رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ھَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ۙ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡن ؕ۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ۔
اِس باب میں ہم اِنشأﷲ مُسلمانؤں کے پیر مُرشِد وَ مُرید ہونے کے بارے میں بات کرینگے۔
مُرشِد / پیر / ولی/اولِیاء / درویش / راہِب کی تاریخ۔
پیر، مُرشِد، اولِیاء، درویش اور راہِب یہ سب کم و بیش ایک ہی جیسی خصوصیات کے حامِل مُختلِف نام ہیں۔ قُرآن میں راہِب اور اولِیاء لفظ کا استعمال ہوا ہے۔
ہندوستان میں مانا جاتا ہے کہ رہبانیت کی اِبتدا پندہروی صدّی میں کبیر داس جی کے ذریعہ ہوئی۔ جبکہ اِسلامِک راہِب خواجہ مُعینُ الدّین چِستی اجمیر کا زمانہ ۱۲ سے ۱۳ وِی صدّی رہا۔ اگر اِس سے اور پیچھے جاتے ہیں تو ۱۱ سے ۱۲ وِی صدّی کا زمانہ غوشِ آزم سیخ عبدُالقادِر جیلانی بغداد کا ہے۔
اب تک کے میرے عِلم کے مُطابِق رسولؐ کے زمانے میں یا خُلفأ راشِدین کے زمانے میں کِسی اِسلامِک راہِب کے ہونے کا ثبوت نہیں مِلتا۔ ہاں! آپ کو بہت سے شہید صحابہ ضرور ملیں گے جنہوں نے دین کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں۔رسول ﷲ ﷺ کے ہاتھ پر بعیت کرنے والے صحابہ کرامؓ کے لِیے ﷲ فرماتا ہے۔ ۔ ۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ يُبَايِعُوۡنَكَ اِنَّمَا يُبَايِعُوۡنَ اللّٰهَ ؕ يَدُ اللّٰهِ فَوۡقَ اَيۡدِيۡهِمۡ ۚ ﴿۱۰﴾۔
بے شک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں۔ فِی الحقیقت وہ خدا سے بیعت کرتے ہیں، خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھ پر ہے۔
غور فرمایئں! جِن صحابہ کے ہاتھ پر خُدا کا ہاتھ ہو، کِیا اُن سے بڑھکر بھی کوئی راھِب ہوگا۔ لیکِن ﷲ تعالٰی اِن لوگوں کو بھی راہِب نہیں کہتا۔ کیونکہ ﷲ نے کبھی رہبانیت کا حُکم ہی نہیں دِیا۔ ﷲ فرماتا ہے تقوٰی اختیار کرو۔ یعنی مُتّقی بنو۔ یعنی تمام دُنیاوی ذِمّہ داری کو نِبھاتے ہوے پرہیزگار بنو۔
دراصِل رہبانیت کا آغاز تقریبًا ۲۰۰۰ سال پہلے عیسٰیؑ کے بعد اُن کی اُمّتِ نصَارٰی (Christian) میں ہوا۔ آج کے دور میں اُمّتِ نصَارٰی میں راہِب کو سینٹ (Saint/Monk) کہا جاتا ہے۔ رہبانیت کا مقصد تھا۔ تمام دُنیاوی رِشتوں سے دور یکسوں ہوکر خُدا کو راضی کرنا۔ یہ مرحلہ آسمانی کِتابوں میں موجود تقوٰی کے حُکم سے ایک قدم بڑھکر اِس لِیے تھا۔ کیونکہ قوم نصَارٰی کے راہِب شادی نہیں کر سکتے۔ ﷲ فرماتا ہے۔ ۔ ۔
ثُمَّ قَفَّيۡنَا عَلٰٓى اٰثَارِهِمۡ بِرُسُلِنَا وَقَفَّيۡنَا بِعِيۡسَى ابۡنِ مَرۡيَمَ وَاٰتَيۡنٰهُ الۡاِنۡجِيۡلَ ۙ وَجَعَلۡنَا فِىۡ قُلُوۡبِ الَّذِيۡنَ اتَّبَعُوۡهُ رَاۡفَةً وَّرَحۡمَةً﯀ وَرَهۡبَانِيَّةَ اۨبۡتَدَعُوۡهَا مَا كَتَبۡنٰهَا عَلَيۡهِمۡ اِلَّا ابۡتِغَآءَ رِضۡوَانِ اللّٰهِ فَمَا رَعَوۡهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا ۚ فَاٰتَيۡنَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡهُمۡ اَجۡرَهُمۡۚ وَكَثِيۡرٌ مِّنۡهُمۡ فٰسِقُوۡنَ ﴿۲۷﴾۔
[Q-57:27]
پھر ہم نے ہمارے رسولوں کے پیچھے اُن کے آثار (پیغمبر) بھیجے، اور اُن کے پیچھے عیسیٰ ابن مریم کوبھیجا۔ اور ہم نے انہیں انجیل دی۔ اور ہم نے اُن لوگوں کو نرم اور رحم دلوں والا بنایا، جو لوگ اُن (عیسٰیؑ) کی پیروی کرتے تھے۔ اور رہبانیت کو ہم نے اُن پر فرض نہیں کِیا تھا، اِس کو خود اُنہونے ایجاد کِیا، تاکہ خُدا کی خوشنودی حاصل کی جائے۔ کیونکہ انہوں نے اس رہبانیت کا بھی ویسا خیال نہیں رکھا جیسا کہ اس کا خیال رکھا جانا چاہیے تھا۔ پس ان میں سے جو ایمان لائے تھے، ہم نے اُن کو اُن کا اَجر دِیا۔ اور ان میں سے اکثر بے حیائی کا کام کرنے والے ہیں ﴿۲۷﴾۔
وَلَـتَجِدَنَّ اَ قۡرَبَهُمۡ مَّوَدَّةً لِّـلَّذِيۡنَ اٰمَنُوا الَّذِيۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّا نَصٰرٰى ؕ ذٰ لِكَ بِاَنَّ مِنۡهُمۡ قِسِّيۡسِيۡنَ وَرُهۡبَانًا وَّاَنَّهُمۡ لَا يَسۡتَكۡبِرُوۡنَ ﴿۸۲﴾۔
[Q-05:82]
اور آپؐ ان لوگوں کو محبت میں زِیادہ قریب پاوگے، جو ایمان لائے ہیں، اور اُنہونے کہا کہ درحقیقت ہم عیسائی ہیں، اور یہ اِس لِیے کہ اُن میں پادری اور راہب ہیں۔ اور وہ تکبر نہیں کرتے۔ ﴿۸۲﴾۔
مُرشِد وَ مُرید۔
وہ راہِب کہ جِن کی ﷲ سے قُربت آشکار ہوتی ہے۔ اگر ہم اُن کے پاس دین سیکھنے سمجھنے کی غرض سے جاتے ہیں تو کوئی بُرائی نہیں ہے۔ لیکِن اکثر ایسا نہیں ہوتا۔ لوگ اِس قدر اُن کے تابع (مُرید) ہو جاتے ہیں۔ کہ غُلامی آشکار ہوتی ہے۔ بعض لوگؤں کی سوچ اس قدر مسخ ہو جاتی ہے کہ اپنی ضروریات اور اپنی پریشانیاں ﷲ کے سامنے رکھنے کی بجاۓ پیر وَ مُرشِد یا اولِیاء کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ اِن لوگؤں کو خوش فہمی ہوتی ہے۔ کہ یہ لوگ ﷲ کے سامنے ہماری شِفارِش کرکے ہمیں جنّت کا حق دِلائینگیں۔ نعوذُبِاﷲ۔
اب ایسے افراد بھلے ہی وہ خود کو مُسلِم سمجھیں۔ لیکِن قیامت کا دِن اُن کے لِیے صِرف حسرت کا دِن ہوگا۔ باقی ﷲ جِسے چاہیگا۔ ﷲ فرماتا ہے۔
وَلَا تَرۡكَنُوۡۤا اِلَى الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُۙ وَمَا لَـكُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مِنۡ اَوۡلِيَآءَ ثُمَّ لَا تُنۡصَرُوۡنَ ﴿۱۱۳﴾۔
[Q-11:113]
اور (اے مومِنوں) ظالموں کے ساتھ رفاقت نہ رکھو ورنہ آگ تمہیں چھو لے گی۔ اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز نہیں۔ اور مددگار نہیں ﴿۱۱۳﴾۔
ظالموں کی طرف جھکاؤ کے حوالے سے اس آیت میں ایک راز پوشیدہ ہے اور وہ ہے! اللہ کے وہ نیک بندے جو راہِب ہیں یا تقوٰی پسند ہیں۔ لوگوں کو کبھی بھی اپنی طرف اس طرح متوجہ نہیں کرتے کہ لوگ ان کے گرد جمع ہو جائیں۔ کیونکہ تقویٰ کی تعریف یہ ہے کہ دنیا کی تمام برائیوں سے بچتے ہوئے نیک اعمال کے ساتھ زندگی بسر کی جائے۔
اب غور کیجئے! کیا لوگوں میں محصور رہ کر تقویٰ اختیار کیا جا سکتا ہے؟ دراصِل یہ ان ظالم لوگوں کا کام ہے جو لوگوں کو شیطان کے حوالے کر کے اپنی روٹی سینکتے ہیں۔
ﷲ تعٰالٰی تمام مُسلِمؤں سے مُخاطِب ہوکر بار-۲ کہتا ہے کہ تُمہارا رب ایک ہے اور وہ بِن دیکھا ہے۔ اُس کے ساتھ کِسی کو شریک مت کرو۔ صِرف اُسی کی عِبادت کرو۔ اور اُسی سے اُمّید رکھو۔ اور یہ کہ! نااُمّیدی کُفر ہے۔ اور ﷲ کے علاوہ دوسرا کوئی اولِیاء تمہاری مدد نہیں کر سکتا، اور نہ شِفارِش کر سکتا ہے۔ ہاں مگر کِس بندے کی شفاعت ﷲ قُبول کریں۔ اور کِس بندے کے لِیے شفاعت منظور فرمائیں؟ یہ عِلم اُسی کع پاس ہے۔
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ وَعَلَى اللّٰهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۳﴾۔
[Q-64:13]
ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور مومنوں کو صِرف اللہ ہی پر تَوَکَّل کرنا چاہیے۔ ﴿13﴾۔
فَتَعٰلَى اللّٰهُ الۡمَلِكُ الۡحَـقُّ ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡـكَرِيۡمِ ﴿۱۱۶﴾۔
[Q-23:116]
خدا بُلند مرتبہ والا سچّا بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ عرش کا مالک ہے ﴿۱۱۶﴾
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَخۡشَوۡنَ رَبَّهُمۡ بِالۡغَيۡبِ لَهُمۡ مَّغۡفِرَةٌ وَّاَجۡرٌ كَبِيۡرٌ ﴿۱۲﴾۔
[Q-67:12]
بے شک جو لوگ اپنے رب سے بن دیکھے ڈرتے ہیں ان کے لیے بخشش اور بڑا اجر ہے۔
وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اَنۡدَادًا يُّحِبُّوۡنَهُمۡ كَحُبِّ اللّٰهِؕ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ﯀ وَلَوۡ يَرَى الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡٓا اِذۡ يَرَوۡنَ الۡعَذَابَ ۙ اَنَّ الۡقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِيۡعًا ۙ وَّاَنَّ اللّٰهَ شَدِيۡدُ الۡعَذَابِ ﴿۱۶۵﴾۔
[Q-02:165]
اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو ﷲ کے سوا کِسی کو اس کا شریک بناتے ہیں۔ وہ ان سے اس طرح محبت کرتے ہیں جیسا کہ انہیں ﷲ سے محبت کرنی چاہیے۔ لیکن ایمان والے اللہ کی محبت میں زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔ اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا ہے جب عذاب کو دیکھیں گے تو جان لینگے کہ تمام قُوّت صِرف ﷲ کے لیے ہے اور ﷲ سخت سزا دینے والا ہے۔﴿165﴾۔
اَللّٰهُ الَّذِىۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ وَمَا بَيۡنَهُمَا فِىۡ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰى عَلَى الۡعَرۡشِؕ مَا لَكُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهٖ مِنۡ وَّلِىٍّ وَّلَا شَفِيۡعٍؕ اَفَلَا تَتَذَكَّرُوۡنَ ﴿۴﴾۔
[Q-32:04]
وہی خدا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر قرار پایا۔ (ﷲ فرماتا ہے) میرے سوا تمہارا کوئی ولی یا سفارشی نہیں ہے۔ پِھر کیوں نصیحت نہیں لیتے؟ ﴿4﴾۔
وَمَا يُؤۡمِنُ اَكۡثَرُهُمۡ بِاللّٰهِ اِلَّا وَهُمۡ مُّشۡرِكُوۡنَ ﴿۱۰۶﴾۔
[Q-12:106]
اور یہ اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔ مگر (اس طرح کہ) شرک کر رہے ہوتے ہیں ﴿۱۰۶﴾۔
وَيَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنۡفَعُهُمۡ وَيَقُوۡلُوۡنَ هٰٓؤُلَاۤءِ شُفَعَآؤُنَا عِنۡدَ اللّٰهِؕ قُلۡ اَتُـنَـبِّـــُٔوۡنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعۡلَمُ فِى السَّمٰوٰتِ وَلَا فِى الۡاَرۡضِؕ سُبۡحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشۡرِكُوۡنَ ﴿۱۸﴾۔
[Q-10:18]
اور وہ خدا کے سوا کسی اور چیز کی پرستش کرتے ہیں۔ جو نہ ان کو نقصان پہنچاتی ہے اور نہ فائدہ پہنچاتی ہے۔ اور کہتے ہیں کہ یہ خدا کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ کہو، کیا تُم خدا کو اِس بات کی خبر دیتے ہو، کہ وہ زمین و آسمان کا عِلم نہیں رکھتا؟ وہ اُس شِرک سے پاک اور بلند ہے جو یہ لوگ کرتے ہیں ﴿۱۸﴾۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم پیر و مُرشِد یا درگاہوں پر جاتے ضرور ہیں۔ مگر ہم شِرک نہیں کرتے۔ یہاں ایک بات واضح ہے کہ کُچھ تو ایسا ہے جو آپ کو کِھینچ کر وہاں لے جاتا ہے۔ کوئی ایسی خواہِش یا اُمّید جِس کی توقع آپ خُدا سے نہیں رکھتے؟ غور کریں! کِیا یہ شِرک نہیں؟
اِن آیات میں اُن کے لِیے روشنی ہے۔ اگر وہ سمجھنا چاہیں۔
وَيَوۡمَ نَحۡشُرُهُمۡ جَمِيۡعًا ثُمَّ نَقُوۡلُ لِلَّذِيۡنَ اَشۡرَكُوۡۤا اَيۡنَ شُرَكَآؤُكُمُ الَّذِيۡنَ كُنۡتُمۡ تَزۡعُمُوۡنَ ﴿۲۲﴾ ثُمَّ لَمۡ تَكُنۡ فِتۡـنَـتُهُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوۡا وَاللّٰهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشۡرِكِيۡنَ ﴿۲۳﴾ اُنْظُرۡ كَيۡفَ كَذَبُوۡا عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ وَضَلَّ عَنۡهُمۡ مَّا كَانُوۡا يَفۡتَرُوۡنَ ﴿۲۴﴾۔
[Q-06:22-23]
اور جس دن ہم ان سب (مُسلمانوں) کو اکٹھا کریں گے۔ جنہوں نے شِرک کِیا تھا۔ اُن سے کہینگے۔ کہ کہاں ہیں وہ شریک جن کو تم گُمان کرتے تھے؟ ﴿۲۲﴾ پھر اُن کا کوئی فِتنہ باقی نہ رہیگا۔ مگر وہ کہینگے ! اے ہمارے رب ہم شِرک کرنے والوں میں سے نہیں تھے﴿۲۳﴾ دیکھو اُنہونے اپنی نفس پر کیسے جھوٹ بولا۔ اور جو باتیں وہ بنایا کرتا تھے وہ سب گُم ہو گئیں ﴿۲۴﴾۔
وَمَنۡ يَّدۡعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَۙ لَا بُرۡهَانَ لَهٗ بِهٖۙ فَاِنَّمَا حِسَابُهٗ عِنۡدَ رَبِّهٖؕ اِنَّهٗ لَا يُفۡلِحُ الۡـكٰفِرُوۡنَ ﴿۱۱۷﴾۔
[Q-23:117]
اور جو خدا کے ساتھ دوسرے معبود وں کو پُکارتے ہیں، جِن کی وہ کوئی سند بھی نہیں رکھتے۔ پس اُن کا حِساب اُن کے رب کے پاس ہوگا۔ یقینًا یہ کافِر کامیاب نہیں ہونگے۔ ﴿۱۱۷﴾۔
گُمراہوں کے لِیے مکڑی کی مِثال۔
ﷲ تعالٰی گُمراہ لوگوں کو سمجھانے کے لِیے ایک مِثال پیش کرتا ہے۔ کہ گُمراہ لوگ جانے انجانے شِرک کر رہے ہوتے ہیں مگر اپنے ذہن میں خود کو مومِن تصوُّر کرتے ہیں۔ کیونکہ شیطان اُن کو اُن کے اعمال خوبصورت کرکے دِکھاتا ہے۔ اور یہ تعمیرات مکڑی کے کمزور گھر کے مانِند ہوتی ہے۔
مَثَلُ الَّذِيۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اَوۡلِيَآءَ كَمَثَلِ الۡعَنۡكَبُوۡتِۚ اِتَّخَذَتۡ بَيۡتًا ؕ وَ اِنَّ اَوۡهَنَ الۡبُيُوۡتِ لَبَيۡتُ الۡعَنۡكَبُوۡتِۘ لَوۡ كَانُوۡا يَعۡلَمُوۡنَ ﴿۴۱﴾ اِنَّ اللّٰهَ يَعۡلَمُ مَا يَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِهٖ مِنۡ شَىۡءٍؕ وَهُوَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ ﴿۴۲﴾ وَتِلۡكَ الۡاَمۡثَالُ نَضۡرِبُهَا لِلنَّاسِۚ وَمَا يَعۡقِلُهَاۤ اِلَّا الۡعٰلِمُوۡنَ ﴿۴۳﴾۔
[Q-29:41-43]
ﷲ مِثال فرماتا ہے۔ جن لوگوں نے خدا کے سِوا اور اَولِیأء (دوست) بنا لیے ہیں۔ ان کی مثال مکڑی کے بنائیں ہوے گھر کی جیسی ہے۔ یقینًا سب سے زِیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہوتا ہے اگر وہ جانتے ہوتے ﴿41﴾ بے شک خدا جانتا ہے اُس چیز کے بارے میں، جِس کو یہ خُدا کے سِوا پُکارتے ہیں۔ اور وہ غالب اور حکمت والا ہے۔ ﴿۴۲﴾ اور یہ وہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں اور ان کا کوئی مطلب نہیں سوائے اہل علم کے۔ اور یہ وہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے سمجھانے کے لِیے پیش کرتے ہیں اور ان کو اہل علم کے سوا کوئی نہیں سمجھ سکتا ﴿۴۳﴾۔
راہِب، ولی یا پیر فقیر کی شِفارِس۔
کُچھ لوگ خیال کرتے ہیں۔ کہ یہ پیر فقیر یا اولِیأ لوگ آخِرت میں ﷲ تعالٰی کے پاس اُن کی شِفارِش کرینگے۔ بلکہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ بابا لوگ خود یقین دلاتے ہیں، کہ آخِرت میں وہ اپنے مُریدوں کو نِجات دِلاینگے۔ جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ انبیأ کو بھی خود سے یہ حق حاصِل نہیں ہے۔ تو پیر فقیر کی کِیا بِسات۔
وَيَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنۡفَعُهُمۡ وَيَقُوۡلُوۡنَ هٰٓؤُلَاۤءِ شُفَعَآؤُنَا عِنۡدَ اللّٰهِؕ قُلۡ اَتُـنَـبِّـــُٔوۡنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعۡلَمُ فِى السَّمٰوٰتِ وَلَا فِى الۡاَرۡضِؕ سُبۡحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشۡرِكُوۡنَ ﴿۱۸﴾۔
[Q-10:18]
اور وہ خدا کے سوا کسی اور چیز کی پرستش کرتے ہیں۔ جو نہ ان کو نقصان پہنچاتی ہے اور نہ فائدہ پہنچاتی ہے۔ اور کہتے ہیں کہ یہ خدا کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ کہو، کیا تُم خدا کو اِس بات کی خبر دیتے ہو، کہ وہ زمین و آسمان کا عِلم نہیں رکھتا؟ وہ اُس شِرک سے پاک اور بلند ہے جو یہ لوگ کرتے ہیں ﴿۱۸﴾۔
اَمِ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ شُفَعَآءَ ؕ قُلۡ اَوَلَوۡ كَانُوۡا لَا يَمۡلِكُوۡنَ شَيۡـًٔـا وَّلَا يَعۡقِلُوۡنَ ﴿۴۳﴾۔
[Q-39:43]
کیا انہوں نے اللہ کے سوا کسی اور کو سفارشی بنایا ہے؟ کہو خواہ ان کے پاس نہ اختیار ہے نہ ذہانت؟ ﴿۴۳﴾۔
وَاتَّقُوۡا يَوۡمًا لَّا تَجۡزِىۡ نَفۡسٌ عَنۡ نَّفۡسٍ شَيۡـًٔـا وَّلَا يُقۡبَلُ مِنۡهَا عَدۡلٌ وَّلَا تَنۡفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا هُمۡ يُنۡصَرُوۡنَ ﴿۱۲۳﴾۔
[Q-02:123]
اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی جان کسی دوسرے جان کا بدلہ نہیں دیگی۔ اور نہ اس سے کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا۔ اور نہ اس کو کوئی شفاعت نفع دے گی۔ اور نہ اُن کو کوئی مدد مِل سکےگی ﴿۱۲۳﴾۔
وَلَقَدۡ جِئۡتُمُوۡنَا فُرَادٰى كَمَا خَلَقۡنٰكُمۡ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّتَرَكۡتُمۡ مَّا خَوَّلۡنٰكُمۡ وَرَآءَ ظُهُوۡرِكُمۡۚ وَمَا نَرٰى مَعَكُمۡ شُفَعَآءَكُمُ الَّذِيۡنَ زَعَمۡتُمۡ اَنَّهُمۡ فِيۡكُمۡ شُرَكٰٓؤُا ؕ لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَيۡنَكُمۡ وَضَلَّ عَنۡكُمۡ مَّا كُنۡتُمۡ تَزۡعُمُوۡنَ﴿۹۴﴾۔
[Q-06:94]
اور تم ہمارے پاس اکیلے آئے ہو جس طرح ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں دیا تھا اسے تم پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے، اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے اُن سفارشیوں کو نہیں دیکھتے۔ جن کے بارے میں تم نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ تمہارے درمیان شریک ہیں۔ یقینًا وہ تمہارے درمیان سے کٹ گئے۔ اور تمہارے وہم اور شبہات جن کے بارے میں تم خیال کیا کرتے تھے فنا ہو گئے ﴿۹۴﴾۔
شِرک کے اندھیرے میں قُرآن کا نُور۔
ﷲ تعالٰی قُرآن کو نور قرار دیتا ہے ایک ایسا نور جس کا وجود انسان کو ہدایت اور سچائی کا راستہ دکھاتا ہے۔ کفر و شرک سے بچاتا ہے۔ یہ دنیاوی زندگی اور آخرت کے گھر کی تعمیر کا سامان فراہم کرتا ہے۔ ماضی اور مستقبل کے علم کا وہ سرچشمہ، جس کا کوئی متبادل نہیں۔
وَلٰـكِنۡ جَعَلۡنٰهُ نُوۡرًا نَّهۡدِىۡ بِهٖ مَنۡ نَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِنَا ؕ وَاِنَّكَ لَتَهۡدِىۡۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسۡتَقِيۡمٍۙ ﴿۵۲﴾۔
[Q-42:52]
لیکن ہم نے اس کِتاب کو ایک نور بنایا جس کے ذریعے ہم نے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہا ہدایت کی اور بے شک (اے مُحمّدؐ) تُم سیدھے راستے کی ھِدایت دیتے ہو۔ ﴿۵۲﴾۔
هٰذَا بَصَاٮِٕرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَّرَحۡمَةٌ لِّقَوۡمٍ يُّوۡقِنُوۡنَ ﴿۲۰﴾۔
[Q-45:20]
یہ (قُرآن کی آیتیں) لوگوں کے لیے بصیرت ہیں، اور ان لوگوں کے لیے جو ان پر ایمان رکھتے ہیں ہدایت اور رحمت ہے۔ ﴿۲۰﴾۔
اِتَّبِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَلَا تَتَّبِعُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ ؕ قَلِيۡلًا مَّا تَذَكَّرُوۡنَ ﴿۳﴾۔
[Q-07:03]
اس (کِتاب) کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوئی ہے اور خدا کے علاوہ دوسرے اولِیاؤں کی پیروی نہ کرو۔ قلیل لوگ ہیں جو نصیحت (ھِدایت) حاصِل کرتے ہیں ﴿۳﴾۔