ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿۲۸﴾۔

[Q-30:28]

وہ (ﷲ) آپ کو آپ کے ہی بیچ سے مثال دیتا ہے! کہ آپ کے داہنے ہاتھ (یعنی آپ کے ساتھ کام کرنے والے آپ کے ساتھی یا غُلام) آپ کی اُس روزی میں جو ہم نے آپ کو دِیا ہے برابر کے شریک ہیں۔ اور کِیا تُم اُن سے ایسے ہی ڈرتے ہو جیسے اپنے اہل و ایال سے ڈرتے ہو۔  عقلمندوں کے لِیے ہم اِسی طرح اپنی آیات کو تفصیلکے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ ﴿28﴾۔

يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسۡتَمِعُوۡا لَهٗ ؕ اِنَّ الَّذِيۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ لَنۡ يَّخۡلُقُوۡا ذُبَابًا وَّلَوِ اجۡتَمَعُوۡا لَهٗ‌ ؕ وَاِنۡ يَّسۡلُبۡهُمُ الذُّبَابُ شَيۡــًٔـا لَّا يَسۡتَـنۡـقِذُوۡهُ مِنۡهُ‌ ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالۡمَطۡلُوۡبُ‏ ﴿۷۳﴾  مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدۡرِهٖؕ اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِىٌّ عَزِيۡزٌ‏ ﴿۷۴﴾۔

[Q-22:73-74]

اے لوگو، ایک مثال اور غور سے سُنو! جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ ایک مکھی بھی خلق نہیں کر سکتے، خواہ وہ سب کے سب جمع ہو جائیں، اور اگر مکھی ان کے پاس سے کوئی چیز لے جائے، تو اُس کو یہ چُھڑا نہیں سکتے۔ پس مانگنے والے بھی کمزور ہیں اور جِن سے مانگتے ہیں وہ بھی کمزور ہیں۔ ﴿734﴾ انہوں نے خدا کی قدر نہیں کی، جس کا وہ حقدار ہے، بیشک اللہ زبردست اور غالب ہے۔

ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيۡهِ شُرَكَآءُ مُتَشٰكِسُوۡنَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ ؕ هَلۡ يَسۡتَوِيٰنِ مَثَلًا ‌ؕ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰهِ ‌ ۚ بَلۡ اَكۡثَرُهُمۡ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿۲۹﴾۔

[Q-39:29]

خدا پِھر مِثال سے سمجھاتا ہے۔  ایک غُلام آدمی جِس میں کئی باہم مُخالِف مالِک شریک ہوں۔ اور ایک غُلام آدمی جس کا ایک اکیلا مالِک ہو۔  کِیا وہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں۔ (نہیں) تمام تعریف ﷲ کے لِیے ہیں لیکِن اکثر یہ لوگ نہیں جانتے۔ ﴿۲۹﴾۔

وَالَّذِيۡنَ يَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ لَا يَخۡلُقُوۡنَ شَيۡــًٔا وَّهُمۡ يُخۡلَقُوۡنَؕ‏ ﴿۲۰﴾  اَمۡوَاتٌ غَيۡرُ اَحۡيَآءٍ‌ ۚ وَمَا يَشۡعُرُوۡنَ اَيَّانَ يُبۡعَثُوۡنَ‏ ﴿۲۱﴾  اِلٰهُكُمۡ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۚ ﴿۲۲﴾۔

[Q-16:20-22]

اور جن کو یہ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرتے بلکہ وہ اذخود پیدا کِیے گئے ہیں ﴿20﴾۔  یہ زندہ نہیں بلکہ مُردہ ہیں۔ اور وہ نہیں جانتے کہ دوبارہ کب زندہ کِیے جاینگے۔ ﴿21﴾۔  تمہارا خدا تو ایک ہی خدا ہے۔ ﴿22﴾

يَدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهٗ وَمَا لَا يَنۡفَعُهٗ ‌ؕ ذٰ لِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الۡبَعِيۡدُ‌ ۚ‏ ﴿۱۲﴾  يَدۡعُوۡا لَمَنۡ ضَرُّهٗۤ اَقۡرَبُ مِنۡ نَّـفۡعِهٖ‌ؕ لَبِئۡسَ الۡمَوۡلٰى وَلَبِئۡسَ الۡعَشِيۡرُ‏ ﴿۱۳﴾۔

[Q-22:12-13]

وہ خدا کے سِوا اُن کو پُکارتے ہیں جو نہ انھیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اور نہ انھین فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ یہ پرلے درجہ کی گمراہی ہے۔ ﴿12﴾۔ ایسوں کو پُکارنے میں فائدہ سے زِیادہ نقصان قریب ہوتا ہے، ایسا سرپرست اور ایسا ساتھی دونوں بُرے ہیں۔ ﴿13﴾۔

قُلۡ اَ تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَمۡلِكُ لَـكُمۡ ضَرًّا وَّلَا نَفۡعًا ‌ؕ وَاللّٰهُ هُوَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُ‏ ﴿۷۶﴾۔

[Q-05:76]

کہو کیا تم خدا کے سِوا ایسی چیز کی عبادت کرتے ہو جو تمہیں کوئی نقصان یا فائدہ نہیں پہنچا سکتا؟ اور خدا ہی سننے والا جاننے والا ہے۔


اِبلیس کا وُجُود ذریعہ آزمائیش۔

ﷲ تعالٰی نے اِنسان  و جِن کو آزمانے کے لِیے اِبلیس کو ملعون قرار دِیا۔ اور اُس کو قِیامت تک کے لِیے آزماںٔش کا ذریعہ بَنا دِیا، تاکہ مومِن اور کافِرؤں میں مُتمیز کر سکے۔ یہ ذِکر آلم ارواہ میں طۓ پایا تھا۔ جب شیطان نے آدمؑ کو سجدہ کرنے سے اِنکار کر دِیا تھا۔ تب شیطان نے اِنسان پر حق مانگا، جو خُدا نے اِس لِیے قُبول فرمایا۔ کیونکہ ﷲ تعالٰی بھی اچھے اور بُرے اِنسانوں کی آزمائیش کرنا چاہتا تھا۔ اور شیطان کیونکہ انسان کو ایک بدتر مخلوق سمجھتا تھا، اِس لِیے اُس نے شُبہ ظاہِر کِیا کہ۔ ۔ ۔ ۔  

وَقَالَ لَاَ تَّخِذَنَّ مِنۡ عِبَادِكَ نَصِيۡبًا مَّفۡرُوۡضًا ۙ‏ ﴿۱۱۸﴾  وَّلَاُضِلَّـنَّهُمۡ وَلَاُمَنِّيَنَّهُمۡ وَلَاٰمُرَنَّهُمۡ فَلَيُبَـتِّكُنَّ اٰذَانَ الۡاَنۡعَامِ وَلَاٰمُرَنَّهُمۡ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلۡقَ اللّٰهِ‌ؕ وَمَنۡ يَّتَّخِذِ الشَّيۡطٰنَ وَلِيًّا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ فَقَدۡ خَسِرَ خُسۡرَانًا مُّبِيۡنًا ؕ‏ ﴿۱۱۹﴾  يَعِدُهُمۡ وَيُمَنِّيۡهِمۡ‌ ؕ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيۡـطٰنُ اِلَّا غُرُوۡرًا‏ ﴿۱۲۰﴾  اُولٰٓٮِٕكَ مَاۡوٰٮهُمۡ جَهَـنَّمُ﯀ وَلَا يَجِدُوۡنَ عَنۡهَا مَحِيۡصًا‏ ﴿۱۲۱﴾۔

[Q-04:118-121]

اور اُس (شیطان) نے کہا تھا کہ میں تیرے بندوں سے لازمی حِصّہ لونگا۔ ﴿118﴾۔ اور میں اُنھیں گُمراہ نہ بھی کروں، اور اُنھیں اُمّیدیں نہ بھی دِلاؤں، اور میں اُنھیں حُکم نہ بھی دُؤں، تب بھی یہ (اِنسان) مویشيؤں کے کان ضرور چیر ڈالینگے۔ اور میں اُنھیں حُکم نہ بھی دُؤں، تب بھی یہ (اِنسان) ﷲ کی تخلیق کو ضرور بدل ڈالینگے۔ اور جِس نے ﷲ کے سِوا شیطان کو دوست بنایا، وہ ضرور واضح نقصان میں رہا۔ ﴿۱۱۹﴾ وہ وعدے دیتا ہے، اور امیدیں دلاتا ہے اور شیطان کے وعدے محض دھوکا ہیں۔ ﴿۱۲۰﴾ ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے۔ اور وہ اِس جہنُّم سے نِجات نہیں پاسکیں گے ﴿۱۲۱﴾۔

وَلَقَدۡ صَدَّقَ عَلَيۡهِمۡ اِبۡلِيۡسُ ظَنَّهٗ فَاتَّبَعُوۡهُ اِلَّا فَرِيۡقًا مِّنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿۲۰﴾  وَمَا كَانَ لَهٗ عَلَيۡهِمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ اِلَّا لِنَعۡلَمَ مَنۡ يُّـؤۡمِنُ بِالۡاٰخِرَةِ مِمَّنۡ هُوَ مِنۡهَا فِىۡ شَكٍّ ؕ وَ رَبُّكَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ حَفِيۡظٌ ﴿۲۱﴾۔

[Q-34:20-21]

بے شک ابلیس کا شُبہ ان کے بارے میں ٹھیک تھا، سو انہوں نے اسی کی پیروی کی، سوائے مومِنؤں کے ایک گروہ کے۔ ﴿20﴾۔  اور اس (شیطان) کا ان پر کوئی اختیار نہیں تھا، مگر یہ کہ ہم جان لیں کہ! آخرت پر کون ایمان نہیں رکھتا، اور تمہارا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔ ﴿21﴾۔

آزمائیش میں وہی لوگ ناکام ہوتے ہیں جو آخِرت پر ایمان نہیں رکھتے۔  یہ آزمائش ہی ہے جو روزِمحشر کے دِن مومِنوں اور کافِروں کے اعمال اُن کے سامنے  پیش کرکے اُنھیں جُدا جُدا صَف میں کھڑا کردیگی۔ 

وَمَنۡ يَّعۡشُ عَنۡ ذِكۡرِ الرَّحۡمٰنِ نُقَيِّضۡ لَهٗ شَيۡطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِيۡنٌ‏ ﴿۳۶﴾  وَاِنَّهُمۡ لَيَصُدُّوۡنَهُمۡ عَنِ السَّبِيۡلِ وَيَحۡسَبُوۡنَ اَنَّهُمۡ مُّهۡتَدُوۡنَ‏ ﴿۳۷﴾۔

[Q-43:36-37]

اور جو رحمٰن کے ذکر سے گریز کریگا، ہم اس پر ایک شیطان مُقرّر کر دیںگے۔ پس وہ اس کا ساتھی ہو گا۔ ﴿۳۶۴﴾ اور بے شک وہ (شیطان) انہیں راستے سے گُمراہ کر دیتے ہیں۔ اور وہ خود کو ہدایت یافتہ سمجھتے ہیں ﴿۳۷﴾۔

وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اَوۡلِيٰٓـــُٔهُمُ الطَّاغُوۡتُۙ يُخۡرِجُوۡنَهُمۡ مِّنَ النُّوۡرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ‌ؕ اُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ النَّارِ‌‌ۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ‏ ﴿۲۵۷﴾۔

[Q-02:257]

اور جن لوگوں نے کفر کیا، اُن کے سرپرست ظالم ہیں، وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہ لوگ دوزخ والے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہیں گے۔ ﴿۲۵۷﴾۔

وَقَيَّضۡنَا لَهُمۡ قُرَنَآءَ فَزَيَّنُوۡا لَهُمۡ مَّا بَيۡنَ اَيۡدِيۡهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡ وَحَقَّ عَلَيۡهِمُ الۡقَوۡلُ فِىۡۤ اُمَمٍ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ مِّنَ الۡجِنِّ وَالۡاِنۡسِ‌ۚ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا خٰسِرِيۡنَ۔﴿۲۵﴾۔

[Q-41:25]

اور ہم نے ان کے لیے (شیطان) ساتھی مقرر کیے اور انھوں نے ان کواُن کے اگلے اور پِچھلے بد اعمال مزین کر دِکھاے، اور اُن پر وہی فرمانِ حق آگیا، جو اُن سے پہلی اِنسان و جِنّات کی (بدگُمان) قوموں پر آیا تھا۔ بے شک وہ خسارے میں رہنے والے تھے۔ ﴿۲۵﴾۔


کافِرؤں کو خُدا کی تنبیہہ۔

ایک سے زیادہ خُداؤں کی پرستِش کرنے والے بھی مانتے ہیں، کہ شُروع میں ایک ہی قُوّت تھی۔ جِس نے اِس کائینات کو خلق کِیا۔ یہ زمین، چاند ، سورج، سِتارے، سیّارے اور دوسری تمام مخلوق کو خلق کِیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جِس نے سب کُچھ پیدا کِیا وہ خالِق ہے یا پیدا مخلوق خالِق ہے؟ کیا یہ موضوع غور طلب نہیں ہے؟ ﷲ تعالٰی کافِروں کو سمجھانے کے لِیے کُچھ مِثالیں پیش کرتا ہے۔ اگر وہ غور کریں۔

قُلِ ادۡعُوا الَّذِيۡنَ زَعَمۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِۚ لَا يَمۡلِكُوۡنَ مِثۡقَالَ ذَرَّةٍ فِى السَّمٰوٰتِ وَلَا فِى الۡاَرۡضِ وَمَا لَهُمۡ فِيۡهِمَا مِنۡ شِرۡكٍ وَّمَا لَهٗ مِنۡهُمۡ مِّنۡ ظَهِيۡرٍ‏ ﴿۲۲﴾۔

[Q-34:22]

کہہ دو کہ پُکارو اُن کو کہ جِنہیں تُم نے خُدا کے سِوا گُمان کر رکھا ہے۔ وہ زمین و آسمانوں میں ایک ذرہ برابر چیز کے بھی مالک نہیں۔ اور نہ اِن میں ان کا کوئی حِصّہ ہے۔ اور نہ ان میں سے کوئی خدا کا مددگار ہے۔ ﴿۲۲﴾۔

وَقَالَ اللّٰهُ لَا تَـتَّخِذُوۡۤا اِلٰهَيۡنِ اثۡنَيۡنِ‌ۚ اِنَّمَا هُوَ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ‌ ۚ فَاِيَّاىَ فَارۡهَبُوۡنِ‏ ﴿۵۱﴾  وَلَهٗ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَلَهُ الدِّيۡنُ وَاصِبًا‌ ؕ اَفَغَيۡرَ اللّٰهِ تَـتَّـقُوۡنَ‏ ﴿۵۲﴾۔

[Q-16:51-52]

اور خدا نے کہا، دو-۲ معبود مت بناؤ (یعنی ایک سے زِیادہ معبود مت بناؤ)، کیونکہ خُدا تو ایک ہی ہے۔ پس مجھ سے ڈرو ﴿۵۱﴾۔ اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے، اور اسی کا دین قائم ہے۔ کیا پِھر بھی غیرﷲ سے ڈرتے رہوگے؟ ﴿۵۲﴾۔

وَمِنۡ اٰيٰتِهِ الَّيۡلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمۡسُ وَالۡقَمَرُ‌ؕ لَا تَسۡجُدُوۡا لِلشَّمۡسِ وَلَا لِلۡقَمَرِ وَاسۡجُدُوۡا لِلّٰهِ الَّذِىۡ خَلَقَهُنَّ اِنۡ كُنۡتُمۡ اِيَّاهُ تَعۡبُدُوۡنَ‏ ﴿۳۷﴾۔

[Q-41:37]

اور اس کی نشانیوں میں سے ہے رات اور دن اور سورج اور چاند، سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس خدا کو سجدہ کرو، جس نے ان کو پیدا کیا ہے۔ اگر تُم حقیقی خالِق کی عِبادت کرنا چاہو۔ ﴿۳۷﴾۔

اَمِ اتَّخَذُوۡۤا اٰلِهَةً مِّنَ الۡاَرۡضِ هُمۡ يُنۡشِرُوۡنَ‏ ﴿۲۱﴾  لَوۡ كَانَ فِيۡهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَـفَسَدَتَا‌ۚ فَسُبۡحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الۡعَرۡشِ عَمَّا يَصِفُوۡنَ‏ ﴿۲۲﴾۔

[Q-21:21-22]

یا انہوں نے زمین سے معبودوں کو بناکر کھڑا کر لِیا ہے۔ ﴿۲۱﴾ اگر اللہ کے سِوا اور معبود ہوتے تو وہ زمین و آسمان کو تباہ کر ڈالتے (غرض یہ کہ ہر ایک معبد خود کو اعلٰی ثابِت کرنے کے لِیے لڑتا)۔ پس عرش کا رب ﷲ تعالٰی پاک ہے اُس (کُفر) سے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں۔ ﴿۲۲﴾۔

وَاتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اٰلِهَةً لَّا يَخۡلُقُوۡنَ شَيۡـًٔـا وَّهُمۡ يُخۡلَقُوۡنَ وَلَا يَمۡلِكُوۡنَ لِاَنۡفُسِهِمۡ ضَرًّا وَّلَا نَفۡعًا وَّلَا يَمۡلِكُوۡنَ مَوۡتًا وَّلَا حَيٰوةً وَّلَا نُشُوۡرًا‏ ﴿۳﴾۔

[Q-25:03]

اور انہوں نے خُدا کے سِوا دوسرے معبود بنا لیے ہیں، جب کہ وہ کُچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے، البتہ وہ خود پیدا کِیے گۓ ہیں۔ اور وہ خود اپنے لیے بھی کِسی نقصان یا فائدہ کا اختیار نہیں رکھتے۔ اور نہ وہ موت پر اور نہ زندگی پر اور نہ قِیامت کے دِن زِندہ ہونے پر اختیار رکھتے ہیں۔ ﴿۳﴾۔

اَلشَّيۡطٰنُ يَعِدُكُمُ الۡـفَقۡرَ وَيَاۡمُرُكُمۡ بِالۡفَحۡشَآءِ‌ ۚ وَاللّٰهُ يَعِدُكُمۡ مَّغۡفِرَةً مِّنۡهُ وَفَضۡلًا ؕ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيۡمٌۚ  ۙ﴿۲۶۸﴾۔

[Q-02:268]

شیطان تمہیں تنگدستی سے ڈراتا ہے، اور تم کو بےحیائی کا حکم دیتا ہے۔ اور خدا تم سے اپنی بخشِش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے۔ اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔ ﴿۲۶۸﴾۔


کُفر کی مُعافی نہیں۔

سیدھی سی مِثال ہے اگر کوئی بیٹا اپنے باپ کو باپ نہ کہے بلکہ دوسرؤں کو اپنا باپ کہے، کہ جِن کی وقعت اُس کے باپ کے سامنے ایک مچّھر کی بھی نہیں۔ وہ جب چاہے اُن کو مِٹا ڈالے۔ یا اُن جیسے لَا تعداد پیدا کردے۔ تو کِیا وہ باپ اُس نالائق بیٹے کو مُعاف کر سکتا ہے۔ نہیں!

اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغۡفِرُ اَنۡ يُّشۡرَكَ بِهٖ وَيَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰ لِكَ لِمَنۡ يَّشَآءُ‌ ۚ وَمَنۡ يُّشۡرِكۡ بِاللّٰهِ فَقَدِ افۡتَـرٰۤى اِثۡمًا عَظِيۡمًا‏ ﴿۴۸﴾۔

[Q-04:48, 116]

بے شک ﷲاس کو معاف نہیں کرتا جو اس کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے، اِس کے علاوہ وہ جِس کو چاہیگا بخش دیگا۔ اور جو خُدا کے ساتھ شریک ٹھراتا ہے۔ یقیناً اُس نے بڑا بُھتان باندھا۔ ﴿۴۸﴾۔

وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِيۡمٍ‏ ﴿۲۷۶﴾۔

[Q-02:276]

اور خدا کُفر کرنے والے گنہگاروں کو پسند نہیں کرتا۔ ﴿۲۷۶﴾۔

مَاۤ اُرِيۡدُ مِنۡهُمۡ مِّنۡ رِّزۡقٍ وَّمَاۤ اُرِيۡدُ اَنۡ يُّطۡعِمُوۡنِ‏ ﴿۵۷﴾  اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الۡقُوَّةِ الۡمَتِيۡنُ‏ ﴿۵۸﴾۔

[Q-51:57-58]

ﷲ فرماتا ہے۔ نہ میں ان سے رزق چاہتا ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔ بے شک اللہ ہی رزق دینے والا اور تمام طاقتوں کا مالک ہے۔ ﴿۵۸﴾۔


کافِرؤں کے نیک اعمال برباد ہونگے۔

بہت سے کافِر یہ کہتے مِل جائینگے۔ کہ سب سے بڑا مذہب اِنسانِیت ہے۔ کُچھ کہتے ہیں کہ (Nature) قُدرت ہی سب کُچھ ہے۔ نصارٰی کا ایک بڑے طبقہ نے عیسٰیؑ، ماں مریمؓ اور خُدا کو ایک خاندان تصوُّر کر لِیا ہے۔ ھِندو مذہبی اعتبار سے ۳۳ طرح کے یا ۳۳ کروڑ دیوی دیوتاؤں کا وُجود ہے، اِس کے علاوہ کئی مذاہِب میں چاند، سورج، سِتارے، بُت اور درگاہیں وغیرہ وغیرہ شِرک کا ذریعہ ہیں۔

اے اِنسانؤں روٹی کھاتے ہو گھاس نہیں۔ ذرا غور کرو! کِیا اِتنے سارے خُدا ہو سکتے ہیں۔ بِلا شق نہیں۔ حقیقی خُدا تو ایک ہی ہے۔ جِس نے تمام زمین و آسمان اور اُن میں موجود تمام مخلوق کو خلق کِیا۔ اور جو کہ بِن دیکھا ہے، کیونکہ ہماری آنکھیں اُس کو دیکھنے کے قابِل نہیں، جبکہ وہ سب آنکھؤں کو دیکھ سکتا ہے۔ ﷲ تعالٰی فرماتا ہے کہ اگر کائینات میں ایک سے زِیادہ خُدا ہوتے۔ تو اپنی برتری دِکھانے کے لِئے ایک دوسرے سے لڑجھگڑ کر زمین و آسمان کو تباہ کر ڈالتے۔

تو لَب و لُعاب یہ کہ! کافِر جب کوئی نیک عمل کرتا ہے، تو اس کی نیکیوں کا رخ اسی کی طرف ہوتا ہے۔  جِس کی وہ پرستِش کرتا ہے۔ ایسی صورت میں حقیقی خُدا کا تصوّر اُس کے دِل و دِماغ  میں نہیں ہوتا۔ انجام یہ کہ وہ سارے نیک عمل غارت ہو جاتے ہیں۔

اَمِ اتَّخَذُوۡۤا اٰلِهَةً مِّنَ الۡاَرۡضِ هُمۡ يُنۡشِرُوۡنَ‏ ﴿۲۱﴾  لَوۡ كَانَ فِيۡهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَـفَسَدَتَا‌ۚ فَسُبۡحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الۡعَرۡشِ عَمَّا يَصِفُوۡنَ‏ ﴿۲۲﴾۔

[Q-21:21-22]

یا انہوں نے زمین سے معبودوں کو بناکر کھڑا کر لِیا ہے۔ ﴿۲۱﴾ اگر اللہ کے سِوا اور معبود ہوتے تو وہ زمین و آسمان کو تباہ کر ڈالتے (غرض یہ کہ ہر ایک معبد خود کو اعلٰی ثابِت کرنے کے لِیے لڑتا)۔ پس عرش کا رب ﷲ تعالٰی پاک ہے اُس (کُفر) سے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں۔ ﴿۲۲﴾۔

اَلَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا وَصَدُّوۡا عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ اَضَلَّ اَعۡمَالَهُمۡ‏ ﴿۱﴾ ذٰلِكَ بِاَنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا اتَّبَعُوا الۡبَاطِلَؕ ﴿۳﴾۔

[Q-47:01&03]

جن لوگوں نے کفر کیا اور خدا کی راہ سے (دوسرے لوگوں کو) روکا۔ خُدا نے ان کے اعمال کو برباد کر دِیا۔ ﴿۱﴾ یہ اس لیے کہ کافروں نے باطل بات کی پیروی کی۔ ﴿۳﴾۔

وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا فَتَعۡسًا لَّهُمۡ وَاَضَلَّ اَعۡمَالَهُمۡ‏ ﴿۸﴾  ذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ كَرِهُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ فَاَحۡبَطَ اَعۡمَالَهُمۡ‏ ﴿۹﴾۔

[Q-47:8-9]

اور جنہوں نے کفر کیا تو ان کے لیے مصیبت ہے، اور اُن کے اعمال برباد ہوگئے ﴿8﴾ یہ اس لیے کہ اُنھونے اللہ کے نازل کیے ہوے کلام کو ناپسند کِیا۔ پس اُس نے اُن کے اعمال کو ضائع کر دِیا۔ ﴿9﴾۔

 ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اتَّبَعُوۡا مَاۤ اَسۡخَطَ اللّٰهَ وَكَرِهُوۡا رِضۡوَانَهٗ فَاَحۡبَطَ اَعۡمَالَهُمۡ﴿۲۸﴾۔

[Q-47:28]

یہ اس لیے کہ انہوں نے اس چیز کی   پیروی کی جس سے ﷲ ناراض ہوتا ہے۔ اور ﷲ کی رضا کو ناپسند کیا۔ تو اس نے ان کے اعمال کو ضائع کر دیا۔ ﴿۲۸﴾۔

وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اَعۡمَالُهُمۡ كَسَرَابٍۢ بِقِيۡعَةٍ يَّحۡسَبُهُ الظَّمۡاٰنُ مَآءً ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَهٗ لَمۡ يَجِدۡهُ شَيۡــًٔـا وَّ وَجَدَ اللّٰهَ عِنۡدَهٗ فَوَفّٰٮهُ حِسَابَهٗ‌ ؕ وَاللّٰهُ سَرِيۡعُ الۡحِسَابِ ۙ‏ ﴿۳۹﴾۔

[Q-24:39]

جو لوگ کافر ہیں ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے صحرا میں سراب، کہ جِسے پیاسا پانی گُمان کرتا ہے۔  یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آیا تو اسے کچھ نہ ملا، لیکن اس نے خدا کو (حِساب لینے کے لِیے) اپنے سامنے پایا۔ پس ﷲ نے اُس کا حِساب چُکا دِیا۔ اور ﷲ جلد حِساب لینے والا ہے۔ ﴿۳۹﴾۔

*****************

Leave a Reply