رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ھَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ۙ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡن ؕ۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ۔
اُمّتِ مُسلِمأ کے مُنافِق کافِر۔
وہ لوگ جو ظاہری اعتبار سے مُسلمان ہیں یا مُسلِم گھرانؤں میں پیدا ہو گئے۔ مگر اُن کے دِل ایمان سے پُر نہیں ہیں یا اُن کے دِل ایمان سے پِھر گئے ہیں۔ اور اُن کے دِل سخت ہو گئے ہیں۔ یہ لوگ سُنّتُﷲ اور شریعت کوتوڑتے ہیں۔ اور ﷲ کے دین اور آخِرت سے زِیادہ اُن کو دُنیاوی زِندگی پیاری ہے۔ ایسے لوگ مُنافِق کافِر ہیں۔ ﷲ تعالٰی مُنافِق کافِروں کی نمازِ جنازہ پر بھی پابندی عائید کرتا ہے۔
اِنَّ الۡمُنٰفِقِيۡنَ يُخٰدِعُوۡنَ اللّٰهَ وَهُوَ خَادِعُوْهُمۡ ۚ وَاِذَا قَامُوۡۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوۡا كُسَالٰى ۙ يُرَآءُوۡنَ النَّاسَ وَلَا يَذۡكُرُوۡنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِيۡلًا ﴿۱۴۲﴾ مُّذَبۡذَبِيۡنَ بَيۡنَ ۖ ذٰ لِكَ لَاۤ اِلٰى هٰٓؤُلَاۤءِ وَلَاۤ اِلٰى هٰٓؤُلَاۤءِ ؕ وَمَنۡ يُّضۡلِلِ اللّٰهُ فَلَنۡ تَجِدَ لَهٗ سَبِيۡلًا ﴿۱۴۳﴾۔
[Q-04:142-143]
بے شک منافق (اپنی نظر میں) ﷲ کو دھوکہ دے رہے ہیں جبکہ وہ خود دھوکے میں ہیں۔ اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو کاہلی کے ساتھ محض لوگوں کو دکھانے کے لِیے۔ اور خُدا کا ذِکر نہیں کرتے، مگر بہت کم۔ ﴿۱۴۲﴾ درمیان میں لٹکے پڑے ہیں، نہ اِس طرف اور نہ اُس طرف۔ اور جس کو خدا بھٹکائے وہ کبھی رستہ نہ پایٔگا ﴿۱۴۳﴾۔
مَنۡ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنۡۢ بَعۡدِ اِيۡمَانِهٖۤ اِلَّا مَنۡ اُكۡرِهَ وَقَلۡبُهٗ مُطۡمَٮِٕنٌّۢ بِالۡاِيۡمَانِ وَلٰـكِنۡ مَّنۡ شَرَحَ بِالۡكُفۡرِ صَدۡرًا فَعَلَيۡهِمۡ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِۚ وَلَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيۡمٌ ﴿۱۰۶﴾۔ ذٰ لِكَ بِاَنَّهُمُ اسۡتَحَبُّوا الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا عَلَى الۡاٰخِرَةِ ۙ وَاَنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الۡكٰفِرِيۡنَ ﴿۱۰۷﴾ اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيۡنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوۡبِهِمۡ وَسَمۡعِهِمۡ وَاَبۡصَارِهِمۡۚ وَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ ﴿۱۰۸﴾ لَا جَرَمَ اَنَّهُمۡ فِى الۡاٰخِرَةِ هُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۱۰۹﴾۔
[Q-16:106-109]
جو شخص اپنے ایمان لانے کے بعد خدا سے کفر کرے۔ (سوائے اس کے جو مجبور ہو اور اس کا دل ایمان سے مطمئن ہو) جو کھلم کھلا کفر کریں۔ ان پر خدا کا غضب ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے ﴿۱۰۶﴾ ۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دی اور ﷲ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔ ﴿۱۰۷﴾ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر خدا نے مہر لگا دی ہے اور یہ لوگ غافل ہیں ﴿۱۰۸﴾ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہی لوگ آخرت میں خسارہ اٹھانے والے ہیں ﴿۱۰۹﴾۔
وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنۡهُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمۡ عَلٰى قَبۡرِهٖ ؕ اِنَّهُمۡ كَفَرُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَمَاتُوۡا وَهُمۡ فٰسِقُوۡنَ ﴿۸۴﴾۔
[Q-9:84]
اور جب یہ (مُنافِق) مر جائیں، تو اِن کی نماز جنازہ ہرگِز نہ پڑھنا۔ اور نہ اِن کی قبر پر کھڑے ہونا۔ کیونکہ یہ اللہ اور اُس کے رسول کے ساتھ کفر کرنے والے تھے۔ اور اِن کی موت بھی کُفر میں ہوئی۔ ﴿84﴾۔
دس باتِیں! جِن سے کُفر ثابِت ہوتا ہے۔
وہ جو خُدا کے ساتھ کُفر کریں، کافِر ہے۔ لیکِن ایک ایمان والا بھی کُفر میں مُلوِّث ہو سکتا ہے۔ اگر وہ غافِل ہو جاۓ۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔
١- وہ لوگ جو ایک ﷲ سے اور اُس کے پیغمبرؤں سے کُفر کریں۔ یعنی ﷲ اور اُس کے پیغمبرؤں سے اِنکار کرتے ہیں۔ وہ کافِر ہیں۔
٢- وہ لوگ جو ﷲ کے رسولؤں میں فرق پیدا کریں۔ یعنی ﷲ کے بعض پیغمبرؤں کو مانیں، اور بعض کو ماننے سے اِنکار کردیں۔ وہ کافِر ہیں۔
٣- وہ لوگ جو ایمان اور کُفر کے بیچ ایک نئی راہ نِکالنا چاہتے ہیں۔ وہ کافِر ہیں۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡفُرُوۡنَ بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيُرِيۡدُوۡنَ اَنۡ يُّفَرِّقُوۡا بَيۡنَ اللّٰهِ وَرُسُلِهٖ وَيَقُوۡلُوۡنَ نُؤۡمِنُ بِبَعۡضٍ وَّنَكۡفُرُ بِبَعۡضٍۙ وَّيُرِيۡدُوۡنَ اَنۡ يَّتَّخِذُوۡا بَيۡنَ ذٰ لِكَ سَبِيۡلًا ۙ ﴿۱۵۰﴾ اُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡـكٰفِرُوۡنَ حَقًّا ۚ وَ اَعۡتَدۡنَا لِلۡكٰفِرِيۡنَ عَذَابًا مُّهِيۡنًا ﴿۱۵۱﴾۔
[Q-04:150-151]
درحقیقت وہ لوگ جو خدا اور اس کے رسولوں سے کفر کرتے ہیں اور خدا کے رسولوں کے درمیان تفرقہ ڈالنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض پر ایمان لاتے ہیں اور بعض پر نہیں۔ اور وہ چاہتے ہیں کہ دین اور کُفر کے درمیان ایک نیا راستہ بنا لیں ﴿150﴾ حقیقت میں یہ لوگ کافر ہیں۔ اور ہم نے کافروں کے لیے ذِلّت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔ ﴿۱۵۱﴾۔
پیغمبروں سے کُفر کی ایک مِثال یہ بھی ہے۔ کہ پیغمبر کو خُدا کا درجہ دے دِیا جاۓ۔ جیسے۔ ۔ ۔ ۔
لَـقَدۡ كَفَرَ الَّذِيۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الۡمَسِيۡحُ ابۡنُ مَرۡيَمَ﯀ ﴿۱۷﴾۔
بے شک جو لوگ کہتے ہیں کہ مسیح ابن مریم ہی خدا ہے انہوں نے کفر کیا۔ ﴿۱۷﴾۔
٤- وہ لوگ جو ﷲ اور اُس کی آیات کو جُھٹلاتے ہیں۔ وہ کافِر ہیں۔
وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا وَكَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَاۤ اُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ الۡجَحِيۡمِ ﴿۱۰﴾۔
[Q-05:10]
اور جن لوگوں نے کفر کیا، اور ہماری آیات کو جھٹلایا، وہ جہنم کے اوَّلین ساتھی ہیں۔ ﴿۱۰﴾۔
٥- وہ لوگ جنہونے دُنیاوی زِندگی کو دین اور آخِرت پر ترجیح دی ہوئی ہو۔ وہ کافِر ہیں۔ ﷲ تعالٰی مُنافِقوں کے لِیۓ ایک مِثال بھی بیان فرماتا ہے۔
وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّعۡبُدُ اللّٰهَ عَلٰى حَرۡفٍ ۚ فَاِنۡ اَصَابَهٗ خَيۡرٌ اۨطۡمَاَنَّ بِهٖ ۚ وَاِنۡ اَصَابَتۡهُ فِتۡنَةُ اۨنقَلَبَ عَلٰى وَجۡهِهٖۚ خَسِرَ الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةَ ؕ ذٰ لِكَ هُوَ الۡخُسۡرَانُ الۡمُبِيۡنُ ﴿۱۱﴾۔
[Q-22:11]
اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو دکھاوے کی عبادت کرتے ہیں۔ پس اگر اس کے پاس کوئی بھلائی آتی ہے تو وہ مطمئن ہو جاتا ہے۔ اور جب اس پر کوئی آزمائش آتی ہے تو وہ منہ کے بل پھر جاتا ہے۔ تو اس نے دنیا اور آخرت کھو دی۔ یہ اس کے لیے صریح نقصان ہے۔ ﴿۱۱﴾۔
وَذَرِ الَّذِيۡنَ اتَّخَذُوۡا دِيۡنَهُمۡ لَعِبًا وَّلَهۡوًا وَّغَرَّتۡهُمُ الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَا وَ ذَكِّرۡ بِهٖۤ اَنۡ تُبۡسَلَ نَفۡسٌ ۢ بِمَا كَسَبَتۡۖ لَـيۡسَ لَهَا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَلِىٌّ وَّلَا شَفِيۡعٌ ۚ وَاِنۡ تَعۡدِلۡ كُلَّ عَدۡلٍ لَّا يُؤۡخَذۡ مِنۡهَا ؕ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ اُبۡسِلُوۡا بِمَا كَسَبُوۡا ۚ لَهُمۡ شَرَابٌ مِّنۡ حَمِيۡمٍ وَّعَذَابٌ اَ لِيۡمٌۢ بِمَا كَانُوۡا يَكۡفُرُوۡنَ ﴿۷۰﴾۔
[Q-06:70]
اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ ہاں تُم صِرف نصیحت کرتے رہو، اِس سبب سے کہ عدالت کے دِن اُن کے اعمال اُن کی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈال دے۔ ﷲ کے سوا اُن کا کوئی دوست اور سفارشی نہیں۔ اور اگر وہ دُنیا کی ہر ایک چیز سے معاوضہ دینا چاہے، تو وہ اُن سے قبول نہ کِیا جائیگا۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے اعمال کے سبب ہلاکت میں ڈالے گئے۔ ان کے لئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہے۔ اِس سبب سے کہ وہ کفر کرتے تھے ﴿۷۰﴾۔
وَيۡلٌ لِّـكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ۙ ﴿۱﴾ اۨلَّذِىۡ جَمَعَ مَالًا وَّعَدَّدَهٗ ۙ ﴿۲﴾ يَحۡسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخۡلَدَهٗ ۚ ﴿۳﴾ كَلَّا لَيُنۡۢبَذَنَّ فِى الۡحُطَمَةِ ﴿۴﴾۔
[Q-104:1-4]
طعنہ زنی اور غیبت کرنے والے ہر ایک (اِنسان) پر افسوس ﴿1﴾ جس نے رقم جمع کی اور اسے بار-۲ شمار کیا۔ ﴿۲﴾ وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال ہمیشہ کی زندگی کا موجب ہو گا ﴿۳﴾ ہرگِز نہیں، وہ ضرور حطمہ (دوزخ کے درجات میں سے ایک) میں ڈالا جائے گا ﴿4﴾۔
مِثال:۔
وَاتۡلُ عَلَيۡهِمۡ نَبَاَ الَّذِىۡۤ اٰتَيۡنٰهُ اٰيٰتِنَا فَانْسَلَخَ مِنۡهَا فَاَتۡبَعَهُ الشَّيۡطٰنُ فَكَانَ مِنَ الۡغٰوِيۡنَ ﴿۱۷۵﴾ وَلَوۡ شِئۡنَا لَرَفَعۡنٰهُ بِهَا وَلٰـكِنَّهٗۤ اَخۡلَدَ اِلَى الۡاَرۡضِ وَاتَّبَعَ هَوٰٮهُ ۚ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ الۡـكَلۡبِ ۚ اِنۡ تَحۡمِلۡ عَلَيۡهِ يَلۡهَثۡ اَوۡ تَتۡرُكۡهُ يَلۡهَث ؕ ذٰ لِكَ مَثَلُ الۡقَوۡمِ الَّذِيۡنَ كَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا ۚ فَاقۡصُصِ الۡقَصَصَ لَعَلَّهُمۡ يَتَفَكَّرُوۡنَ ﴿۱۷۶﴾۔
[Q-07:175-176]
اور ان کو اس شخص کا حال سناؤ جسے ہم نے اپنی نشانیاں دی تھیں پھر وہ ان سے الگ ہو گیا۔ پھر شیطان اُس کے پیچھے لگا اور وہ بھٹک گیا۔ (175) اور اگر ہم چاہتے تو ان آیات کے ذریعے اسے اُٹھا سکتے تھے۔ لیکن وہ دنیاوی تمناؤں اور خواہشات میں الجھا ہوا تھا۔ تو اس کی حالت کُتّے جیسی ہو گئی۔ اگر آپ اس پر سختی کرتے ہیں تو وہ زبان نکالتا ہے، اور اگر آپ اسے چھوڑ دیتے ہیں، تو وہ پھر بھی زبان نِکالتا ہے۔ یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔ تو انہیں یہ کہانی سناؤ۔ تاکہ وہ فکر کریں ﴿۱۷۶﴾۔
٦- وہ لوگ جو سحر (جادو)، تاویز، گنڈے میں مُلوِّث رہتے ہیں۔ وہ کافِر ہیں۔
ﷲ فرماتا ہے کہ خُدا کے حُکم کے بغیر کِسی کا نہ اچھا ہوتا ہے اور نہ بُرا۔ لیکِن راستہ غلط چُن لینے سے اپنا بڑا نُقصان کر لیتے ہیں۔ اور آخرت میں اُن کا کچھ حصہ باقی نہیں رہتا۔ کیونکہ وہ اُس راہ پر چلے جو ﷲ کو پسند نہیں۔
وَاتَّبَعُوۡا مَا تَتۡلُوا الشَّيٰطِيۡنُ عَلٰى مُلۡكِ سُلَيۡمٰنَۚ وَمَا کَفَرَ سُلَيۡمٰنُ وَلٰـكِنَّ الشَّيٰـطِيۡنَ كَفَرُوۡا يُعَلِّمُوۡنَ النَّاسَ السِّحۡرَ﯀ وَمَآ اُنۡزِلَ عَلَى الۡمَلَـکَيۡنِ بِبَابِلَ هَارُوۡتَ وَمَارُوۡتَؕ وَمَا يُعَلِّمٰنِ مِنۡ اَحَدٍ حَتّٰى يَقُوۡلَاۤ اِنَّمَا نَحۡنُ فِتۡنَةٌ فَلَا تَكۡفُرۡؕ فَيَتَعَلَّمُوۡنَ مِنۡهُمَا مَا يُفَرِّقُوۡنَ بِهٖ بَيۡنَ الۡمَرۡءِ وَ زَوۡجِهٖؕ وَمَا هُمۡ بِضَآرِّيۡنَ بِهٖ مِنۡ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰهِؕ وَيَتَعَلَّمُوۡنَ مَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنۡفَعُهُمۡؕ وَلَقَدۡ عَلِمُوۡا لَمَنِ اشۡتَرٰٮهُ مَا لَهٗ فِى الۡاٰخِرَةِ مِنۡ خَلَاقٍؕ وَلَبِئۡسَ مَا شَرَوۡا بِهٖۤ اَنۡفُسَهُمۡؕ لَوۡ کَانُوۡا يَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾۔
[Q-02:102]
اور اُن شیاطین کے عِلم (جادو کے عِلم) کی پیروی کرتے ہیں۔ جو سلیمان علیہ السلام کےمُلک میں تھے۔ اور سلیمانؑ نے کفر نہیں کیا۔ لیکن شیاطین نے کفر کیا، اور لوگوں کو جادو سکھایا۔
اور پیروی کی اُس (جادو کے عِلم) کی جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر نازل ہوا تھا۔ وہ کسی کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہہ دیتے، کہ ہم تو محض امتحان ہیں۔ لہٰذا کفر میں نہ پڑو۔ تو وہ اُن (فرِشتوں) سے ایسا جادو سیکھتے، جو مرد کو اس کی بیوی سے جدا کر دیتا ہے۔ اور وہ خدا کی اجازت کے بغیر اس (جادو) سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اور وہ سیکھتے تھے ایسا (جادو) جو اُن کے لِیے فائدہ مند نہیں ہوتا، البتہ اُن کو ضرّ ضرور پہنچاتا تھا۔
اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص اِن چیزوں کا خریدار ہوگا، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور یقیناً جِس چیز کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، وہ بری تھی۔ کاش وہ جانتے ہوتے ﴿۱۰۲﴾۔
قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ الۡفَلَقِۙ ﴿۱﴾ مِنۡ شَرِّ مَا خَلَقَۙ ﴿۲﴾ وَمِنۡ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَۙ ﴿۳﴾ وَمِنۡ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِى الۡعُقَدِۙ ﴿۴﴾ وَمِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ ﴿۵﴾۔
[Q-113:1-5]
کہو میں پناہ مانگتا ہوں صُبح کے رب کی ۔ ﴿۱﴾ اس شر سے جو اس نے پیدا کِیا ﴿۲﴾ اور اندھیرے کی شرّ سے، جب وہ چھاجاۓ ﴿۳﴾ اور گنڈوں کی گِرہوں پر پھونک مارنے والیؤں کے شرّ سے ﴿۴﴾ اور حسد کرنے والوں کے شر سے جب وہ حسد کرے ﴿۵﴾۔
٧- وہ لوگ جو ﷲ کو چھوڑ کر دوسرؤں کے سامنے اپنے مسائیل رکھتے ہیں۔ یا یہ اُمّید رکھتے ہیں کہ عدالت کے دِن وہ اُن کی شِفارِش کرینگے۔ اور اُن سے خُدا کی سی مُحبّت کرتے ہیں (مثلاً پیر یا باباؤں کا مُرید)۔ وہ کافِر ہے۔ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ سب طرح کی طاقت ﷲ ہی کو ہیں۔ اور ایک مُسلِم کو ﷲ پر ہی توکّل کرنا چاہِیے۔
وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اَنۡدَادًا يُّحِبُّوۡنَهُمۡ كَحُبِّ اللّٰهِؕ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ ؕ وَلَوۡ يَرَى الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡٓا اِذۡ يَرَوۡنَ الۡعَذَابَۙ اَنَّ الۡقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِيۡعًا ۙ وَّاَنَّ اللّٰهَ شَدِيۡدُ الۡعَذَابِ ﴿۱۶۵﴾۔
[Q-02:165]
اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو کِسی فرد کو خدا کے برابر درجہ دیتے ہیں۔ اور اُن سے خُدا جیسی محبت رکھتے ہیں۔ اور جو لوگ ایمان رکھتے ہیں۔ وہ خدا سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ اور یہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا ہے، جب عذاب کو دیکھیں گے تو (یقین کریں گے) کہ تمام طاقت ﷲ ہی کے لیے ہے۔ اور ﷲ سخت سزا دینے والا ہے ﴿۱۶۵﴾۔
وَاَنۡذِرۡ بِهِ الَّذِيۡنَ يَخَافُوۡنَ اَنۡ يُّحۡشَرُوۡۤا اِلٰى رَبِّهِمۡ لَـيۡسَ لَهُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهٖ وَلِىٌّ وَّلَا شَفِيۡعٌ لَّعَلَّهُمۡ يَتَّقُوۡنَ ﴿۵۱﴾۔
[Q-06:51]
اور قرآن کے ذریعے سے ان لوگوں کو ڈراؤ، جو اپنے رب کے سامنے جمع کیے جانے سے ڈرتے ہیں، اس خُدا کے سِوا ان کا کوئی حمایتی اور سفارشی نہیں ہو گا۔ تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں۔ ﴿۵۱﴾۔
اَفَحَسِبَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اَنۡ يَّتَّخِذُوۡا عِبَادِىۡ مِنۡ دُوۡنِىۡۤ اَوۡلِيَآءَ ؕ اِنَّاۤ اَعۡتَدۡنَا جَهَـنَّمَ لِلۡكٰفِرِيۡنَ نُزُلًا ﴿۱۰۲﴾۔
[Q-18:102]
پھر کیا کافر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ میرے بجائے میرے بندوں کو دوست بنا سکتے ہیں؟ بے شک ہم نے کافروں کے لیے جہنم کو ٹھکانا بنا رکھا ہے ﴿۱۰۲﴾۔
٨- وہ عالِم لوگ جو خُدا کی نازِل آیات کو چِھپاتے ہیں۔ یا اُنھیں اپنے فائدہ کے طریقے سے پیش کرتے ہیں۔ وہ کافِر ہیں۔
وَمَنۡ لَّمۡ يَحۡكُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡكٰفِرُوۡنَ ﴿۴۴﴾۔
[Q-05:44]
اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں ﴿۴۴﴾۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡتُمُوۡنَ مَآ اَنۡزَلَ اللّٰهُ مِنَ الۡکِتٰبِ وَ يَشۡتَرُوۡنَ بِهٖ ثَمَنًا قَلِيۡلًا ۙ اُولٰٓٮِٕكَ مَا يَاۡكُلُوۡنَ فِىۡ بُطُوۡنِهِمۡ اِلَّا النَّارَ وَلَا يُکَلِّمُهُمُ اللّٰهُ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ وَلَا يُزَکِّيۡهِمۡ ۖۚ وَلَهُمۡ عَذَابٌ اَ لِيۡمٌ ﴿۱۷۴﴾ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ اشۡتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالۡهُدٰى وَالۡعَذَابَ بِالۡمَغۡفِرَةِ ۚ فَمَآ اَصۡبَرَهُمۡ عَلَى النَّارِ ﴿۱۷۵﴾۔
[Q-02:174-175]
بے شک جو لوگ ﷲ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے تھوڑی قیمت لیتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ کے سوا کچھ نہیں بھرتے۔ اور ﷲتعالیٰ قیامت کے دن ان سے بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا۔ اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔﴿۱۷۴﴾۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کو گمراہی کے بدلے اور معافی کو عذاب سے بدل دیا۔ یہ جہنم کی آگ کے کیسی برداشت کرنے والے ہیں! ﴿۱۷۵﴾۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡتُمُوۡنَ مَآ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡبَيِّنٰتِ وَالۡهُدٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِى الۡكِتٰبِۙ اُولٰٓٮِٕكَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰعِنُوۡنَۙ ﴿۱۵۹﴾۔
[Q-02:159]
جو لوگ ہماری نازل کردہ اُن واضح دلائل اور ہدایت کو چھپاتے ہیں۔ جِن کو ہم کتاب میں لوگوں کے لیے واضح کر چکے ہیں۔ ان پر ﷲ کی لعنت ہے، اور لعنت کرنے والوں کی بھی لعنت ہے ﴿۱۵۹﴾۔
٩- وہ لوگ جو ایمان لاۓ پیچھے پِھر سے کافِر ہو جاتے ہیں۔ اوّل درجہ کے گُنہگار ہیں۔ کیونکہ وہ عِلم کی روشنی سے واقِف ہونے کے باوُجود اندھیرؤں میں کھو جاتے ہیں۔ مُنافِقؤں کے احوال میں ﷲ تعالٰی ایک مِثال بھی بیان فرماتا ہے۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا ثُمَّ كَفَرُوۡا ثُمَّ اٰمَنُوۡا ثُمَّ كَفَرُوۡا ثُمَّ ازۡدَادُوۡا كُفۡرًا لَّمۡ يَكُنِ اللّٰهُ لِيَـغۡفِرَ لَهُمۡ وَلَا لِيَـهۡدِيَهُمۡ سَبِيۡلًا ؕ ﴿۱۳۷﴾۔
[Q-04:137]
بے شک جو لوگ ایمان لائے، پھر کافر ہوئے، پھر ایمان لائے، پھر کافر ہوئے، پھر کفر میں بڑھ گئے، ﷲ ان کو بخشنے والا نہیں اور نہ ہی ان کی اپنے راستے پر رہنمائی کرنے والا ہے ﴿۱۳۷﴾۔
وَمَنۡ يَّرۡتَدِدۡ مِنۡكُمۡ عَنۡ دِيۡـنِهٖ فَيَمُتۡ وَهُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓٮِٕكَ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُهُمۡ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ ۚ وَاُولٰٓٮِٕكَ اَصۡحٰبُ النَّارِۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۱۷﴾۔
[Q-02:217]
اور تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جایٔگا، اور کافر ہو کر مریٔگا، تو ایسے لوگؤں کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو جائیں گے۔ اور یہی لوگ دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ﴿۲۱۷﴾۔
مِثال۔
وَاتۡلُ عَلَيۡهِمۡ نَبَاَ الَّذِىۡۤ اٰتَيۡنٰهُ اٰيٰتِنَا فَانْسَلَخَ مِنۡهَا فَاَتۡبَعَهُ الشَّيۡطٰنُ فَكَانَ مِنَ الۡغٰوِيۡنَ ﴿۱۷۵﴾ وَلَوۡ شِئۡنَا لَرَفَعۡنٰهُ بِهَا وَلٰـكِنَّهٗۤ اَخۡلَدَ اِلَى الۡاَرۡضِ وَاتَّبَعَ هَوٰٮهُ ۚ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ الۡـكَلۡبِ ۚ اِنۡ تَحۡمِلۡ عَلَيۡهِ يَلۡهَثۡ اَوۡ تَتۡرُكۡهُ يَلۡهَث ؕ ذٰ لِكَ مَثَلُ الۡقَوۡمِ الَّذِيۡنَ كَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا ۚ فَاقۡصُصِ الۡقَصَصَ لَعَلَّهُمۡ يَتَفَكَّرُوۡنَ ﴿۱۷۶﴾۔
[Q-07:175-176]
اور اِن کو اس شخص کا حال سناؤ جس کو ہم نے اپنی نشانیاں دی تھیں، مگر وہ ان سے الگ ہو گیا۔ تو شیطان نے اس کا پیچھا کیا اور وہ گمراہ ہو گیا ﴿۱۷۵﴾ اور اگر ہم چاہتے تو اِن آیات کے ذریعے اسے بلند کر سکتے تھے۔ لیکن وہ پست ہو گیا۔ اور اپنی خواہشات کے پیچھے لگا رہا۔ تو اس کی حالت کُتّے کی سی ہے! اگر تم اس کا پیچھا کرتے ہو تو وہ ہانپتا ہے، اور اگر تم اسے چھوڑ دیتے ہیں تب بھی وہ ہانپتا ہے۔ یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا۔ تو ان سے یہ قصہ بیان کردو۔ تاکہ وہ فکر کریں ﴿۱۷۶﴾۔
١٠- دنیاوی آسودگی کی خاطر کفر کی بات کرنے والا کافِر ہے۔
يَحۡلِفُوۡنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوۡا ؕ وَلَقَدۡ قَالُوۡا كَلِمَةَ الۡـكُفۡرِ وَكَفَرُوۡا بَعۡدَ اِسۡلَامِهِمۡ وَهَمُّوۡا بِمَا لَمۡ يَنَالُوۡا ۚ وَمَا نَقَمُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ اَغۡنٰٮهُمُ اللّٰهُ وَرَسُوۡلُهٗ مِنۡ فَضۡلِهٖ ۚ فَاِنۡ يَّتُوۡبُوۡا يَكُ خَيۡرًا لَّهُمۡ ۚ وَاِنۡ يَّتَوَلَّوۡا يُعَذِّبۡهُمُ اللّٰهُ عَذَابًا اَلِيۡمًا ۙ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ ۚ وَمَا لَهُمۡ فِى الۡاَرۡضِ مِنۡ وَّلِىٍّ وَّلَا نَصِيۡرٍ ﴿۷۴﴾۔
[Q-09:74]
وہ خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ نہیں کہا اور حقیقت میں انہوں نے کفر کا کلمہ کہا اور اسلام لانے کے بعد کافر ہو گئے اور وہ جِس بات کی فکر میں تھے وہ انہیں حاصل نہ ہو گا۔ اور کِیا وہ ناراض ہوے، جبکہ ﷲ اور اس کے رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی کر دیا تھا۔ پس اگر وہ توبہ کر لیں تو ان کے لیے بہتر ہے۔ اگر وہ روگِردانی کریں تو ﷲ انہیں دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا۔ اور زمین میں ان کا کوئی سرپرست اور مددگار نہیں ہوگا ﴿۷۴﴾۔
یقیناً میرا رب غفورُ رّحیم ہے۔
بِلآخیر ﷲ تعالٰی فرماتا ہے۔ کہ دُنیاوی زِندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے۔ اِس لِیے دُنیاوی خُواہِشات کے لِیے دین سے روگردانی نہ کرو۔ اور اگر نادانی سے کوئی بری حرکت کر بیٹھے ہو، تو توبہ کرلو، اور نیکوکار ہوجاو، بیشق ﷲ نے اپنی ذات (پاک) پر رحمت کو لازم کرلیا ہے۔ وہ بخشنے والا ہے۔
اِنَّمَا الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَا لَعِبٌ وَّلَهۡوٌ﯀وَاِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَتَتَّقُوۡا يُؤۡتِكُمۡ اُجُوۡرَكُمۡ وَلَا يَسۡــَٔــلۡكُمۡ اَمۡوَالَكُمۡ ﴿۳۶﴾۔
[Q-47:36]
درحقیقت یہ دنیا کی زندگی صرف کھیل تماشہ ہے اگر تم ایمان لاؤ اور ﷲ سے ڈرو تو وہ تمہیں تمہارا اجر دے گا اور تم سے تمہارا مال نہیں مانگے گا۔ یعنی تُم پر نُقصان نہیں لائیگا ﴿۳۶﴾۔
وَاِذَا جَآءَكَ الَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِاٰيٰتِنَا فَقُلۡ سَلٰمٌ عَلَيۡكُمۡ كَتَبَ رَبُّكُمۡ عَلٰى نَفۡسِهِ الرَّحۡمَةَ ۙ اَنَّهٗ مَنۡ عَمِلَ مِنۡكُمۡ سُوۡٓءًۢا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنۡۢ بَعۡدِهٖ وَاَصۡلَحَۙ فَاَنَّهٗ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ ﴿۵۴﴾۔
[Q-06:54]
اور جب آپ کے پاس ہماری آیات پر ایمان لانے والے آئیں تو کہو: تم پر سلامتی ہو۔ اور کہو کہ تمہارے رب نے رحمت کو اپنے اوپر لازم کر لیا ہے، یعنی! تم میں سے جو کوئی نادانی سے کوئی برائی کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کر لے اور اپنی اصلاح کر لے تو یقیناً اللہ بخشنے والا مہربان ہے ﴿۵۴﴾۔
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِيۡنَ عَمِلُوا السُّوۡۤءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰ لِكَ وَاَصۡلَحُوۡۤا ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنۡۢ بَعۡدِهَا لَغَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ ﴿۱۱۹﴾۔
[Q-16:119]
پھر جن لوگوں نے نادانی سے برے کام کیے پھر اس کے بعد توبہ کر لی اور اپنی اصلاح کر لی تو آپ کا رب ایسے لوگوں کو ضرور بخش دے گا۔ اور وہ مہربان ہے ﴿۱۱۹﴾۔
رَّبُّكُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا فِىۡ نُفُوۡسِكُمۡؕ اِنۡ تَكُوۡنُوۡا صٰلِحِيۡنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلۡاَوَّابِيۡنَ غَفُوۡرًا ﴿۲۵﴾۔
[Q-17:25]
تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ تمہارے دلوں میں کیا ہے اگر تم پرہیزگار ہو، تو یقیناً وہ توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے۔ ﴿۲۵﴾۔
اِلَّا الَّذِيۡنَ تَابُوۡا وَاَصۡلَحُوۡا وَاعۡتَصَمُوۡا بِاللّٰهِ وَاَخۡلَصُوۡا دِيۡنَهُمۡ لِلّٰهِ فَاُولٰٓٮِٕكَ مَعَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ ؕ وَسَوۡفَ يُـؤۡتِ اللّٰهُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اَجۡرًا عَظِيۡمًا﴿۱۴۶﴾۔
[Q-04:146]
مگر وہ لوگ جو توبہ کرتے ہیں، اور پاک ہوتے ہیں، اور ﷲ کی رسّی کو پکڑے رہتے ہیں اور ﷲ کے لیے اپنے دین میں خلوص رکھتے ہیں، توﷲ کے نضدیق وہ مومِن ہیں۔ اور عنقریب خدا مومنوں کو اجر عظیم دے گا ﴿۱۴۶﴾۔
مُنافِق کافِر کے لیے دنیاوی آسائشیں۔
ﷲ تعالٰی مُنافِقؤں اور کافِرؤں پر دُنیا کے رنگ اور عیش و عِشرت کے دروازہ کھول دیتا ہے۔ تاکہ اُس کے گُناہوں کا گھڑا بھر جاۓ۔ اور عدالت کے دِن اُس کے پاس کوئی عُذر باقی نہ رہے۔
اَللّٰهُ يَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ يَّشَآءُ وَيَقۡدِرُؕ وَفَرِحُوۡا بِالۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ؕ وَمَا الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَا فِى الۡاٰخِرَةِ اِلَّا مَتَاعٌ ﴿۲۶﴾۔
[Q-13:26]
اللہ جس کو چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے یا رزق تنگ کر دیتا ہے۔ اور وہ (مالدار) دنیا کی زندگی سے خوش ہو جاتا ہے۔ اور دنیا کی زندگی کی حقیقت آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ یہ صرف ایک عارضی چیز ہے۔ ﴿۲۶﴾۔
مَنۡ كَانَ يُرِيۡدُ الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا وَ زِيۡنَتَهَا نُوَفِّ اِلَيۡهِمۡ اَعۡمَالَهُمۡ فِيۡهَا وَهُمۡ فِيۡهَا لَا يُبۡخَسُوۡنَ ﴿۱۵﴾ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ لَـيۡسَ لَهُمۡ فِىۡ الۡاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ ۖ ؗ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوۡا فِيۡهَا وَبٰطِلٌ مَّا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۶﴾۔
[Q-11:15-16]
جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا خواہاں ہو، ہم اسے اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ اسی (دنیا) میں دیں گے اور اس کے حق میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔﴿۱۵﴾ یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے اس دُنیا میں کیا وہ فضول ہے اور جو کچھ وہ کرتے تھے وہ بے فائدہ ہے۔ ﴿۱۶﴾۔
فَلَمَّا نَسُوۡا مَا ذُكِّرُوۡا بِهٖ فَتَحۡنَا عَلَيۡهِمۡ اَبۡوَابَ كُلِّ شَىۡءٍ ؕ حَتّٰٓى اِذَا فَرِحُوۡا بِمَاۤ اُوۡتُوۡۤا اَخَذۡنٰهُمۡ بَغۡتَةً فَاِذَا هُمۡ مُّبۡلِسُوۡنَ ﴿۴۴﴾۔
[Q-06:44]
پس جب وہ بھول گئے اس نصیحت کو، جو اُن کو کی گئی تھی۔ تو ہم نے ان کے لیے ہر چیز کے دروازے کھول دیئے۔ یہاں تک کہ جب وہ اُن عیش و عِشرت پر خوش ہو رہے تھے،تو ہم نے اُنہیں اچانک پکڑ لیا، اور وہ حیران رہ گئے ﴿۴۴﴾۔
فَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّقُوۡلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِى الدُّنۡيَا وَمَا لَهٗ فِى الۡاٰخِرَةِ مِنۡ خَلَاقٍ ﴿۲۰۰﴾۔
[Q-02:200]
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو دُعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم کو دنیا میں عنایت کر، ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ﴿۲۰۰﴾۔
مُنافِق، شیاطین کے ساتھی ہیں۔
مُنافِق ظاہری طور پر اُمّتِ مُسلِمأ کا حِصّہ ہیں، مگر حقیقت میں وہ شیاطین کے ساتھی ہیں۔ اور شیاطین کے کامؤں میں اُن کی مدد کرتے ہیں۔ یہ وہ گھر کے بھیدی ہیں جو اُمّتِ مُسلِمأ کو نُقصان پہنچاتے ہیں۔ بیشک ﷲ کے لِیے یہ مردود ہیں۔
وَيَحۡلِفُوۡنَ بِاللّٰهِ اِنَّهُمۡ لَمِنۡكُمۡؕ وَمَا هُمۡ مِّنۡكُمۡ وَلٰـكِنَّهُمۡ قَوۡمٌ يَّفۡرَقُوۡنَ ﴿۵۶﴾۔
[Q-09:56]
اور وہ خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں۔ کہ بیشک وہ تم میں سےہیں۔ جبکہ وہ تُم میں سے نہیں ہیں۔ بلکہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں ﴿۵۶﴾۔
اَلۡمُنٰفِقُوۡنَ وَالۡمُنٰفِقٰتُ بَعۡضُهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍۘ يَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمُنۡكَرِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمَعۡرُوۡفِ وَيَقۡبِضُوۡنَ اَيۡدِيَهُمۡؕ نَسُوا اللّٰهَ فَنَسِيَهُمۡؕ اِنَّ الۡمُنٰفِقِيۡنَ هُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿۶۷﴾۔
[Q-09:67]
منافق مرد اور منافق عورتیں آپس میں ایک دوسرے سے نِسبت رکھتے ہیں۔ وہ بُرے کام کرنے کو کہتے ہیں۔ اور نیک کاموں سے منع کرتے ہیں۔ اور خرچ کرنے سے ہاتھوں کو روکتے ہیں۔ انہوں نے خدا کو بھلا دیا، تو خدا نے ان کو بھلا دیا۔ بےشک منافق بدکِردار ہیں ﴿۶۷﴾۔
مُنافِقؤں کے نیک اعمال بھی ضائع ہونگے۔
منافِق لوگ صِرف دکھاوے کی خاطر سستی اور بے دلی سے عبادت کرتے ہیں۔ اور خُدا کی راہ میں ناخوشی سے خرچ کرتے ہیں۔ اور خُدا کے ساتھ کُفر کرتے ہیں۔ اِس لِیے اُن کی نمازؤں اور خرچ کا اجر بھی اُن کو نہیں مِلتا۔
وَمَا مَنَعَهُمۡ اَنۡ تُقۡبَلَ مِنۡهُمۡ نَفَقٰتُهُمۡ اِلَّاۤ اَنَّهُمۡ كَفَرُوۡا بِاللّٰهِ وَبِرَسُوۡلِهٖ وَلَا يَاۡتُوۡنَ الصَّلٰوةَ اِلَّا وَهُمۡ كُسَالٰى وَلَا يُنۡفِقُوۡنَ اِلَّا وَهُمۡ كٰرِهُوۡنَ ﴿۵۴﴾۔
[Q-09:54]
اور ان منافقوں سے صدقہ قبول نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا۔ اور وہ نماز کو (خوشی) سے نہیں آتے مگر کاہلی سے، اور مال خرچ نہیں کرتے مگر ناخوشی سے۔ محض لوگوں کو دِکھانے کے لِیے ﴿۵۴﴾۔
كَالَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكُمۡ كَانُوۡۤا اَشَدَّ مِنۡكُمۡ قُوَّةً وَّاَكۡثَرَ اَمۡوَالًا وَّاَوۡلَادًا ؕ فَاسۡتَمۡتَعُوۡا بِخَلَاقِهِمۡ فَاسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِخَلَاقِكُمۡ كَمَا اسۡتَمۡتَعَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكُمۡ بِخَلَاقِهِمۡ وَخُضۡتُمۡ كَالَّذِىۡ خَاضُوۡا ؕ اُولٰۤٮِٕكَ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُهُمۡ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ ۚ وَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۶۹﴾۔
[Q-09:69]
اے مُنافِقوں تم بھی اُن پہلے لوگوں کی طرح ہو۔ جو طاقت میں تم سے زیادہ طاقتور اور مال و اولاد میں بھی تُم سے زیادہ تھے۔ انہوں نے اپنے حصے کا مزہ چکھا، اور تم نے بھی اپنے حصے کا مزہ لیا، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں نے اپنے حصے کا مزہ لیا تھا۔ اور تم لغو باتوں میں مشغول ہو گئے، جِس طرح وہ لغو باتؤں میں مشغول تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں رائیگاں گئے اور یہی خسارہ میں رہنے والے ہیں ﴿۶۹﴾۔
مُنافِقؤں کو دُنیا میں بھی عذاب۔
مُنافِق لوگ خُدا کو اِس قدر ناپسند ہیں کہ وہ ان کو دُنیا میں نوازتا ہے تاکہ آخِرت میں کوئی عُذر باقی نہ رہے۔ لیکِن اِس کے باوُجود خُدا اُن پر مُصیبتؤں کا سایہ بھی رکھتا ہے۔ اور وہ اِس لِیے کہ نصیحت ہو، اور یہ ﷲ کی طرف رُجُوع کریں۔ بیشک خُدا کے دِیے ہوے نُقصان میں بھی بھلائی چُھپی ہوتی ہے۔
اَوَلَا يَرَوۡنَ اَنَّهُمۡ يُفۡتَـنُوۡنَ فِىۡ كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوۡ مَرَّتَيۡنِ ثُمَّ لَا يَتُوۡبُوۡنَ وَلَا هُمۡ يَذَّكَّرُوۡنَ ﴿۱۲۶﴾۔
[Q-09:126]
کیا یہ مُنافِق دیکھتے نہیں کہ ہر سال ایک یا دو بار ان پر آزمائش ہوتی ہے۔ اور پھر بھی وہ توبہ نہیں کرتے، اور نہ ہی نصیحت پکڑتے ہیں ﴿۱۲۶﴾۔
وَلَا تُعۡجِبۡكَ اَمۡوَالُهُمۡ وَاَوۡلَادُهُمۡؕ اِنَّمَا يُرِيۡدُ اللّٰهُ اَنۡ يُّعَذِّبَهُمۡ بِهَا فِى الدُّنۡيَا وَتَزۡهَقَ اَنۡفُسُهُمۡ وَهُمۡ كٰفِرُوۡنَ ﴿۸۵﴾۔
[Q-09:85]
اور اِن مُنافِقین کے مال اور اولاد سے تعجُب نہیں کرنا! ﷲ کا ارادہ صرف یہ ہے کہ اِس مال و متاع کے ذریعہ سے اُن کو دنیا میں عذاب دے۔ اور ان کی جانیں اس حال میں جائیں، کہ وہ کافر ہوں ﴿۸۵﴾۔
مُنافِق کافِر- دوسرے کافِروں سے زِیادہ گہری دوزخ میں۔
مُنافِق کافِروں کو دوسرے کافِرؤں کے مُقابلہ میں زیادہ سخت سزا ہوگی۔ اِن مُنافِقؤں کو جہنُّم کی گہرائیؤں میں ڈالا جائیگا۔ کیونکہ یہ وہ لوگ ہونگے۔ جو ﷲ اور اُس کے دین اور حق کو جانتے اور پہچانتے تھے۔ پِھر بھی کُفر اور شیطان کے راستے پر چلے۔
اِنَّ الۡمُنٰفِقِيۡنَ فِى الدَّرۡكِ الۡاَسۡفَلِ مِنَ النَّارِ ۚ وَلَنۡ تَجِدَ لَهُمۡ نَصِيۡرًا ۙ ﴿۱۴۵﴾۔
[Q-04:145]
بے شک منافق دوزخ کے نچلے حصے میں ہونگے۔ اور تم ان کے لیے کوئی مددگار نہ پاؤ گے﴿۱۴۵﴾۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِاٰيٰتِنَا سَوۡفَ نُصۡلِيۡهِمۡ نَارًا ؕ كُلَّمَا نَضِجَتۡ جُلُوۡدُهُمۡ بَدَّلۡنٰهُمۡ جُلُوۡدًا غَيۡرَهَا لِيَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَزِيۡزًا حَكِيۡمًا ﴿۵۶﴾ ۔
[Q-04:56]
بیشک جن لوگوں نے ہماری آیات سے انکار کیا ہم انہیں جہنم میں ڈالیں گے۔ جب اُن کی جِلدیں جل جاینگی تو ہم ان کو نئ کھالوں میں بدل دینگے۔ تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں۔ بے شک ﷲ غالب حکمت والا ہے ﴿۵۶﴾۔
وَعَدَ اللّٰهُ الۡمُنٰفِقِيۡنَ وَالۡمُنٰفِقٰتِ وَالۡـكُفَّارَ نَارَ جَهَـنَّمَ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا ؕ هِىَ حَسۡبُهُمۡ ۚ وَلَـعَنَهُمُ اللّٰهُ ۚ وَلَهُمۡ عَذَابٌ مُّقِيۡمٌ ۙ ﴿۶۸﴾۔
[Q-09:68]
ﷲ نے منافق مردوں اور مُنافِق عورتؤں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے۔ کہ وہ ان کے لیے کافی ہے۔ خدا ان پر لعنت کرتا ہے۔ اور ان کے لیے عذاب دائِمی ہے ﴿۶۸﴾۔
***************