ﷲ کی ھِدایت

Read in…     HINDI         ENGLISH

درحقیقت ﷲ کی ھِدایت ملے گی یا نہیں، یہ خدا کی مرضی پر منحصر ہے۔ وہ تمام گمراہ لوگوں میں سے جس کو چاہتا ہے ھِدایت دیتا ہے۔ لیکن خدا یہ بھی کہتا ہے کہ ’’جو کوئی میری طرف  رُجوع  کرتا ہے اور  کوشش کرتا ہے، ہم اُن کو حق کی طرف رہنمائی کریں گے‘‘۔ [قرآن – 29:69] ۔

خدا کی طرف رُجوع  کرنے کے طریقے  پہلی  “مقدس کتابؤں” میں بھی  دستیاب ہیں۔ اور “مُقدس قرآن”  میں تفصیل سے بیان کیۓ  گئے ہیں۔ جس کی حفاظت خود خدا کی ذمہ داری ہے۔

ﷲتعالیٰ نے قرآن کو اس طرح بیان کیا ہے کہ جو لوگ حق کی تلاش میں ہیں ان کے لیے  روشن راستے ہیں اور جو مُتکبِّر اور گمراہ  ہیں ان کے لیے ان کا فریب خوبصورت نظر آتا ہے۔ [یعنی وہ  مزید  گمراہ ہو جاتے ہیں] ۔[قرآن-13:33، 17:82]۔

بڑے سوال۔

سوال نمبر-1جب ھِدایت صرف خدا کی مرضی سے ملتی ہے تو پھر خدا پوری نسل انسانی کو حق کے راستے پر چلنے کی ھِدایت کیوں نہیں کرتا؟

سوال نمبر-2اگر خدا نے خود  ہمیں  یا ہمارے  ابأ وجداد  کو ھِدایت نہیں دی، اور ہم اپنے ابأ وجدادکے راستے پر چل رہے ہیں تو اس میں ہمارا کیا قصور؟

انشاء اللہ سوال نمبر۲۔ کا جواب ہم ’’قُرآن کے ابأ وَجداد کا مذہب‘‘ باب میں ہم  تلاش کرنے کی کوشش کریں گے ۔

سوال نمبر 1 کے جواب میں ﷲفرماتا ہے کہ۔

اگر ایک چیز کا قرار نہ ہوتا تو ہم تمام انسانوں کو ایک جیسا بنا دیتے۔ (یعنی وہ سب کو فرشتوں کی طرح ھِدایت یافتہ بنا  دیتا)۔ [قرآن -٣٢:١٣]۔

اور کِیا اِنسان  پہلے ایک ہی اُمّت نہیں تھے (یعنی آدمؑ یا نوحؑ کی اُمّت)۔  پس وہ آپس میں اِختلاف کرنے لگے۔ اور اگر  تمہارے رب  کی طرف سے ایک کلمہ (عہد) پہلے  نہ  چُکا ہوتا،  تو ان کے درمیان اُس بات کا فیصلہ ہو چکا ہوتا، جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ [قرآن -١٠: ١٩]۔

لیکن پھر انسان کی کیا ضرورت تھی۔ خدا کا انسان کی تخلیق کا مقصد ایک ایسی نسل وُجود میں لانا  تھا جس میں گناہ کا رُجھان اِس قدر ہو کہ وہ اپنے خالق کو بھی نہیں پہچانتا ہو۔  دوسری طرف اِتنا بُلند مرتبہ بھی ہو کہ حق تعالٰی اور اِنسان کے بیچ  فاصلے  نہ رہے۔

شاید اِسی لیے اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو کھنکھناتی ہوئی مٹی کے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا[کھنکنا- پاکیزگی کی علامت]، [سڑا ہوا- برائی کی علامت]۔ اور ابلیس کے دماغ میں تکبّر  ڈال  دیا۔ جس کے نتیجے میں ایک معاہدہ وجود میں آیا۔

شیطان اور خُدا کے درمیان قرار۔

وقت      :۔             پہلے انسان آدم علیہ السلام کی تخلیق اور اِبلیس کے شیطان میں تبدیل ہونے کا وقت۔

موجودگی:۔خود  خدا، ابلیس (ایک جِن عظیم اُستاد)، اور بہت سے فرشتے، پہلے انسان کے  مجسمہ  کے لیے کھنکھناتی مٹی  کا سڑا ہوأ    گارا۔

مقام     :۔          نامعلوم  یا  عالمِ ارواح ہو سکتا ہے۔

————————————

خدا :۔            (فرشتوں سے کہتا ہے کہ)! میں اس کھنکھناتی مٹی  کے سڑے  ہوۓ    گارے سے ایک بشر  پیدا کرنے جا رہا ہوں۔ پس جب میں اسے درست  کرلوں اور اس میں اپنی روح  ڈال  دوں۔ تو  اس کے لیے سجدہ میں گر پڑنا۔

جب ﷲتعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی مُجسّمے میں روح ڈالی، اور آدم علیہ السلام زندہ  ہوے  تو اِبلیس کے علاوہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا۔ اور ابلیس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا۔

خدا:۔              اے ابلیس! تمہیں کیا ہوا کہ تم نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ سجدہ  نہیں کیا۔

ابلیس:۔            (مغرور لہجے میں) ہاں- میں نے نہیں کیا۔  کیا  میں اس شخص کے سامنے سجدہ کروں جسے تو نے کھنکھناتی مٹی  کے سڑے  ہوۓ گارے سے  پیدا  کیا ہے۔ جبکہ تو نے مجھے آگ کے شعلے سے پیدا کیا ہے۔

خدا:۔                  یہاں سے نکل جا، بے شک تُو مردود  ہے۔ اور تجھ  پر قیامت کے دن تک لانت ہے۔ (یعنی میرے حکم کے بعد تمہارا اپنا وجود کیا ہے ۔اور یہیں سے ابلیس شیطان ہوا)

شیطان:-       اے میرے رب! پھر آپ مجھے قیامت کے دن تک زندہ رہنے کی مہلت دیدیں،  کہ جس دِن  سب لوگوں کو دوبارہ  زندہ کیا جائے گا۔

خدا:۔                 تجھے مہلت دی جاتی ہے   وقت مقرر (یعنی قیامت) کے دن تک کی۔

شیطان:۔            اے میرے رب! جیسے تو نے مجھے اپنے راستے سے جدا کر دیا ہے۔ میں اس انسان کی اولادؤں  کو بھی زمین پر تیرے راستے سے جدا کروں گا۔ سوائے ان چند لوگؤں  کے!  جو آپ کے مخلص بندے ہوں گے۔

خدا :۔                {عہد کا وعدہ}۔ میری طرف آنے کا راستہ بالکل سیدھا ہے۔ یہاں سے چلا جا۔ جو شخص ان میں سے تیری پیروی کرے گایقینًا اُن سب کی جزا جہنم کی پوری سزا ہے۔ اور ان میں سے جس کو بہکا سکے اپنی آواز سے بہکاتا رہ۔ اور ان پر اپنی فوج کے سواروں اور پیادوں کو چڑھا کر لاتا رہ۔ اور ان کے مال اور اولاد میں شریک ہوتا رہ۔ اور ان سے وعدے کرتا رہ۔ اور شیطان جو وعدے ان سے کرتا ہے سب دھوکا ہے۔ جو میرے(مخلص) بندے ہیں ان پر تیرا کچھ زور نہیں۔

[Q- 02:38-39, 07:11-18, 15:26-43, 17:61-65, 18:50]

شیطان کا شُبہ۔

جب ﷲ تعالٰی اِنسان کے لِیے شیطان کو گُمراہ کرنے، اُمّیدیں دینے اور حُکم دینے کی آزادی دیتا ہے تو شیطان انسان کو ایک بدتر مخلوق سمجھتے ہو خُدا سے شُبہ ظاہِر کرتا ہے ۔ اے میرے رب میں تیرے بندوں سے لازمی حِصّہ لونگا (یعنی میں اس انسان کی اولادؤں  کو زمین پر تیرے راستے سے جدا کروں گا) مگر مُجھے شُبہ ہے کہ اگر میں اُنھیں گُمراہ نہ بھی کروں، اور اُنھیں اُمّیدیں نہ بھی دِلاؤں، اور میں اُنھیں حُکم نہ بھی دُؤں، تب بھی یہ (اِنسان) مویشيؤں کے کان ضرور چیر ڈالینگے۔ اور میں اُنھیں حُکم نہ بھی دُؤں، تب بھی یہ (اِنسان) ﷲ کی تخلیق کو ضرور بدل ڈالینگے۔ 

لَّـعَنَهُ اللّٰهُ‌ ۘ وَقَالَ لَاَ تَّخِذَنَّ مِنۡ عِبَادِكَ نَصِيۡبًا مَّفۡرُوۡضًا ۙ‏ ﴿۱۱۸﴾  وَّلَاُضِلَّـنَّهُمۡ وَلَاُمَنِّيَنَّهُمۡ وَلَاٰمُرَنَّهُمۡ فَلَيُبَـتِّكُنَّ اٰذَانَ الۡاَنۡعَامِ وَلَاٰمُرَنَّهُمۡ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلۡقَ اللّٰهِ‌ؕ وَمَنۡ يَّتَّخِذِ الشَّيۡطٰنَ وَلِيًّا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ فَقَدۡ خَسِرَ خُسۡرَانًا مُّبِيۡنًا ؕ‏ ﴿۱۱۹﴾۔

[Q-04:117-121]

 جِس شیطان پر خدا نے لعنت کی ہے۔ اور اُس (شیطان) نے کہا تھا کہ میں تیرے بندوں سے لازمی حِصّہ لونگا﴿118﴾۔ اور میں اُنھیں گُمراہ   نہ بھی کروں، اور اُنھیں اُمّیدیں نہ بھی دِلاؤں، اور میں اُنھیں حُکم  نہ بھی دُؤں، تب بھی یہ (اِنسان) مویشيؤں کے کان ضرور چیر ڈالینگے۔ اور میں اُنھیں حُکم نہ بھی دُؤں، تب بھی یہ (اِنسان) ﷲ کی تخلیق کو ضرور بدل ڈالینگے۔ اور جِس نے ﷲ کو سِوا شیطان کو دوست بنایا، وہ ضرور واضح نقصان میں رہا ﴿۱۱۹﴾۔

وَلَقَدۡ صَدَّقَ عَلَيۡهِمۡ اِبۡلِيۡسُ ظَنَّهٗ فَاتَّبَعُوۡهُ اِلَّا فَرِيۡقًا مِّنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿۲۰﴾  وَمَا كَانَ لَهٗ عَلَيۡهِمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ اِلَّا لِنَعۡلَمَ مَنۡ يُّـؤۡمِنُ بِالۡاٰخِرَةِ مِمَّنۡ هُوَ مِنۡهَا فِىۡ شَكٍّ ؕ وَ رَبُّكَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ حَفِيۡظٌ ﴿۲۱﴾۔

[Q-34:20-21]

بے شک ابلیس کا شُبہ ان کے بارے میں ٹھیک تھا، سو انہوں نے اسی کی پیروی کی، سوائے مومِنؤں کے ایک گروہ کے۔ ﴿20﴾ اور اس (شیطان) کا ان پر کوئی اختیار نہیں تھا، مگر یہ کہ ہم جان لیں کہ! آخرت پر کون ایمان نہیں رکھتا، اور تمہارا رب ہر چیز پر نگہبان ہے ﴿21﴾۔

ﷲ تعالیٰ نے ھِدایت کی دو راہیں مُقرّر کی ہیں۔

راہ نمبر۔۱      خود خدا جس پر  کرم کرتا ہے وہ  ھِدایت پاتا ہے۔

راہ نمبر۔۲      وہ شخص جو خدا کی طرف رُجوع اور  کوشش کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے خدا کا فرمان ہے کہ ’’ہم ان کو ھِدایت کے راستے ضرور سمجھا دیں گے‘‘۔ [قُ-۲۹: ۶۹]۔

اے ﷲ!  دنیا میں موجود   ہر جِن و اِنس کو توفیق  دے، کہ وہ آپ (خدا) کو جاننے اور سمجھنے کی کوشش کرے، اور آپ کی طرف جانے کا راستہ آپ کے نور  “قرآن” سے تلاش کرے۔  آمین۔

******************

رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ھَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ۙ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡن ؕ۔

بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ۔

خُدا اور شیطان کےدرمیان قرار  کا مقصد۔

وَلَقَدۡ صَدَّقَ عَلَيۡهِمۡ اِبۡلِيۡسُ ظَنَّهٗ فَاتَّبَعُوۡهُ اِلَّا فَرِيۡقًا مِّنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿۲۰﴾  وَمَا كَانَ لَهٗ عَلَيۡهِمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ اِلَّا لِنَعۡلَمَ مَنۡ يُّـؤۡمِنُ بِالۡاٰخِرَةِ مِمَّنۡ هُوَ مِنۡهَا فِىۡ شَكٍّ ؕ وَ رَبُّكَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ حَفِيۡظٌ‏ ﴿۲۱﴾۔

[Q-34:20-21]

اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا۔ کہ مومنوں کی ایک جماعت کے سوا وہ سب اس کے پیچھے چل پڑے ﴿۲۰﴾  اور اس (شیطان) کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر (ہمارا) مقصود یہ تھا کہ جو لوگ آخرت میں شک رکھتے ہیں ان سے ان لوگوں کو جو اس پر ایمان رکھتے تھے متمیز کردیں۔ اور تمہارا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے ﴿۲۱﴾۔

ھِدایت یافتأ  لوگؤں کی پہچان۔

اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحۡسَنَ الۡحَدِیۡثِ کِتٰبًا مُّتَشَابِہًا مَّثَانِیَ  ۖ  تَقۡشَعِرُّ مِنۡہُ جُلُوۡدُ الَّذِیۡنَ یَخۡشَوۡنَ رَبَّہُمۡ ۚ ثُمَّ تَلِیۡنُ جُلُوۡدُہُمۡ وَ قُلُوۡبُہُمۡ اِلٰی ذِکۡرِ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکَ ہُدَی اللّٰہِ یَہۡدِیۡ بِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ ﴿۲۳﴾۔

[Q-39:23]

ہی نے بہترین حدیث نازل کی ہے یعنی کتاب [قرآن جو]   باہم ملتی جلتی ہے [پہلی کتابؤں سےاور] دہرائی جانے والی ہے۔  جسے سُنکر  خدا ترس لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں پھر ان کی کھالیں نرم ہوجاتی ہیں اور دل یاد الہیٰ کی طرف راغب ہوتے ہیں یہی ﷲ  کی ھِدایت ہے اس کے ذریعے سے جسے چاہے راہ پر لے آتا ہے اور جسے ﷲ گمراہ کر دے اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں ﴿۲۳﴾۔


اِنَّمَا يُؤۡمِنُ بِاٰيٰتِنَا الَّذِيۡنَ اِذَا ذُكِّرُوۡا بِهَا خَرُّوۡا سُجَّدًا وَّسَبَّحُوۡا بِحَمۡدِ رَبِّهِمۡ وَهُمۡ لَا يَسۡتَكۡبِرُوۡنَ‏ ﴿۱۵﴾  تَتَجَافٰى جُنُوۡبُهُمۡ عَنِ الۡمَضَاجِعِ يَدۡعُوۡنَ رَبَّهُمۡ خَوۡفًا وَّطَمَعًا ؗ وَّمِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ يُنۡفِقُوۡنَ‏ ﴿۱۶﴾۔

[Q-32:15-16]

ہماری آیتوں پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب اُن کو اُن سے نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر   پڑتے ہیں، اور اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور غرور نہیں کرتے ﴿۱۵﴾  اُن کے پہلو بچھونوں سے الگ رہتے ہیں (اور) وہ اپنے پروردگار کو خوف اور اُمید سے پکارتے ہیں، اور جو (مال) ہم نے اُن کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں ﴿۱۶﴾۔


تِلۡكَ اٰيٰتُ الۡكِتٰبِ الۡحَكِيۡمِ ۙ ﴿۲﴾  هُدًى وَّرَحۡمَةً لِّلۡمُحۡسِنِيۡنَ ۙ ﴿۳﴾  الَّذِيۡنَ يُقِيۡمُوۡنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤۡتُوۡنَ الزَّكٰوةَ وَهُمۡ بِالۡاٰخِرَةِ هُمۡ يُوۡقِنُوۡنَ ؕ ﴿۴﴾  اُولٰٓٮِٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنۡ رَّبِّهِمۡ‌ وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ﴿۵﴾۔

[Q-31:2-5]

یہ حکمت سے [بھری ہوئی] کتاب کی آیتیں ہیں ﴿۲[اُن]  نیک بختوں  کے لئے ھِدایت اور رحمت ہے ﴿۳﴾  جو نماز کی پابندی کرتے اور زکوٰة دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں ﴿۴﴾  یہی اپنے پروردگار  [کی طرف] سے ھِدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں ﴿۵﴾۔


طٰسٓ ࣞ  تِلۡكَ اٰيٰتُ الۡقُرۡاٰنِ وَكِتَابٍ مُّبِيۡنٍۙ‏ ﴿۱﴾  هُدًى وَّبُشۡرٰى لِلۡمُؤۡمِنِيۡنَۙ‏ ﴿۲﴾  الَّذِيۡنَ يُقِيۡمُوۡنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤۡتُوۡنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمۡ بِالۡاٰخِرَةِ هُمۡ يُوۡقِنُوۡنَ‏ ﴿۳﴾۔

[Q-27:01-03]

طسۤ یہ  قرآن اور  روشن کتاب  کی آیتئیں   ہیں ﴿۱﴾ اُن   ایمان والؤں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے ﴿۲﴾  جو نماز ادا کرتے ہیں اور زکوةٰ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں ﴿۳﴾۔

        ***************

 ھدایت حاصل کرنے کا راستہ قُرآن سے۔

هٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَّمَوۡعِظَةٌ لِّلۡمُتَّقِيۡنَ‏ ﴿۱۳۸﴾۔

[Q-03:138]

   یہ  [قرآن] لوگوں کے واسطے [محض] بیان ہے اور ڈرنے والوں کے لیے ھِدایت اور نصیحت ہے ﴿۱۳۸﴾۔


فَمَا لَهُمۡ عَنِ التَّذۡكِرَةِ مُعۡرِضِيۡنَۙ‏ ﴿۴۹﴾  كَاَنَّهُمۡ حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَةٌ ۙ‏ ﴿۵۰﴾  فَرَّتۡ مِنۡ قَسۡوَرَةٍ ؕ‏ ﴿۵۱﴾  بَلۡ يُرِيۡدُ كُلُّ امۡرِىٴٍ مِّنۡهُمۡ اَنۡ يُّؤۡتٰى صُحُفًا مُّنَشَّرَةً ۙ‏ ﴿۵۲﴾  كَلَّا ؕ  بَلۡ لَّا يَخَافُوۡنَ الۡاٰخِرَةَ ؕ‏ ﴿۵۳﴾  كَلَّاۤ اِنَّهٗ تَذۡكِرَةٌ ۚ‏ ﴿۵۴﴾  فَمَنۡ شَآءَ ذَكَرَهٗ ؕ‏ ﴿۵۵﴾۔

[Q-74:49-55]

 ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت [قرآن]  سے منھ پھیر رہے ہیں ﴿۴۹﴾  گویا کہ وہ  بِدکے ہوے  گدھے ہیں ﴿۵۰﴾ جیسے شکاری سے  ڈر کر بھاگے جاتے ہیں ﴿۵۱﴾  اصل یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھلی ہوئی کتاب آئے ﴿۵۲﴾  ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو آخرت کا خوف ہی نہیں ﴿۵۳﴾  کچھ شک نہیں کہ یہ  [قرآن] ھِدایت  ہے ﴿۵۴﴾  تو جو چاہے اسے یاد رکھے ﴿۵۵﴾۔ 


وَهٰذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسۡتَقِيۡمًا‌   ؕ  قَدۡ فَصَّلۡنَا الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّذَّكَّرُوۡنَ‏ ﴿۱۲۶﴾  لَهُمۡ دَارُ السَّلٰمِ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ‌ وَهُوَ وَلِيُّهُمۡ بِمَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿۱۲۷﴾۔

[Q-06:126-127]

 اور یہی [قرآن] تمہارے پروردگار کا سیدھا رستہ ہے جو لوگ غور کرنے والے ہیں ان کے لیے ہم نے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کر دی ہیں ﴿۱۲۶﴾  ان کے لیے ان کے اعمال کے صلے میں پروردگار کے ہاں سلامتی کا گھر ہے اور وہی ان کا مددگار  ہے ﴿۱۲۷﴾۔


هٰذَا بَصَاٮِٕرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَّرَحۡمَةٌ لِّقَوۡمٍ يُّوۡقِنُوۡنَ‏ (۲۰)۔

[Q-45:20]

یہ [قرآن] لوگوں کے لئے دانائی (سمجھ) کی باتیں ہیں اور جو لوگ یقین رکھتے ہیں ان کے لئے ھِدایت اور رحمت ہے ﴿۲۰﴾۔


وَلَقَدۡ جِئۡنٰهُمۡ بِكِتٰبٍ فَصَّلۡنٰهُ عَلٰى عِلۡمٍ هُدًى وَّرَحۡمَةً لِّـقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿۵۲﴾۔

[Q-07:52]

اور ہم  ان کے پاس ایک ایسی کتاب لاۓ۔  جسے ہم نے اپنے عِلم کامِل سے بہت ہی واضح کر کے بیان کر دیا ہے۔  جو کہ ھِدایت  اور   رحمت ہے ان لوگؤں کے لیۓ جو ایمان لاۓ ﴿۵۲﴾۔


قُلۡ نَزَّلَهٗ رُوۡحُ الۡقُدُسِ مِنۡ رَّبِّكَ بِالۡحَـقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَهُدًى وَّبُشۡرٰى لِلۡمُسۡلِمِيۡنَ‏ ﴿۱۰۲﴾۔

[Q-16:102]

آپﷺ کہدیں!  کہ اس [قرآن] کو روح القدس  (جبرائیلؑ) تمہارے پروردگار کی طرف سے سچائی کے ساتھ لے کر نازل ہوئے ہیں تاکہ یہ [قرآن] مومنوں کو ثابت قدم رکھے اور حکم ماننے والوں کے لئے تو [یہ] ھِدایت اور بشارت ہے ﴿۱۰۲﴾۔


قُلۡ اِنَّمَاۤ اَتَّبِعُ مَا يُوۡحٰٓى اِلَىَّ مِنۡ رَّبِّىۡ ۚ  هٰذَا بَصَآٮِٕرُ مِنۡ رَّبِّكُمۡ وَهُدًى وَّ رَحۡمَةٌ لِّقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿۲۰۳﴾۔

[Q-07:203]

آپؐ! کہدیں۔ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف میرے رب سے وحی ہوتی ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے سمجھ کی باتیں  ہیں اور ہدایت اور رحمت ہے ایمان والؤں کے لیے، ﴿۲۰۳﴾۔


اِنَّ هٰذِهٖ تَذۡكِرَةٌ ۚ  فَمَنۡ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ سَبِيۡلًا‏ ﴿۱۹﴾۔

[Q-73:19]

یہ [قرآن] تو نصیحت ہے۔ سو جو چاہے اپنے پروردگار تک [پہنچنے کا] رستہ اختیار کرلے ﴿۱۹﴾۔


اَوَلَمۡ يَكۡفِهِمۡ اَنَّاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَيۡكَ الۡكِتٰبَ يُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ‌ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰلِكَ لَرَحۡمَةً وَّذِكۡرٰى لِقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿۵۱﴾۔

[Q-29:51]

کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر کتاب نازل کی جو ان پر پڑھی جاتی ہے بے شک اس میں رحمت ہے اور ایمان والوں کے لیے ھِدایت ہے ﴿۵۱﴾۔

****************

قرآن ہی ایمان کی شِفأ کی کُنجی۔

قُلۡ هُوَ لِلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا هُدًى وَشِفَآءٌ ؕ ﴿۴۴﴾۔

[Q-41-44].

کہہ دو یہ [قرآن] ایمان والؤں کے لیے ھِدایت اور  شفا ہے  [یعنی ایمان کی کمزوریؤں کو پختہ کرنے کا نُسخہ]۔ ﴿۴۴﴾۔


وَنُنَزِّلُ مِنَ الۡـقُرۡاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّرَحۡمَةٌ لِّـلۡمُؤۡمِنِيۡنَ‌ۙ وَلَا يَزِيۡدُ الظّٰلِمِيۡنَ اِلَّا خَسَارًا‏ ﴿۸۲﴾۔

[Q-17:82]

اور ہم قرآن میں ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں کہ وہ ایمان والؤں کے حق میں شفا اور رحمت ہیں اور ظالموں کو اس سےاور زیادہ نقصان پہنچتا ہے ﴿۸۲﴾۔

یعنی ﷲ کے جو حکم ایمان والؤں کے دِلؤں کو  سُکون  پہنچاتے ہیں وہی حُکم کافِرؤں کو غُصّہ دلاتے ہیں۔


لِيُثَبِّتَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَهُدًى وَّبُشۡرٰى لِلۡمُسۡلِمِيۡنَ‏ ﴿۱۰۲﴾۔

[Q-16:102]

تاکہ یہ [قرآن] مومنوں کو ثابِت قدم رکھے اور حکم ماننے والوں کے لئے تو [یہ] ھِدایت اور بشارت ہے ﴿۱۰۲﴾۔

****************

ﷲ لوگوں کو نصیحت کے لیئے قرآن کی طرف بلاتا ہے۔

وَلَقَدۡ يَسَّرۡنَا الۡقُرۡاٰنَ لِلذِّكۡرِ فَهَلۡ مِنۡ مُّدَّكِرٍ‏ ﴿۱۷﴾۔

[Q-54:17/22/32/40]

اور بیشک ہم نے قرآن کو  ھِدایت کے لیے آسان فرما  دیا  تو ہے کوئی ھِدایت  پانے والا ؟ ﴿۱۷﴾۔

****************

ﷲ کافروں کو سمجھانے کے لیے مثال بیان کرتا ہے۔

قُلۡ اَنَدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَنۡفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلٰٓى اَعۡقَابِنَا بَعۡدَ اِذۡ هَدٰٮنَا اللّٰهُ كَالَّذِى اسۡتَهۡوَتۡهُ الشَّيٰطِيۡنُ فِى الۡاَرۡضِ حَيۡرَانَ ࣕ  لَـهٗۤ اَصۡحٰبٌ يَّدۡعُوۡنَهٗۤ اِلَى الۡهُدَى ائۡتِنَا ؕ قُلۡ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الۡهُدٰى ؕ  وَاُمِرۡنَا لِنُسۡلِمَ لِرَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَۙ ﴿۷۱﴾۔

[Q-06:71]

کہو۔ کیا ہم خدا کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کرسکے نہ برا۔ اور جب ہم کو خدا نے [قرآن سے]  سیدھا رستہ دکھا دیا تو [کیا]  ہم الٹے پاؤں پھر جائیں؟ [پھر تو  ہماری ایسی مثال ہو] جیسے کسی کو شیطان  نے جنگل میں [رستہ]  بھلا دیا ہو۔ [اور وہ] حیران ہو۔  اور اس کے  رفیق (سچّے دوست)  ہوں جو اس کو رستے کی طرف بلائیں کہ ہمارے پاس چلا آ۔ کہہ دو بیشک ھدایت تو  وہی ہے جو ﷲ کی ھِدایت (قرآن) ہے۔ اور ہمیں تو یہ حکم ملا ہے کہ ہم رب العالمین (تمام جہانؤں کے مالک)  کے فرمانبردار ہوں ﴿۷۱﴾۔

*****************

وہ لوگ جِن کو ﷲ ھدایت دیتا ہے۔

وَيَقُوۡلُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَوۡلَاۤ اُنۡزِلَ عَلَيۡهِ اٰيَةٌ مِّنۡ رَّبِّهٖؕ قُلۡ اِنَّ اللّٰهَ يُضِلُّ مَنۡ يَّشَآءُ وَيَهۡدِىۡۤ اِلَيۡهِ مَنۡ اَنَابَ ۚ ﴿۲۷﴾۔ اَلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَتَطۡمَٮِٕنُّ قُلُوۡبُهُمۡ بِذِكۡرِ اللّٰهِ‌  ؕ اَلَا بِذِكۡرِ اللّٰهِ تَطۡمَٮِٕنُّ الۡقُلُوۡبُ‏ ؕ ﴿۲۸﴾۔

[Q-13:27-28]

اور کافر کہتے ہیں کہ اس [پیغمبر] پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی۔ کہہ دو کہ خدا جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جو [اس کی طرف] رجوع ہوتا ہے اُسی کو اپنی طرف کا رستہ دکھاتا ہے ﴿۲۷﴾[یعنی] جو لوگ ایمان لاتے ہیں۔ اور جن کے دل یادِ  خدا سے آرام پاتے ہیں [ان کو]۔ اور سن رکھو کہ خدا کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں ﴿۲۸﴾۔


هُوَ الَّذِىۡ يُرِيۡكُمۡ اٰيٰتِهٖ وَيُنَزِّلُ لَـكُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ رِزۡقًا ؕ وَمَا يَتَذَكَّرُ اِلَّا مَنۡ يُّنِيۡبُ‏ ﴿۱۳﴾  فَادۡعُوا اللّٰهَ مُخۡلِصِيۡنَ لَهُ الدِّيۡنَ وَلَوۡ كَرِهَ الۡـكٰفِرُوۡنَ‏ ﴿۱۴﴾۔

[Q-40:13-14]

وہی تو ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور تم پر آسمان سے رزق اُتارتا ہے۔ اور نصیحت تو وہی پکڑتا ہے جو [اس کی طرف]  رجوع کرتا ہے ﴿۱۳﴾  تو خدا کی عبادت کو خالص کر کر اُسی کو پکارو اگرچہ کافر بُرا ہی مانیں ﴿۱۴﴾۔


وَالَّذِيۡنَ جَاهَدُوۡا فِيۡنَا لَنَهۡدِيَنَّهُمۡ سُبُلَنَا ؕ وَاِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الۡمُحۡسِنِيۡنَ‏ ﴿۶۹﴾۔

[Q-29:69]

اور جن لوگؤں نے ہمارے لیے کوشش کی ہم انہیں ضرور اپنی راہیں سمجھا دیں گے اور بے شک ﷲ  نیکو کاروں کے ساتھ ہے ﴿۶۹﴾۔ 


مَاۤ اَصَابَ مِنۡ مُّصِيۡبَةٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰهِ‌ؕ وَمَنۡ يُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰهِ يَهۡدِ قَلۡبَهٗ‌ؕ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ‏ ﴿۱۱﴾۔

[Q-64:11]

ﷲ کے حکم کے بغیر کوئی مصیبت بھی نہیں آتی ۔ اور جو پر ایمان رکھتا ہے وہ اس کے دل کو ھِدایت دیتا ہے اور الله ہر چیز جاننے والا ہے ﴿۱۱﴾۔

*****************

وہ لوگ جِن کو ﷲ ھدایت نہیں دیتا۔

اِنَّ الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَةِ زَيَّـنَّا لَهُمۡ اَعۡمَالَهُمۡ فَهُمۡ يَعۡمَهُوۡنَ ؕ ﴿۴﴾  اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ لَهُمۡ سُوۡٓءُ الۡعَذَابِ وَهُمۡ فِى الۡاٰخِرَةِ هُمُ الۡاَخۡسَرُوۡنَ‏ ﴿۵﴾۔

[Q-27:04-05]

جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ہم نے ان کے اعمال ان کے لئے آراستہ (خوبصورت)  کردیئے ہیں تو وہ سرگرداں ہو رہے ہیں ﴿۴﴾ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے بڑا عذاب ہے اور  آخرت میں بھی وہ بہت نقصان اٹھانے والے ہیں ﴿۵﴾۔


بَلۡ زُيِّنَ لِلَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مَكۡرُهُمۡ وَصُدُّوۡا عَنِ السَّبِيۡلِ‌ؕ وَمَنۡ يُّضۡلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنۡ هَادٍ‏ ﴿۳۳﴾۔

[Q-13:33]

بلکہ کافروں کو ان کے فریب خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ اور وہ [ھِدایت کے] رستے سے روک لیے گئے ہیں۔ اور جسے ﷲ  گمراہ کرے اسے کوئی ھِدایت کرنے والا نہیں ﴿۳۳﴾۔


فَمَنۡ يُّرِدِ اللّٰهُ اَنۡ يَّهۡدِيَهٗ يَشۡرَحۡ صَدۡرَهٗ لِلۡاِسۡلَامِ‌ ۚ وَمَنۡ يُّرِدۡ اَنۡ يُّضِلَّهٗ يَجۡعَلۡ صَدۡرَهٗ ضَيِّقًا حَرَجًا كَاَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِى السَّمَآءِ ؕ  كَذٰلِكَ يَجۡعَلُ اللّٰهُ الرِّجۡسَ عَلَى الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿۱۲۵﴾۔

[Q-06:125]

تو جس شخص کو خدا چاہتا ہے کہ ھِدایت بخشے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ اور گُھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے اس طرح خدا ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے عذاب بھیجتا ہے ﴿۱۲۵﴾۔  


اِنۡ تَحۡرِصۡ عَلٰى هُدٰٮهُمۡ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِىۡ مَنۡ يُّضِلُّ‌ وَمَا لَهُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِيۡنَ‏ ﴿۳۷﴾۔

[Q-16:37]

اگر تم ان[کفار] کی ھِدایت کے لیے للچاؤ تو جس کو خدا گمراہ کردیتا ہے اس کو وہ ھِدایت نہیں دِیا کرتا اور ایسے لوگوں کا کوئی مددگار بھی نہیں ہوتا ﴿۳۷﴾۔


وَلَوۡ شِئۡنَا لَاٰتَيۡنَا كُلَّ نَفۡسٍ هُدٰٮهَا وَلٰـكِنۡ حَقَّ الۡقَوۡلُ مِنِّىۡ لَاَمۡلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الۡجِنَّةِ وَالنَّاسِ اَجۡمَعِيۡنَ ﴿۱۳﴾۔

[Q-32:13]

اور اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ھِدایت دے دیتے۔ لیکن میری طرف سے یہ بات قرار پاچکی ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں  سے بھردنگا ﴿۱۳﴾۔


وَلَوۡ شَآءَ اللّٰهُ لَجَـعَلَكُمۡ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّلٰـكِنۡ يُّضِلُّ مَنۡ يَّشَآءُ وَيَهۡدِىۡ مَنۡ يَّشَآءُ ؕ وَلَـتُسۡـــَٔلُنَّ عَمَّا كُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿۹۳﴾۔

[Q-16:93]

اور اگر خدا چاہتا تو تم (سب) کو ایک ہی جماعت بنا دیتا۔ لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ھِدایت دیتا ہے۔ اور جو عمل تم کرتے ہو [حِساب کے دن]  اُن کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا ﴿۹۳﴾۔

*****************

جب کافر کہینگے! کاش۔ ﷲ مجھے بھی ھدایت دیتا۔

اَوۡ تَقُوۡلَ لَوۡ اَنَّ اللّٰهَ هَدٰٮنِىۡ لَكُنۡتُ مِنَ الۡمُتَّقِيۡنَۙ‏ ﴿۵۷﴾  اَوۡ تَقُوۡلَ حِيۡنَ تَرَى الۡعَذَابَ لَوۡ اَنَّ لِىۡ كَرَّةً فَاَكُوۡنَ مِنَ الۡمُحۡسِنِيۡنَ‏ ﴿۵۸﴾  بَلٰى قَدۡ جَآءَتۡكَ اٰيٰتِىۡ فَكَذَّبۡتَ بِهَا وَاسۡتَكۡبَرۡتَ وَكُنۡتَ مِنَ الۡكٰفِرِيۡنَ‏ ﴿۵۹﴾۔

[Q-39:57-59]

یا یہ کہنے لگے کہ اگر خدا مجھ کو ھِدایت دیتا تو میں بھی پرہیزگاروں میں ہوتا ﴿۵۷﴾  یا جب عذاب دیکھ لے تو کہنے لگے کہ اگر مجھے پھر ایک دفعہ دنیا میں جانا ہو تو میں نیکوکاروں میں ہو جاؤں ﴿۵۸﴾  [خدا فرمائے گا]  کیوں نہیں میری آیتیں تیرے پاس پہنچ گئی تھی   مگر تو نے ان کو جھٹلایا اور تکبّر میں آگیا اور تو کافر بن گیا ﴿۵۹﴾۔


 وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ ذُكِّرَ بِاٰيٰتِ رَبِّهٖ ثُمَّ اَعۡرَضَ عَنۡهَا‌ؕ اِنَّا مِنَ الۡمُجۡرِمِيۡنَ مُنۡتَقِمُوۡنَ‏ ﴿۲۲﴾۔

[Q-32:22]

اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون! جس کو اس کے پروردگار کی آیتوں سے نصیحت کی جائے تو وہ اُن سے منہ پھیر لے۔ ہم گنہگاروں سے ضرور بدلہ لینے والے ہیں ﴿۲۲﴾۔


اَفَلَا يَتَدَبَّرُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ اَمۡ عَلٰى قُلُوۡبٍ اَ قۡفَالُهَا‏ ﴿۲۴﴾  اِنَّ الَّذِيۡنَ ارۡتَدُّوۡا عَلٰٓى اَدۡبَارِهِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الۡهُدَى‌ۙ الشَّيۡطٰنُ سَوَّلَ لَهُمۡ ؕ وَاَمۡلٰى لَهُمۡ‏ ﴿۲۵﴾۔

[Q-47:24-25]

پھر کیوں قرآن پر غور نہیں کرتے کیا ان کے دلوں پر قفل (تالے)  پڑے ہوئے ہیں ﴿۲۴﴾  بے شک جو لوگ پیچھے کی طرف الٹے پھر گئے بعد اس کے کہ ان پر ھِدایت (قرآن) ظاہر ہو چکی۔ شیطان نے ان کے سامنے برے کاموں کو بھلا کر دکھایا اور انہیں آرزو   دلائی ﴿۲۵﴾۔

****************

گمراہ لوگؤں کا انجام۔

وَمَنۡ يَّهۡدِ اللّٰهُ فَهُوَ الۡمُهۡتَدِ ۚ وَمَنۡ يُّضۡلِلۡ فَلَنۡ تَجِدَ لَهُمۡ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِهٖ ؕ   وَنَحۡشُرُهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ عَلٰى وُجُوۡهِهِمۡ عُمۡيًا وَّبُكۡمًا وَّصُمًّا ؕ مَاۡوٰٮهُمۡ جَهَـنَّمُ ؕ كُلَّمَا خَبَتۡ زِدۡنٰهُمۡ سَعِيۡرًا‏ ﴿۹۷﴾  ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمۡ بِاَنَّهُمۡ كَفَرُوۡا بِاٰيٰتِنَا ﴿۹۸﴾۔

[Q-17:97-98]

اور جس شخص کو خدا ہدایت دے وہی ھِدایت یاب ہے۔ اور جن کو گمراہ کرے تو تم خدا کے سوا اُن کے رفیق نہیں پاؤگے۔ اور ہم اُن کو قیامت کے دن اوندھے منہ اندھے گونگے اور بہرے [بنا کر]  اٹھائیں گے۔ اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ جب [اس کی آگ]  بُجھنے کو ہوگی تو ہم ان کو [عذاب دینے کے لئے]  اور بھڑکا دیں گے ﴿۹۷﴾  یہ ان کی سزا ہے اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں سے کفر کرتے تھے ﴿۹۸﴾۔ 


وَاَمَّا الَّذِيۡنَ فَسَقُوۡا فَمَاۡوٰٮهُمُ النَّارُ‌ؕ كُلَّمَاۤ اَرَادُوۡۤا اَنۡ يَّخۡرُجُوۡا مِنۡهَاۤ اُعِيۡدُوۡا فِيۡهَا وَ قِيۡلَ لَهُمۡ ذُوۡقُوۡا عَذَابَ النَّارِ الَّذِىۡ كُنۡتُمۡ بِهٖ تُكَذِّبُوۡنَ‏ ﴿۲۰﴾  وَلَنـــُذِيۡقَنَّهُمۡ مِّنَ الۡعَذَابِ الۡاَدۡنٰى دُوۡنَ الۡعَذَابِ الۡاَكۡبَرِ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَ‏ ﴿۲۱﴾۔

[Q-32; 20-21]

اور جو ایمان نہیں لاۓ،  اُن کے رہنے کے لئے دوزخ ہے جب چاہیں گے کہ اس میں سے نکل جائیں تو اس میں لوٹا دیئے جائیںگے۔ اور اُن سے کہا جائے گا کہ جس دوزخ کے عذاب کو تم جھوٹ سمجھتے تھے اس کے مزے چکھو ﴿۲۰﴾  اور ہم اُن کو [قیامت کے] بڑے عذاب کے سوا  دنیا کے عذاب کا   مزہ  بھی  چکھائیںگے۔ کہ شاید [ہماری طرف] لوٹ آئیں ﴿۲۱﴾۔


 

Leave a Reply