رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ھَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ۙ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡن ؕ۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ۔
اِسلام کے سُتون۔
قُرآن کی رو سے اِسلام کے بُنیادی سُتون مُندرجہ ذیل ہیں۔
لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُۙ مُحَمَّدُالرَّسُولُ ﷲ کی شہادۃ۔
نماز۔
ذکوٰۃ۔
روزہ۔
حجِّ بیتُﷲ
عمل صالِح۔
انبیأ اور اُن پر نازِل کِتابوں وَ فرِشتوں پر ایمان۔
١۔ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُۙ مُحَمَّدُالرَّسُولُ ﷲ کی شہادۃ۔
کلمۂ طیِّبہ یعنی سُنّتُﷲ کی شہادت اِسلام کے سُتون میں سے پہلا رُکن ہے۔ اگر کِسی فرد کا کلمۂ طیِّبہ پر یقین نہیں ہے تو وہ ہر گِز اِسلام میں داخِل نہیں ہو سکتا ہے۔ بلکہ یوں کہنا زِیادہ بہتر ہوگا، کہ وہ اِنسان دُنیا کے کِسی بھی مذہب میں داخِل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ اِس عالَم کا ہر مذہبی انسان جانتا ہے کہ اِس کائینات کا خالِق یا معبود ایک ہی ہے۔ اس لِیے ایک سے زیادہ معبود کی پرستِش کرنے والا اِبلیس کا پُجاری ہے۔
اِس لِیے اِسلام میں پہلے سے داخِل اور نئے داخِل ہونے والے فرد پر لازِم ہے کہ وہ گواہی دیں کہ ﷲ ایک ہے اور اُس کے سِوا کوئی معبود نہیں۔ اور اُمَّتِ مُحمّدیہ کے ہر اُمَّتِی پر، اور اِس اُمَّت میں شامِل ہونے والے ہر ایک مُسلِم پر لازِم ہے کہ وہ گواہی دیں، کہ مُحمّد ﷺ ﷲ کے رسول ہیں۔ اور یہ اِس لِیے کہ! روزہ محثر کے دِن مُحمّد ﷺ اپنی اُمّت کے گواہ ہونگے۔ ﷲ فرماتا ہے۔۔۔
وَاِلٰهُكُمۡ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الرَّحۡمٰنُ الرَّحِيۡمُ ﴿۱۶۳﴾۔
اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ﴿۱۶۳﴾۔
وَهُوَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ لَـهُ الۡحَمۡدُ فِى الۡاُوۡلٰى وَالۡاٰخِرَةِؗ وَلَـهُ الۡحُكۡمُ وَاِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۷۰﴾۔
[Q-28:70]
اور وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور اسی کے لیے شروع اور آخرت میں تعریف ہے اور اُسی کا حُکم ہے۔ اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔ ﴿۷۰﴾۔
قُل هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ ۚ ﴿۱﴾ اَللّٰهُ الصَّمَدُ ۚ ﴿۲﴾ لَمۡ يَلِدۡ ۙ وَلَمۡ يُوۡلَدۡ ۙ ﴿۳﴾ وَلَمۡ يَكُنۡ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ ﴿۴﴾۔
[Q-112:1-4]
کہو۔ وہ ﷲ ایک ہے ﴿۱﴾ ﷲ ابدی ہے، (ہمیشہ رہنے والا ہے) ﴿۲﴾ نہ وہ کِسی کی اولاد ہے، اور نہ کوئی اُس کی اولاد ہے ﴿۳﴾ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ہے۔ ﴿۴﴾ ۔
وَيَوۡمَ نَـبۡعَثُ فِىۡ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِيۡدًا عَلَيۡهِمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِهِمۡ وَجِئۡنَا بِكَ شَهِيۡدًا عَلٰى هٰٓؤُلَاۤءِ ؕ﴿۸۹﴾۔
[Q-16:89]
اور جس دن ہم ہر اُمّت میں ان کے اندر سے ایک گواہ اٹھائیں گے اور آپ ﷺ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے ﴿۸۹﴾۔
کلمہ طیِّبہ کی مِثال قُرآن کی معرفت۔
ﷲ تعالٰی قُرآن میں مومِنؤں کے لِیے کلمہ طیِّبۂ کی مِثال ایک ایسے پاکیزہ درخت سے دیتا ہے۔ جِس کی جڑ مضبوط ہو، اور شاخیں آسمان میں ہوں۔ اور وہ اپنے پروردِگار کے حُکم سے ہر وقت پھل لاتا ہو۔
اَلَمۡ تَرَ كَيۡفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصۡلُهَا ثَابِتٌ وَّفَرۡعُهَا فِى السَّمَآءِۙ ﴿۲۴﴾ تُؤۡتِىۡۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِيۡنٍۢ بِاِذۡنِ رَبِّهَا﴿۲۵﴾۔
[Q-14:24-25]
کِیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے کلمہ طیبہ کی کیسی مِثال بیان فرمائی ہے۔ گویہ وہ ایک پاکیزہ درخت ہے۔ جِس کی جڑ مضبوط ہو، اور اُس کی شاخیں آسمان میں ﴿۲۴﴾ اور اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت پھل دیتا ہو۔ ﴿۲۵﴾۔
٢۔ نماز۔
نماز اِسلام کے سُتون کا دوسرا رُکن ہے۔ خُدا کا شُکر ادا کرنے اور اُس کی عِبادت کرنے کا بہترین طریقہ ہے نماز۔ قُرآن پانچ وقتوں کی نماز کی تعلیم دیتا ہے۔ ﷲ تعالٰی سبھی نمازوں کو اُن کے اوقات میں ادا کرنے کا حُکم دیتا ہے۔ ﷲ تعالٰی فرماتا ہے کہ نماز بندؤں کو بے حیائی اور بُرائی سے روکتی ہے۔
اِنَّنِىۡۤ اَنَا اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعۡبُدۡنِىۡ ۙ وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكۡرِىۡ (۱۴)۔
[Q-20:14]
بے شک میں ہی ﷲ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں پس میری بندگی کرو۔ اور میری ہی یاد کے لیے نماز پڑھا کرو ﴿۱۴﴾۔
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ تَزَكّٰىۙ (۱۴) وَذَكَرَ اسۡمَ رَبِّهٖ فَصَلّٰى ؕ (۱۵)۔
[Q-87:14-15]
بے شک وہ کامیاب ہوا جو پاک ہو گیا ﴿۱۴﴾ اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی ﴿۱۵﴾۔
اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتۡ عَلَى الۡمُؤۡمِنِيۡنَ كِتٰبًا مَّوۡقُوۡتًا ﴿۱۰۳﴾۔
[Q-04:103]
بے شک مومنوں پر نماز اپنے مقررہ اوقات میں ادا کرنا فرض ہے ﴿۱۰۳﴾۔
وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ اِنَّ الصَّلٰوةَ ؕ تَنۡهٰى عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡكَرِؕ وَلَذِكۡرُ اللّٰهِ اَكۡبَرُ ؕ (۴۵)۔
[Q-29:45]
اور نماز کے پابند رہو۔ کچھ شک نہیں کہ نماز بےحیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔ اور خدا کا ذکر بڑا (اچھا کام) ہے۔ ﴿۴۵﴾۔
وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَىِ النَّهَارِ وَزُلَـفًا مِّنَ الَّيۡلِ ؕ اِنَّ الۡحَسَنٰتِ يُذۡهِبۡنَ السَّيِّاٰتِ ؕ ذٰ لِكَ ذِكۡرٰى لِلذّٰكِرِيۡنَ ۚ ﴿۱۱۴﴾۔
[Q-11:114]
اور دن کے دونو ں طرف اورکچھ حصہ رات کا نماز قائم کر- بے شک نیکیاں برائیوں کو دور کرتی ہیں- یہ نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے ﴿۱۱۴﴾۔
وَاسۡتَعِيۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَالصَّلٰوةِ ؕ وَاِنَّهَا لَكَبِيۡرَةٌ اِلَّا عَلَى الۡخٰشِعِيۡنَۙ (۴۵) الَّذِيۡنَ يَظُنُّوۡنَ اَنَّهُمۡ مُّلٰقُوۡا رَبِّهِمۡ وَاَنَّهُمۡ اِلَيۡهِ رٰجِعُوۡنَ (۴۶)۔
[Q-02:45-46]
اور صبر کرنے اور نماز پڑھنے سے مدد لیا کرو اوربے شک نماز مشکل ہے مگر ان پر [نہیں] جو عاجزی کرنے والے ہیں ﴿۴۵﴾ جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ضرور اپنے رب سے ملنا ہے اور ہمیں اس کے پاس لوٹ کر جانا ہے ﴿۴۶﴾۔
٣۔ ذکوٰۃ۔
ذکوٰۃ اِسلام کے سُتون کا تیسرا رُکن ہے۔ ہر اُس صاحِبِ مال کو! جو اپنے خاندان کے ضروری اخراجات پورے کرنے کے بعد کُچھ رقم یا مال بچا لیتا ہے، اُس پر اِس میں سے کُچھ حِصّہ ﷲ کی راہ میں خرچ کرنا فرض ہے۔ یا یوں کہے کہ کمزور اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا فرض ہے۔ ﷲ فرماتا ہے۔ کہ مُجھ تک نہ تُمہارا کھانا پہنچتا ہے، اور نہ مال و اسباب۔ مُجھ تک تُمہاری نِیت اور تقوٰی پہنچتا ہے۔ ﷲ تعالٰی فرماتا ہے۔ کہ اُس کی راہ میں جو تُم خرچ کرتے ہو اُس کا دو گُنا وہ تُمہیں اِسی دُنیا میں دے دیتا ہے۔ اور آخِرت میں اس کا اجر بہت بڑا ہے۔
اِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّٰهُ وَرَسُوۡلُهٗ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوا الَّذِيۡنَ يُقِيۡمُوۡنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤۡتُوۡنَ الزَّكٰوةَ وَهُمۡ رَاكِعُوۡنَ (۵۵)۔
[Q-05:55]
تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے ہیں اور [خدا کے آگے]جھکتے ہیں ﴿۵۵﴾۔
مَاۤ اُرِيۡدُ مِنۡهُمۡ مِّنۡ رِّزۡقٍ وَّمَاۤ اُرِيۡدُ اَنۡ يُّطۡعِمُوۡنِ ﴿۵۷﴾ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الۡقُوَّةِ الۡمَتِيۡنُ ﴿۵۸﴾۔
[Q-51:57-58]
میں ان سے طالب رزق نہیں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے (کھانا) کھلائیں ﴿۵۷﴾ خدا ہی تو رزق دینے والا زور آور اور مضبوط ہے ﴿۵۸﴾۔
اِنۡ تُقۡرِضُوا اللّٰهَ قَرۡضًا حَسَنًا يُّضٰعِفۡهُ لَـكُمۡ وَيَغۡفِرۡ لَـكُمۡؕ وَاللّٰهُ شَكُوۡرٌ حَلِيۡمٌۙ ﴿۱۷﴾۔
[Q-64:17]
اگر تم اخلاص اور نیک نیتی سے ﷲ کو قرض دو گے، تو وہ تم کو اس کا دوچند دے گا۔ اور تمہارے گناہ بھی معاف کردے گا۔ اور خدا قدر شناس اور بردبار ہے ﴿۱۷﴾۔
مَثَلُ الَّذِيۡنَ يُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَهُمۡ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنۡۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِىۡ كُلِّ سُنۡۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ وَاللّٰهُ يُضٰعِفُ لِمَنۡ يَّشَآءُ ؕ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيۡمٌ ﴿۲۶۱﴾۔
[Q-02:261]
جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس (کے مال) کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے۔ وہ بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے ﴿۲۶۱﴾۔
٤۔ روزہ۔
روزہ اِسلام کے سُتون کا چوتھا رُکن ہے۔ ﷲ تعالٰی نے جِس طرح پہلی اہلِ کِتاب قوموں پر روزہ فرض کِیا تھا۔ اُسی طرح اُمّتِ مُحمّدیہ پر بھی روزہ فرض کِیا ہے۔ دراصِل روزہ ایک عظیم تقویٰ ہے۔ روزہ میں بندہ صُبح صادِق سے لیکر شام غُروب کے وقت تک اپنے خُدا سے جُڑا رہتا ہے۔ اور پرہیزگاری کے ساتھ تمام گُناہوں سے بچا رہتا ہے۔ اِس کے علاوہ طِبِّی اعتبار سے بھی جِسم میں بہت سے نافِعُ تغیُّر واقع ہوتے ہیں۔
يٰٓـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُتِبَ عَلَيۡکُمُ الصِّيَامُ کَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُوۡنَ ۙ (۱۸۳) اَيَّامًا مَّعۡدُوۡدٰتٍ ؕ فَمَنۡ كَانَ مِنۡكُمۡ مَّرِيۡضًا اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنۡ اَيَّامٍ اُخَرَؕ وَعَلَى الَّذِيۡنَ يُطِيۡقُوۡنَهٗ فِدۡيَةٌ طَعَامُ مِسۡكِيۡنٍ ؕ فَمَنۡ تَطَوَّعَ خَيۡرًا فَهُوَ خَيۡرٌ لَّهٗ ؕ وَاَنۡ تَصُوۡمُوۡا خَيۡرٌ لَّـکُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ (۱۸۴) شَهۡرُ رَمَضَانَ الَّذِىۡٓ اُنۡزِلَ فِيۡهِ الۡقُرۡاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الۡهُدٰى وَالۡفُرۡقَانِ ۚ فَمَنۡ شَهِدَ مِنۡكُمُ الشَّهۡرَ فَلۡيَـصُمۡهُ ؕ وَمَنۡ کَانَ مَرِيۡضًا اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنۡ اَيَّامٍ اُخَرَؕ يُرِيۡدُ اللّٰهُ بِکُمُ الۡيُسۡرَ وَلَا يُرِيۡدُ بِکُمُ الۡعُسۡرَ وَلِتُکۡمِلُوا الۡعِدَّةَ وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰٮكُمۡ وَلَعَلَّکُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ (۱۸۵)۔
[Q-02:183-185]
مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو ﴿۱۸۳﴾ یہ روزے گنتی کے چند روز ہیں۔ تو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرلیں۔ اور جو لوگ خرچ کی طاقت رکھتے ہیں، وہ کسی مسکین کو کھانا کھلا کر فدیہ ادا کریں۔ جو شخص اپنی مرضی سے نیکی کریگا وہ اس کے لیے بہتر ہوگا۔ اور اگر تم روزہ رکھو تو تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو﴿۱۸۴﴾۔
رمضان وہ مُبارک مہینہ ہے جس میں لوگوں کی ہدایت کے لِیے قرآن نازل کیا گیا۔ جِس کی واضح نِشانِیا ہدایت اور فُرقان (اِنصاف) کا ذریعہ ہیں۔ پس تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو دیکھے، وہ اس کے روزے رکھے۔ اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں اِن کی تعداد پوری کرلیں۔ﷲ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا، تاکہ تم تعداد پوری کر سکو، اور تسبیح کرو اور شُکر گُزار بنو اُس ﷲ کے جِس نے تُمہیں ھِدایت دِی ہے۔ ﴿۱۸۵﴾۔
٥۔ حجِّ بیتُﷲ۔
حجِّ بیتُﷲ اِسلام کے سُتون کا پانچواں رُکن ہے۔ ہر وہ شخص جو ﷲ کے شہر تک جانے کی اِستطاعت رکھتا ہو۔ اُس پر ﷲ کے گھر کا حج کرنا فرض ہے۔ ﷲ فرماتا ہے کہ۔۔۔
وَلِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الۡبَيۡتِ مَنِ اسۡتَطَاعَ اِلَيۡهِ سَبِيۡلًا ؕ﴿۹۷﴾۔
[Q-03:97]
اور ﷲ کی طرف سے لوگوں کے لیے بیتﷲ کا حج ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اس سبیل (راستے) کی اِستطاعت (قابلِیت) رکھتا ہو۔
٦۔ عمل صالِح۔
عمل صالِح اِسلام کے سُتون کا چھٹا رُکن ہے۔ ﷲ پر ایمان لانے کے بعد ایک مُسلِم کے لِیے ضروری ہے کہ وہ نیک عمل کریں۔ مُلک میں بد اَمنی نہ پھیلاۓ۔ دِل میں کِسی کے لِیے بُرائی نہ رکھیں۔ اور جب لوگؤں سے مِلے تو اسّلامُ علیکُم کہے۔
اگر کوئی شخص ایک ﷲ پر ایمان رکھتا ہے، لیکِن اپنی زِندگی عمل صالِح کے ساتھ نہیں گُزارتا۔ اِس کا مطلب ہے گویہ وہ شخص سُنّتُﷲ پر یقین رکھتا ہے مگر شریعتُﷲ پر نہیں۔ یعنی اُس کا ایمان دُرُست نہیں یا پِھر وہ مُنافِق ہے۔ جِس کے دِل میں کُچھ اور زبان پر کُچھ ہے۔ جنّت میں داخِل ہونے کے لِیے ایمان لانا کافی نہیں۔ ﷲ فرماتا ہے جو لوگ ایمان لائیں اور عمل صالِح کریں۔ وہ جنّت کے حقدار ہیں۔
وَيَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَةُ يَوۡمَٮِٕذٍ يَّتَفَرَّقُوۡنَ ﴿۱۴﴾ فَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَهُمۡ فِىۡ رَوۡضَةٍ يُّحۡبَرُوۡنَ ﴿۱۵﴾۔
[Q-30:14-15]
اور جس دن قیامت برپا ہوگی اس روز وہ الگ الگ فرقے ہوجائیں گے ﴿۱۴﴾ تو جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے وہ (بہشت کے) باغ میں خوش حال ہوں گے ﴿۱۵﴾۔
مَنۡ عَمِلَ صَالِحًـا مِّنۡ ذَكَرٍ اَوۡ اُنۡثٰى وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَـنُحۡيِيَنَّهٗ حَيٰوةً طَيِّبَةً ۚ وَلَـنَجۡزِيَـنَّهُمۡ اَجۡرَهُمۡ بِاَحۡسَنِ مَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ ﴿۹۷﴾۔
[Q-16:97]
جو شخص نیک اعمال کرے گا مرد ہو یا عورت وہ مومن بھی ہوگا تو ہم اس کو (دنیا میں) پاک (اور آرام کی) زندگی سے زندہ رکھیں گے اور (آخرت میں) اُن کے اعمال کا نہایت اچھا صِلہ دیں گے ﴿۹۷﴾۔
وَاِذَا حُيِّيۡتُمۡ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوۡا بِاَحۡسَنَ مِنۡهَاۤ اَوۡ رُدُّوۡهَا ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ حَسِيۡبًا ﴿۸۶﴾۔
[Q-04:86]
اور جب تم کو سلام کیا جائے تو تُم اس سے بہتر جواب دو، یا اُن کو وہی کلمات لوٹا دو۔ بے شک ﷲ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے ﴿۸۶﴾۔
وَعِبَادُ الرَّحۡمٰنِ الَّذِيۡنَ يَمۡشُوۡنَ عَلَى الۡاَرۡضِ هَوۡنًا وَّاِذَا خَاطَبَهُمُ الۡجٰهِلُوۡنَ قَالُوۡا سَلٰمًا ﴿۶۳﴾۔
[Q-25:63]
اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں ﴿۶۳﴾۔
٧۔ انبیأ اور اُن پر نازِل کِتابوں وَ فرِشتوں پر ایمان۔
اَنبیاؑ اور اُن پر نازِل کِتابوں، فرِشتوں اور روزِ آخِرت پر ایمان لانا اِسلام کے سُتون کا ساتواں رُکن ہے۔ میرا رب فرماتا ہے کہ مومِن وہ ہے، جو یقین رکھتا ہو، ایک ﷲ کی ذات پر۔ اور یقین رکھتا ہو، روزِ آخِرت پر کہ اُس کو اپنے ہر عمل کا جواب دینا ہوگا۔ اور یقین رکھتا ہو، فرِشتوں پر اور ﷲ کی نازِل کی ہوئی سبھی کِتابوں پرکہ وہ سب ﷲ کی طرف سے ہیں۔ اور یقین رکھتا ہو، تمام سچّے انبیأ پر کہ وہ خُدا کے چُنے ہوے وہ اِنسان ہیں، جو ہمارے لِیے ﷲ کے پیغام رِساں ہیں۔ نہ کہ ہمارے نیک اور بداعمال کے ذِمہ دار!
لَيۡسَ الۡبِرَّ اَنۡ تُوَلُّوۡا وُجُوۡهَكُمۡ قِبَلَ الۡمَشۡرِقِ وَ الۡمَغۡرِبِ وَلٰـكِنَّ الۡبِرَّ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَالۡمَلٰٓٮِٕکَةِ وَالۡكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَۚ ﴿۱۷۷﴾۔
[Q-02:177]
نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق یا مغرب کو (قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں ﴿۱۷۷﴾۔
وَالَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِمَۤا اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِكَۚ وَبِالۡاٰخِرَةِ هُمۡ يُوۡقِنُوۡنَؕ ﴿۴﴾ اُولٰٓٮِٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنۡ رَّبِّهِمۡ وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۵﴾۔
[Q-02:4-5]
اور جو لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں جو آپ پر نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ ﴿۴﴾ یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں۔ اور یہی فلاح پانے والے ہیں ﴿۵﴾۔
*************