رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ھَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ۙ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡن ؕ۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ۔
تمام آسمانی کِتابوں میں دو طرح کے حُکم ہیں۔
١ ۔ نبیؤں اور اُن کی اُمّتؤں کے لِئیے مُختلِف احکامات وَ قواعِد (شریعت)۔
٢ ۔ ہر انبیأ اور اُن کی اُمّتوں کے لِئیے یکساں حُکم (کلمہ توحید/سُنّتُ ﷲ)۔
- ١ ۔ نبیؤں اور اُن کی اُمّتؤں کے لِئیے مُختلِف احکامات وَ قواعِد (شریعت)۔
- ٢ ۔ ہر انبیأ اور اُن کی اُمّتوں کے لِئیے یکساں حُکم (کلمہ توحید/سُنّت ﷲ)۔
- مُحمّدؐ اور تمام انبیاؑء کویکساں حکم۔
- مذاہِب کا وُجود کہاں سے آیا؟
- سُنّت ۔
- سُنّتُ ﷲ کے معنی۔
- سُنّتِ نبوی۔
- سوال۔
- ١ ۔ مُحکم (سمجھ میں آنے والی) آیات۔
- ٢ ۔ مُںتشٰبِھٰت (مُستقبِل کی امانت) آیات۔
- قُرآن کو سمجھنا آسان۔
- ﷲ نے تمام عالَم کے لِئیے قُرآن کو پسند فرمایا۔
- قُرآن کو سمجھنے اور اُس پر عمل کرنے والا ہی مومِن (مُسلمان) ہے۔
١ ۔ نبیؤں اور اُن کی اُمّتؤں کے لِئیے مُختلِف احکامات وَ قواعِد (شریعت)۔
وَمَا كَانَ لِرَسُوۡلٍ اَنۡ يَّاۡتِىَ بِاٰيَةٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰهِ ؕ لِكُلِّ اَجَلٍ كِتَابٌ ۩ يَمۡحُوۡا اللّٰهُ مَا يَشَآءُ وَيُثۡبِتُ ۖ ۚ وَعِنۡدَهٗۤ اُمُّ الۡكِتٰبِ ۩۔
ﷲ تمام نبیؤں پر نازِل کی گئی کِتابوں اور صحیفؤں کے لِیئے ارشاد فرماتا ہے! اور کسی رسول کے اختیار میں نہ تھا کہ وہ ﷲ کے حکم کے بغیر کوئی آیت لاتا۔ ﷲ نے ہر زمانے کے لئیے کتاب (نازِل کی) ہے ﴿۳۸﴾ ﷲ جس [حُکم کو مِٹانا] چاہتا ہے اُسے مِٹا دیتا ہے اور [جس حُکم کو باقی رکھنا چاہتا ہے] باقی رکھتا ہے اور اسی کے پاس اصِل کتاب [لُوحِ محفوض] ہے ﴿۳۹﴾۔
ﷲ تعالٰی نے تمام پیغمبروں کو ایک ’حُکم‘ یعنی حقیقی عدالت [وَاحدہُ لاَ شَریک] کا کلمہ قایٔم رکھنے کے ساتھ، زمانہ وقت وَ ضرورت کے مطابق شریعت (احکامات وَ قواعِد) کو اپڈیٹ کیا۔ اور حق تعالٰی کو جب ضرورت محسوس ہوئی، پیغمبروں پر نئی شریعت – سُنّت ﷲ کے ساتھ صحیفے اور کِتابیں نازِل کی۔ یہاں پر یہ بات نُقطہ نظر ہے کہ ہر پیغمبر کو صحیفہ یا کِتاب نہیں مِلی، تاہم جب وقتِ ضرورت ہوئی۔
وقت کے ساتھ تقاضے بدلتے رہتے ہیں۔ لوگوں کے جرائم اور جرائم کے انداز بدلتے رہتے ہیں۔ سزائیں بھی بدلتی رہتی ہیں۔ نئے قوانین بنائے جاتے ہیں۔ اور اِن سب کے مابئین، اِبتدا سے آخیر فیصلے کا حق عدالت (ﷲ) کو حاصل ہے۔ بالآخر، تبدیلی کو قبول کرنے والا کامیاب ہو جاتا ہے ورنہ اس کا وجود ختم ہو جاتا ہے۔
اب یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ۔ پہلے پیغمبر حضرت آدمؑ سے لیکر آخری پیغمبر مُحمّدؐ تک پیغمبروں کی اُمّتوں پر لازِم ہے۔ کہ حق تعالٰی کی نَئی شریعت (جو اُس زمانے کے عین مُظابِق ہوتی ہے) کو خوشی سے قُبول کر کامیابی کی منزِل فتح کریں۔ ورنہ اُس دور سے پہلے پیغمبر پر نازِل شریعت جو کہ وقت کے ساتھ مند پڑ گئی ہے اُس کو ﷲ کی راہ سے ٹلا دیگی۔
حالانکہ ﷲ فرماتا ہے کہ اگر پہلی اُمّتیں وَاحدہُ لاَ شَریک (سُنّت ﷲ ) کے ساتھ اپنی اپنی شریعت پر ایمانداری سے قایٔم رہتی ہیں اور نیک کام کرتی ہیں تو روزِمحثر کے دِن اُن کا فیصلہ اُن کی شریعت کے مُطابِق ہوگا۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَالَّذِيۡنَ هَادُوۡا وَالصَّابِـُٔـوۡنَ وَالنَّصٰرٰى مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًـا فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ ۩۔
[Q-05:69]
بے شک جو مسلمان ہیں یا یہودی ہیں یا صائبی ہیں یا نصاریٰ ہیں۔ جو کوئی بھی ﷲ اور روزِ قیامت (سُنّتُﷲ) پر ایمان لائیں گے، اور (شریعت کے مطابِق) نیک کام کریں گے، تو ان کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ﴿۶۹﴾۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَالَّذِيۡنَ هَادُوۡا وَالنَّصٰرٰى وَالصّٰبِـِٕـيۡنَ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًـا فَلَهُمۡ اَجۡرُهُمۡ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ ۚ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ ۩۔
[Q-02:62]
جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست، (یعنی سبھی اہلِ کِتاب) جو ﷲ اور روز قیامت پر ایمان لائیں گے، اور نیک عمل کریں گے، ایسے لوگوں کو ان (کے اعمال) کا اَجر خدا کے یہاں ملے گا۔ اور (عدالت کے دن) ان کو کسی طرح کا خوف نہیں ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ﴿۶۲﴾۔
لیکِن شرط یہ ہے کہ اُس اہلِ کِتاب نے کِسی کو ﷲ کا ساجھی نہیں بنایا ہو۔ یعنی یہ لوگ کُفر نہیں کرتے ہوں۔
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغۡفِرُ اَنۡ يُّشۡرَكَ بِهٖ وَيَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰ لِكَ لِمَنۡ يَّشَآءُ ؕ وَمَنۡ يُّشۡرِكۡ بِاللّٰهِ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًاۢ بَعِيۡدًا ۩۔
[Q-04:116]
یقینًا ﷲ اس کو نہیں بخشیگا جو کسی کو اس کا شریک بنائیگا۔ اِس (گُناہِ کُفر) کے علاوہ جِس کو چاہیگا بخش دیگا، اور جس نے ﷲ کے ساتھ شریک ٹھہرایا، وہ بہت بڑی گمراہی میں جا پڑا ﴿۱۱۶﴾۔
وَقَالُوۡا لَنۡ يَّدۡخُلَ الۡجَـنَّةَ اِلَّا مَنۡ كَانَ هُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰىؕ تِلۡكَ اَمَانِيُّهُمۡؕ قُلۡ هَاتُوۡا بُرۡهَانَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ ﴿۱۱۱﴾ بَلٰى مَنۡ اَسۡلَمَ وَجۡهَهٗ لِلّٰهِ وَهُوَ مُحۡسِنٌ فَلَهٗۤ اَجۡرُهٗ عِنۡدَ رَبِّهٖ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ ﴿۱۱۲﴾۔
[Q-02:111-112]
اور کہتے ہیں کہ جنت میں سوائے یہودی یا عیسائی کے کوئی نہیں جائے گا۔ یہ ان کی خواہش مندانہ سوچ ہے۔ کہو اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل پیش کرو﴿۱۱۱﴾ ہاں جو شخص ﷲ کے سامنے اپنا منہ جھکاتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے تو اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ﴿۱۱۲﴾۔
’’بیشک ﷲ کو وہ لوگ پسند ہیں۔ جو ﷲ کی طرف کوشِش کرتے ہیں‘‘۔ (قُ-29: 69]۔
***********************
٢ ۔ ہر انبیأ اور اُن کی اُمّتوں کے لِئیے یکساں حُکم (کلمہ توحید/سُنّت ﷲ)۔
تمام انبیأ کو دِیا گیا یکساں حُکم کلمہ توحید لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُۙ ہے یعنی نہیں ہے کوئی معبود سِواۓ ﷲ کے۔ ﷲ تک پہنچنے کا راستہ اُن مُقدس کِتابٔوں میں موجود احکامات اور قواعِد سے ہوکر گُزرتا ہے، جو نبیٔوں پر نازِل کی گئی ہیں۔ اور اِن میں سب سے اپ ڈیٹ ورزن قُرآن ہے۔ جِس کو ﷲ تعالٰی نے آخری نبی حضرت مُحمّدؐ پر نازِل کیا، ’’اور جِس کو پوری دُنیا کے لِیۓ نصیحت کا ذریعہ قرار دِیا‘‘۔ (قُ-۶۸: ۵۲)۔ ’’اور جِس میں ﷲ نے برکت رکھی‘‘۔ (قُ-۶:۱۵۵)۔
********************
مُحمّدؐ اور تمام انبیاؑء کویکساں حکم۔
مَا يُقَالُ لَـكَ اِلَّا مَا قَدۡ قِيۡلَ لِلرُّسُلِ مِنۡ قَبۡلِكَ ؕ ۩۔
[Q-41:43]
اے مُحمّدؐ ! آپ سے بھی وہی بات دُحرائی جاتی ہے جو آپؐ سے پہلے کے رسُولوں سے کہی گئی تھی۔ (قُ-۴۱: ۴۳)۔
بیشک ﷲ نے آپ مُحمّدؐ پر اور آپؐ سے پہلے تمام رسُولوں پر جو یکساں حُکم وحِی کِیا وہ حُکمِ توحید ہے۔ مُشرِق ہو یا مُنافِق یا پھِر مُلحِد سب جانتے ہیں ﷲ، گوڈ، اِشور، بھگوان، جِس نام سے بھی پُکارو۔ لیکِن وہ ایک ہی ہے۔اِس کایٔنات کا خالِق بھی وہی ہے۔ دُنیا کے سارے اِنسان ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں۔
مگر اِنسان! جِس کو خُدا نے شَعُور دِیا تھا۔ کہ وہ خُدا کی قُدرت کو دیکھ کر، پہچانکر، اور سمجھ کر سوچیں اور سجدہ کرے۔ مگر اِنسان! اُس نے تو خُدا کو ہی تقسیم کر دِیا۔ زبان سے کہتا ہے کہ خالِق ایک ہے۔ مگر مَندِروں، مسجِدوں، گِرجاگھروں اور دیگر مذہبی عِبادت گاہوں میں بیٹھکر تیرا خُدا اور میرا خُدا کی ایجاد کرتا ہے۔ نَعُوذُبِﷲ۔
دُنیا میں جِتنے بھی پیغمبر آۓ، خواہ وہ کِسی بھی قوم سے ہوں، اُن کا یکساں پیغام یہی تھا کہ . . . . . . .
وَهُوَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ لَـهُ الۡحَمۡدُ فِى الۡاُوۡلٰى وَالۡاٰخِرَةِ وَلَـهُ الۡحُكۡمُ وَاِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ ۩۔
[Q-28:70]
اور وہی ایک ﷲہے جِس کے سوا کوئی معبود نہیں، اِبتداء اور آخرت (دونوں جہان) میں اُسی کی تعریف ہے۔ اور اُسی کا حُکم چلتا ہے۔ اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جانا ہے ﴿۷۰﴾۔
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا نُوۡحِىۡۤ اِلَيۡهِ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعۡبُدُوۡنِ ۩۔
[Q-21:25]
اور ہم نےآپؐ سے پہلے ایسا کوئی رسول نہیں بھیجا جس کی طرف یہ وحی نہ کی ہو، کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیںں اِس لِیے میری ہی عبادت کرو ﴿۲۵﴾۔
وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِيَعۡبُدُوۡنِ ۩۔
[Q-51:56]
اور ہم نے جِنّ اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ﴿۵۶﴾۔
قُلۡ اِنَّمَاۤ اُمِرۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ اللّٰهَ وَلَاۤ اُشۡرِكَ بِهٖؕ اِلَيۡهِ اَدۡعُوۡا وَاِلَيۡهِ مَاٰبِ ۩۔
[Q-13:36]
اے محمّدؐ کہہ دو! کہ مجھ کو (ﷲ کا) یہی حکم ہوا ہے کہ ایک ﷲ کی عبادت کروں، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤں۔ میں اسی (ﷲ) کی دعوت دیتا ہوں اور اسی کی طرف مجھے لوٹ کر جانا ہے ﴿۳۶﴾۔
*********************
عیسٰیؑ نے شیطان پر لعنت بھیجی، اور کہا! ’’کیونکہ (توریت میں) لِکھا ہے، کہ تو صِرف اپنے خُدا کو سجدہ کر اور اُسی کی عِبادت کر‘‘۔ (میتھِو کی اِنجیل-۴: ۱۰)۔
*********************
مذاہِب کا وُجود کہاں سے آیا؟
جب اِس دُنیا میں ﷲ نے پہلے اِنسان کو بھیجا، تو مذہب جیسی کِسی چیز کا وُجود نہیں تھا۔ اُس اِنسان نے اُمورِحیات انجام دیے، اور اپنے رب کا شُکر ادا کِیا۔ اور بات ختم۔ لیکِن وقت کے ساتھ جب کُنبہ بڑھتا ہے تو اِنسانی خیالات میں شیطان مُداخلت کرتا ہے۔ نتیجہ یہ کہ جُرایٔم وُجود میں آتے ہیں۔ خُدا یہ دیکھکر اپنے جلال میں آتا ہے۔ اور بہ شکل صحیفہ، آئین نازِل فرماتا ہے۔ اور نبوت کا سِلسِلہ قایٔم ہوتا ہے۔
اب وقت کے ساتھ آبادی بڑھتی ہے نتیجہ یہ کہ لوگوں کے مُخالِف خیالات میں اضافہ ہوتا ہے۔ لوگ خُدا کا شُکر چھوڑکر کُفر کرنے لگتے ہیں۔ تب ﷲ تعالٰی ایک نَئے نبی کے ساتھ نیا آیٔںن نازِل فرماتا ہے۔ یہی وہ مُقام ہے جہاں مذہب وُجُود میں آتا ہے۔ کیونکہ لوگ ﷲ کے نںٔے آںیٔن کو قُبول نہیں کرتے، تاہم بہت کم لوگ۔اور یہاں پر جو نیا مذہب وُجود میں آتا ہے وہ اُس زمانے کے پُرانے آںیٔن کے مُقابِل سو فیصد حق پر ہوتا ہے۔
دُنیا جانتی ہے کہ وقت اور ترقّی کا، دامن چولی کا ساتھ ہے۔ مگر یہ دُنیا اِبتدأ سے ہی مذہبی مُعاملات میں ترقّی پسند نہیں رہی، جبکہ انسان کو ضرورت ہے کہ وہ اس کائنات میں موجود نشانیوں پر غور کرے اور پھر رجوع کرے۔
’’بیشک ﷲ کو وہ لوگ پسند ہیں۔ جو ﷲ کی طرف کوشِش کرتے ہیں‘‘۔ (قُ-29: 69]۔
************************
سُنّت ۔
اِس لفظ ’’سُنّت‘‘ میں بڑی پیچیدگی پیدا ہو گئی ہے۔سُنَّت کے اصِل معنی ’طریقہ، دستور، رِواج یا قانون ہیں‘۔ لیکِن عام طور پر جب سنت کا لفظ بولتے ہیں تو اس سے رسول ﷲ کی طرف منسوب قول وفعل مراد ہوتا ہے؛
۱- لُغت کے مُطابِق سُنّت کے معنی ہیں۔ وہ ’طریقہ‘ جِس پر رسول ﷲ مُحمّدؐ اور صحابۂ خلفأ نے عمل کیا‘۔
۲- آج کے عالِم اور عام لوگؤں کی نظر میں ’سُنّت‘ کے معنی ہیں۔ رسول ﷲ مُحمّدؐ نے جِس طریقے سے اپنی زِندگی بشر کی یا اُمُورِ حیات انجام دئیے۔
مطلوبہ دونوں معنی میں بال برابر فرق نظر آتا ہے۔ مگر یہ فرق فُلسراط پر چلنے کے برابر ہے۔ مطلب اگر گِرے تو بِنا دروازہ سیدھا جہنُّم میں۔ مسلمانوں کی کثیر تعداد سُنّت وَ حدیث میں اُلجھ کر رہ گئی ہے۔
۳- قُرآن کے مُطابِق ’سُنّتُﷲ‘ کے معنی ۔۔۔۔۔
سُنَّةَ مَنۡ قَدۡ اَرۡسَلۡنَا قَبۡلَكَ مِنۡ رُّسُلِنَا وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحۡوِيۡلًا ۩۔
[Q-17:77]
جو پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے، بیشک ان کے ساتھ بھی (ہماری) سُنّت (کلمہ توحید) یہی تھی۔ اور تم ہماری سُنّت میں تبدیلی نہیں پاؤ گے ﴿۷۷﴾۔
مَا كَانَ عَلَى النَّبِىِّ مِنۡ حَرَجٍ فِيۡمَا فَرَضَ اللّٰهُ لهٗ ؕ سُنَّةَ اللّٰهِ فِى الَّذِيۡنَ خَلَوۡا مِنۡ قَبۡلُ ؕ وَكَانَ اَمۡرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقۡدُوۡرَا ۙ ۩۔
[Q-33:38]
پیغمبر پر اس کام میں کوئی تنگی نہیں جو خدا نے ان کے لئے فرض کردیا۔ اور جو (انبیأ) پہلے گزر چکے ہیں ان میں بھی ﷲ کی سُنّت (کلمہ توحید) ہی رہی ہے۔ اور ﷲ کا حکم حتمی ہوتا ہے۔ ﴿۳۸﴾۔
سُنَّةَ اللّٰهِ فِى الَّذِيۡنَ خَلَوۡا مِنۡ قَبۡلُۚ وَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبۡدِيۡلًا ۩۔
[Q-33:62]
جو لوگ آپؐ سے پہلے گزر چکے ہیں ان کے بارے میں بھی ﷲ کی یہی سُنت (کلمہ توحید) رہی ہے۔ اور تم ﷲ کی سُنّت میں ہرگِز تبدیلی نہ پاؤ گے ﴿۶۲﴾۔
سُنَّةَ اللّٰهِ الَّتِىۡ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلُ ۖۚ وَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبۡدِيۡلًا ۩۔
[Q-48:23]
وہ (لوگ) جو گُزر گئے، یقینًا اُن کے لِیے بھی ﷲ کی سُنّت (کلمہ توحید) تھی۔ اور تم ﷲ کی سُنّت میں ہرگِز تبدیلی نہ پاؤ گے﴿۲۳﴾۔
*********************
سُنّتُ ﷲ کے معنی۔
سُنّتُ ﷲ کے معنی ہیں۔ ’’ﷲ کا قانون یا ﷲ کی راہ یا ﷲ کا طریقہ یا ﷲ کا آئین‘‘۔ اور وہ ہے کلمہ توحید لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُۙ (نہیں ہے کوئی معبود سِواۓ ﷲ کے)۔
**********************
مُحمّدؐ نے اپنے آخری حج کے تاریخی خُطبہ میں وصِیت کی ہے کہ . . . . .
’’اور میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں، کہ اگر تم اُسے مضبوطی سے تھامے رہے، تو اُس کے بعد کبھی گُمراہ نہ ہوگے، اور وہ! ﷲ کی کِتاب قُرآن اور سُنّتِ نبوی ہے۔
یہاں سُنّت نبوی سے مُراد ایک خُدا کی عِبادت جِس کے سِوا کوئی معبود نہیں یعنی سُنّتُ ﷲ ہے۔ اور اِسی سُنّت کو سارے جہاں پر ظاہِر کرنے کا نبی کو حُکم ہوا۔ اور خود نبیؐ کو بھی اِسی سُنّت پر چلنے کا حُکم ہوا۔
كَذٰلِكَ اَرۡسَلۡنٰكَ فِىۡۤ اُمَّةٍ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِهَاۤ اُمَمٌ لِّـتَتۡلُوَا۟ عَلَيۡهِمُ الَّذِىۡۤ اَوۡحَيۡنَاۤ اِلَيۡكَ ؕ ۩۔
[Q-13:30]
اسی طرح (اے محمّؐد) ہم نے تم کو اس اُمَّت میں بھیجا ہے، کہ جِس سے پہلے بہت سی اُمّتیں گزر چکی ہیں۔ تاکہ تم ان کو وہ پڑھ کر سنا دو، جو ہم نے تمہاری طرف وحِٔی کِیا ہے ۔
ﷲ تعالٰی نے نبیؐ کے زمانے میں جو کُچھ وحِئ کیا وہ سب قُرآن نہیں ہے کیونکہ اُس وقت میں ہر روز نئی دُشواریاں ہوتی تھی۔لوگ اور اُن کے أبأوجداد جِن شیطانی رِوایتوں کی پیروی کرتے تھے، اُن کو تب تک تبدیل کرنا مُمکِن نہیں تھا، کہ جب تک اُن کے دِل اِیمان کے نور سے پوری طرح روشن نہ ہو جائیں۔ اِس لِئیے ﷲ مُناسِب حُکم نازِل فرماتا۔ جو کُچھ وقت کے لِئیے محفوظ ہوتا تھا۔ اُس کے بعد نیا دائمِی حُکم پہلے حُکم کو موقوف کر دیتا تھا۔
آخیرکار جو قُرآن وُجُود میں آیا، اُس کے لِئیے ﷲ فرماتا ہے۔
وَلَقَدۡ جِئۡنٰهُمۡ بِكِتٰبٍ فَصَّلۡنٰهُ عَلٰى عِلۡمٍ هُدًى وَّرَحۡمَةً لِّـقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ ۩۔
[Q-07:52]
اور یقینًا ہم نے ان کے پاس ایک ایسی کتاب پہنچا دی ہے، جسے ہم نے اپنے عِلم کی بِنا پر تفصیل سے بیان کِیا ہے وہ ایمان والوں کے لِیے ہدایت اوررحمت ہے ﴿۵۲﴾۔
دُنیا کا ہر وہ عاقِل عادمی جِس نے دُنیا میں موجود مذہبوں کا تھوڑا بھی مُطالع کِیا ہے وہ جانتا ہے کہ ہر ایک مذہب کے پیغمبرؤں نے ایک ہی خُدا کی تعلیم دی۔ لیکن پِھر بھی اِن پیغمبروں کے اِنتقال کے بعد بُت پرستی شُروع ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگی۔ مثلاً ماضی میں یہودیوں میں بُت پرستی، گِرجاگھرؤں میں عیسٰیؑ کے بُت کی موجودگی، اِنڈیا میں آۓ تمام پیغمبرؤں کی بُت پرستی مِثال ہیں۔
اَب ایسے حالات میں ﷲ کے رسول مُحمّدؐ جو تمام عالَم کے لِئیے رحمت بنکر آۓ۔ کِیا وہ یہ کہہ سکتے تھے۔ کہ میرے بعد میری اطاعت کرنا۔ نعوذُبِﷲ۔ کبھی نہیں۔ ﷲ کے رسول مُحمّدؐ کی تصویر کا نہ ہونا اِس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اِس مثلے پر کِتنے سنجیدہ تھے۔ اطاعت تو ﷲ کی ہے، اور ﷲ کی اس کتاب کی ہے، کہ جِس کی! خود پیغمبر مُحمّدؐ اطاعت کرتے تھے۔
ہمارے ہِندوستان میں ایک کہاوت ہے کہ اَصِل سے سُود پیارا ہوتا ہے لیکِن یہ مِثال کافِروں اور ظالِمؤں کی ہے۔ جبکہ مومِنؤں کے لِئیے ﷲ نے سود حرام قرار دِیا ہے۔ اِسلام کی اصِل وِراثت قُران ہے اور اگر قُران کے ساتھ کُچھ بھی جوڑا جاتا ہے تو وہ سُود ہے۔
************************
سُنّتِ نبوی۔
لُغت کے مُطابِق سُنّت کے معنی دُرست ہیں۔ ’وہ طریقہ جِس پر رسول ﷲ مُحمّدؐ اور صحابۂ خلفأ نے عمل کیا‘۔
بیشک مُحمّدؐ ، صحابۂ خلفأ اور تمام انبیأ نے لوگوں کو جاہلِیت اور بُت پرستی سے نِکالکر کلمہ توحید لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ کی دعوت دی۔ اور خود بھی ’’سُنّتﷲ‘‘ کے طریقے پر عمل کیا۔ غرض یہ کہ ہم اُس سُنَّتِ نبوی کو تھامے رہیں! کہ جِس کو رسول ﷲ ﷺ نے تھاما ہوا تھا۔
سوال۔
جب کسی خاص موضوع پر بات کی جائے تو سوالات بھی اٹھتے ہیں۔
١ ۔ قُرآن کے مُطابِق مُحمّد ﷺ کی زندگی بہترین مِثال۔ تو رسول کی زندگی کے مُطابِق عمل کیوں نہ کریں؟
٢ ۔ ﷲ تعالٰی قُرآن میں رسول کی اطاعت کرنے کا حُکم دیتا ہے۔ اِس کا کیا مطلب ہے؟
٣ ۔ حدیث کیا ہے؟ حدیث کی اطاعت کرنا کیسا ہے؟
٤ ۔ کیا قُرآن بِنا عالِم کی مدد کے پڑھ سکتے ہیں؟ کِیا قُرآن سمجھنا آسان ہے۔
اِن سوالات کے جواب ڈھونڈنے سے قبل ایک آیت غورِ نظر ہے۔
وَاِذَا قَرَاۡتَ الۡقُرۡاٰنَ جَعَلۡنَا بَيۡنَكَ وَبَيۡنَ الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسۡتُوۡرًا ۙ ۩۔ وَّجَعَلۡنَا عَلٰى قُلُوۡبِهِمۡ اَكِنَّةً اَنۡ يَّفۡقَهُوۡهُ وَفِىۡۤ اٰذَانِهِمۡ وَقۡرًا ؕ وَاِذَا ذَكَرۡتَ رَبَّكَ فِى الۡقُرۡاٰنِ وَحۡدَهٗ وَلَّوۡا عَلٰٓى اَدۡبَارِهِمۡ نُفُوۡرًا ۩۔
[Q-17:45-46]
’’اور جب تُم قرآن پڑھتے ہو، تو ہم تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے،ایک مخفی حجاب ڈال دیتے ہیں‘‘ ﴿۴۵﴾ ’’اور ہم ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں، اور ان کے کانوں میں بھاری پن، تاکہ وہ اس (قرآن) کو نہ سمجھ سکیں۔ اور جب آپ قرآن میں اپنے واحد رب کا ذکر کرتے ہیں تو وہ بیزار ہو کر منہ پھیر لیتے ہیں‘‘ ﴿۴۶﴾۔
یعنی آخرت پر ایمان نہ رکھنے کا فطری نتیجہ یہ ہے کہ قرآن کو سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ آخِرت پر تو سب کو یقین ہے۔ کیونکہ آخِرت تو ہر مذاہِب کا ایک سُتُون ہے۔
اگر ایسا ہے تو بتایٔں! کِیا آخِرت پر یقین ہونے کا مطلب ﷲ کے سامنے حِساب دینا نہیں ہے۔ اور اگر اِنسان کو آخِرت کے حِساب کا خوف ہے تو پِھر کیسے ایک بھائی دوسرے بھائی کی خوشحالی کا حِساب رکھتا ہے؟ کیونکر جھوٹی گواہیاں دی جاتی ہیں؟ کیونکر چوری کرتا ہے؟ کیونکر ناپ تول میں گڑبڑ کرتا ہے؟ کیونکر ماں باپ کے حقوق بھول جاتا ہے؟ کیونکر حرام اور حلال کا فرق بھول جاتا ہے؟ کیونکر بہن بیٹیٔوں کو شرمشار کِیا جاتا ہے؟ کیوں اِنسان گُناہ کرنے سے پہلے یہ نہیں سوچتا کہ ﷲ سب کُچھ دیکھ رہا ہے، اور فرِشتے ہمارے اعمال اعمال نامے میں لِکھ رہے ہیں؟
قُرآن ایک ایسی مُقدّس کتاب ہے کہ اگر انسان اس کو متوازن دل و دماغ کے ساتھ پڑھے، تو ھِدایت پاتا ہے، اور قُرآن کو سمجھنا بھی آسان ہوتا ہے۔ (اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہ۔ اِس ناچیز کا بھی یہی تجربہ ہے)۔ اور اگر کوئی دِل میں غِلاظت رکھکر اِس کا مُطالع کرتا ہے، تو جو چاہتا ہے وہی پاتا ہے۔
*********************
١ ۔ قرآن کے مطابق مُحمّدؐ کی زندگی بہترین مثال۔
لَقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِىۡ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنۡ كَانَ يَرۡجُوا اللّٰهَ وَالۡيَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيۡرًا ؕ ۩۔
[Q-33:21]
یقینًا تمہارے لئیے ﷲ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے ، اس شخص کے لِیئے جو ﷲ اور روزِ قیامت [کے آنے] کی اُمید رکھتا ہو، اور وہ کثرت سے ﷲ کا ذکر کرتا ہو ﴿۲۱﴾۔
بیشک آپ مُحمّدؐ کی زِندگی تمام عالم کے لِیئے ایک نمونہ ہے۔ کیونکہ اُنہونے اپنی زِندگی سُنّتُ ﷲ ( لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ) اور قُرآن کے احکامات وَ قواعِد کے مُطابِق گُزاری۔ اَمریکی مُصنِف مایٔکل ایچ ہارٹ کی کِتاب The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in History کی فہرست میں محمّدؐ کو دُنیا میں آنے والے پہلے اِنسان آدمؑ سے لیکر اب تک کے مشہور وَ کامیاب لوگؤں میں نمبر ایک پر جگہ دی۔ جبکہ مذہبی اعتبار سے وہ خود عِسائی تھے۔
تو کِیا! اہلِ اِسلام کو بھی قُرآن کے احکامات وَ قواعِد کے مُطابِق زِندگی نہیں گُزارنی چاہیے؟
اِتَّبِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَلَا تَتَّبِعُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ ؕ قَلِيۡلًا مَّا تَذَكَّرُوۡنَ ۩۔
[Q-07:03]
اے لوگوں۔ جو چیز تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوئی ہے اس کا اتباع کرو۔ اور ﷲ کو چھوڑ کر دوسرے اولِیأ کی تابعداری نہ کرو۔ بہت ہی کم لوگ ہیں جو نصیحت مانتے ہیں ﴿۳﴾۔
ﷲ تعالیٰ واضح طور پر حکم دیتا ہے کہ اُس چیز کی اطاعت کرو۔ جو تمہارے رب کی طرف سے پیغمبروں کے ذریعہ تمہارے لِیئے نازل ہوئی ہے۔ نہ کہ پہنچانے والے کی اطاعت کرو۔ مثلاً۔
١ ۔ ایک باادب اور باوقار شخص آپ کے لیے آپ کے کسی عزیز کا مُلکِ عدم سے خط لے کر آئے۔ تو بتائیں؟ خط آپ کے لیے اہم ہے یا خط لانے والا؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ خط اہم ہوگا۔ ہاں خط لانے والا قابل احترام ہونا چاہیے۔ اسی لیے ﷲ انبیاء پر درود بھیجنے اور ان کی تعظیم وَ توقیر کرنے کا حکم دیتا ہے۔
٢ ۔ حضرت جِبراںٔلؑ ﷲ کا پیغام (وحِٔی) تمام انبیأ تک لاتے رہے۔ خُود سے سوال کریں کہ۔ انبیأ کے لِئیے وحِٔی زیادہ اہم تھیں یا جبرائیلؑ؟ جواب مل جائے گا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ۔ وہ لوگ جو نبی کی سیرت کو آئیڈیل سمجھ کر اپنی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اُن کا یہ بہترین فیصلہ ہے۔ یا ﷲکے کلام قرآن پر زِندگی کا گُزارنا؟ کہ جس پر خود محمّدؐ نے اپنی زِندگی گُزاری۔آپ خود فیصلا کریں!
کیا روشنی اور سایہ برابر ہو سکتے ہیں؟ قرآن نبی سے ہے یا نبی قرآن سے؟ بیشک نبی قرآن سے ہے، کیونکہ اگر ﷲ چاہتا تو ضرور قرآن نازِل کرنے کے لِئیے کِسی دوسرے اِنسان کا اِنتخاب کر لیتا۔ ایسے کِتنے ہی واقِعات آج ہماری نظر ہیں۔ کہ دُشمنانِ اِسلام جب قُرآن کا مُطالعہ کرتے ہیں۔ نتیجۃً اسلام قُبول کر لیتے ہیں [یہاں یہ بات واضح رہے کہ یہ لوگ قُرآن پڑھتے ہیں حدیث نہیں کیونکہ اِن کی دُشمنی ١٤٠٠ سالوں سے صِرف قُرآن سے ہے]۔ کیا کِسی اور سند کی ضرورت ہے۔
قُرآن ہر بات صاف صاف بیان کرتا ہے، لیکِن راہ کا تعیُّن کرنے کا حق آپ کے اپنے پاس ہے۔کیونکہ ﷲ فرماتا ہے۔
وَالَّذِيۡنَ جَاهَدُوۡا فِيۡنَا لَنَهۡدِيَنَّهُمۡ سُبُلَنَا ؕ وَاِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الۡمُحۡسِنِيۡنَ ۩۔
[Q-29:69]
اور وہ لوگ جنہونے ہمارے لیے کوشش کی! ہم انہیں ضرور حِدایت کی راہیں سمجھا دینگے، اور بے شک ﷲ نیک لوگوں کے ساتھ ہے ﴿۶۹﴾۔
**********************
٢ ۔ ﷲ قُرآن میں رسول کی اطاعت کرنے کا حُکم دیتا ہے۔ اِس کا کیا مطلب ہے؟
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِـيُـطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰهِ ؕ ۩۔
[Q-04:64]
اور ہم کوئی رسول نہیں بھیجتے، مگر اِس لیے کہ ﷲ کی اِجازت سے اطاعت کی جائے۔
وَمَا نُرۡسِلُ الۡمُرۡسَلِيۡنَ اِلَّا مُبَشِّرِيۡنَ وَمُنۡذِرِيۡنَ ۚ ۩۔
[Q-18:56]
اور ہم پیغمبروں کو نہیں بھیجتے مگر صِرف اس لئے کہ (لوگوں کو خدا کی نعمتوں کی) خوشخبریاں سنائیں اور (عذاب سے) ڈرائیں ﴿۵۶﴾۔
وَاَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَالرَّسُوۡلَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَۚ ۩۔
[Q-03:132]
اور اطاعت کرو! ﷲ کی اور اس کے رسول کی۔ تاکہ تم پر رحمت کی جائے ﴿۱۳۲﴾۔
وَاَقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰ تُوا الزَّكٰوةَ وَاَطِيۡـعُوا الرَّسُوۡلَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ۩۔
[Q-24:56]
اور نماز قائم کرو اور زکوٰة دیتے رہو اور ﷲ کے پیغمبر کے اطاعت کرو۔ تاکہ تم پر رحمت کی جائے ﴿۵۶﴾۔
مَنۡ يُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰهَ ۚ وَمَنۡ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ عَلَيۡهِمۡ حَفِيۡظًا ؕ ۩۔
[Q-04:80]
’’جس نے رسول کی اطاعت کی۔ یقینًا اُس نے ﷲ کی اطاعت کی۔‘‘ اور جس نے (آپؐ سے) منہ موڑا، تو ہم نے تجھے ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا ﴿۸۰﴾۔
وَاَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَاحۡذَرُوۡا ۚ فَاِنۡ تَوَلَّيۡتُمۡ فَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِيۡنُ ۩۔
[Q-05:92]
اور اطاعت کرو! ﷲ کی اور اس کے رسول کی۔ اور ڈرتے رہو، پس اگر منہ پھیرو گے۔ تو یاد رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے صِرف پیغام کو واضح کر پہنچا دینا ہے ﴿۹۲﴾۔
قُلۡ اَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡعُوا الرَّسُوۡلَۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا عَلَيۡهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيۡكُمۡ مَّا حُمِّلۡتُمۡؕ وَاِنۡ تُطِيۡعُوۡهُ تَهۡتَدُوۡاؕ وَمَا عَلَى الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِيۡنُ ۩۔
[Q-24:54]
اے نبی! کہہ دو، اطاعت کرو! ﷲ کی اور اس کے رسول کی۔ ۔ پھر اگر تُم منہ پھیرو گے (راہِ حق چھوڑوگے) تو رسول کے ذمہ جو ذِمہ داری ہے وہ اُس کے ذمہ دار ہیں۔ اورتمہارے ذِمہ وہ ہے جو تم پر لازم کیا گیا ہے اور اگر تُم رسول کی فرمانبرداری کرو گے تو ہدایت پا جاؤگے۔ اور رسول کے ذمہ صِرف صاف صاف طور پر [ﷲ کا حکم یعنی قرآن کا] پہنچا دینا ہے ﴿۵۴﴾۔
كَمَآ اَرۡسَلۡنَا فِيۡکُمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡکُمۡ يَتۡلُوۡا عَلَيۡكُمۡ اٰيٰتِنَا وَيُزَكِّيۡکُمۡ وَيُعَلِّمُکُمُ الۡكِتٰبَ وَالۡحِکۡمَةَ وَيُعَلِّمُكُمۡ مَّا لَمۡ تَكُوۡنُوۡا تَعۡلَمُوۡنَ ؕۛ ۩۔
[Q-02:151]
جِس طرح ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا۔ جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ کر سُناتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے۔ اور تمہیں ہماری کتاب اور دانائی سکھاتا ہے۔ اور تمہیں وہ سِکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے ﴿۱۵۱﴾۔
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اٰمِنُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَالۡكِتٰبِ الَّذِىۡ نَزَّلَ عَلٰى رَسُوۡلِهٖ وَالۡكِتٰبِ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ مِنۡ قَبۡلُؕ وَمَنۡ يَّكۡفُرۡ بِاللّٰهِ وَمَلٰٓٮِٕكَتِهٖ وَكُتُبِهٖ وَرُسُلِهٖ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًاۢ بَعِيۡدًا ۩۔
[Q-04:136]
اے ایمان والو!ﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کتاب پر بھی جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے۔ اور اُن کتابؤں پر بھی جو پہلے نازل کی تھی۔ اور جو کوئی ﷲ کا انکار کرے، اور اس کے فرشتوں کا، اور اس کے رسولوں کا، اور اُس کی کِتابؤں کا، اور قیامت کے دن کا، تو وہ شخص بڑی دور کی گمراہی میں بھٹک چُکا ہے ﴿۱۳۶﴾۔
يٰبَنِىۡۤ اٰدَمَ اِمَّا يَاۡتِيَنَّكُمۡ رُسُلٌ مِّنۡكُمۡ يَقُصُّوۡنَ عَلَيۡكُمۡ اٰيٰتِىۡۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَاَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ ۩۔
[Q-07:35]
اے اولادِ آدم۔ اگر تم میں سے تمہارے درمیان رسول آئیں۔ جو تمہیں میری آیتیں پڑھکر سنائیں، تو جو شخص ڈرے گا اور اپنی اصلاح کریگا، اُن لوگوں پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ لوگ غم زدہ ہو نگے﴿۳۵﴾۔
بیشک رسولؤں کا حُکم ﷲ کا حُکم ہوتا ہے۔ کیونکہ رسول وہی تبلیغ کرتے ہیں، جو ﷲ اُنھیں وحِٔی کے ذریعہ حُکم کرتا ہے۔ وہ اپنی طرف سے ایک آیت بھی نہیں لا سکتے۔ بہرحال طے یہ پایا کہ۔ ہم رَسُولؤں کے حُکم کی اطاعت کرکے درحقیقت ﷲ کے حُکم کی اطاعت کرتے ہیں۔ کیونکہ رسول محض ایک رسول [پیغام پہنچانے والا] ہے۔ اور خود رَسُولؤں کو بھی اُنہیں حُکموں کی پاسداری کا حُکم ہوتا ہے کہ جس کی وہ تبلیغ کرتے ہیں۔
وَّاتَّبِعۡ مَا يُوۡحٰٓى اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرًا ۙ ۩۔
[Q-33: 2]
اے نبی! اور اُس کی پیروی کرو۔ جو تم پر تُمہارے رب کی طرف سے وحی کیا جاتا ہے۔ بےشک ﷲ تمہارے سب عملوں سے باخبر ہے ﴿۲﴾۔
اِتَّبِعۡ مَاۤ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ وَاَعۡرِضۡ عَنِ الۡمُشۡرِكِيۡنَ ۩۔
[Q-06:106]
اے نبی۔ اس پر چلو! جو تم پر تُمہارے رب کی طرف سے وحی کیا جاتا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور شرک کرنے والوں سے منہ پھیر لو ﴿۱۰۶﴾۔
قُلۡ هٰذِهٖ سَبِيۡلِىۡۤ اَدۡعُوۡۤا اِلَى اللّٰهِ ࣞ عَلٰى بَصِيۡرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِىۡؕ وَسُبۡحٰنَ اللّٰهِ وَمَاۤ اَنَا مِنَ الۡمُشۡرِكِيۡنَ ۩۔
[Q-12:108]
اے نبی کہہ دو! میرا یہی راستہ ہے کہ میں لوگوں کو ﷲ کی طرف بلاتا ہوں۔ میں اور جِس نے میری اطاعت کی، وہ سب بصیرت پر ہیں۔ ﷲ پا ک ہے۔ اور میں (ﷲکے ساتھ) شریک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ ﴿۱۰۸﴾۔
جب قُرآن کہتا ہے کہ ﷲ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرو۔ تب ﷲ تعالٰی کہنا چاہتا ہے کہ اطاعت کرو ! ﷲ کی، اور اُس حُکم لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ کی،جو ہر نبی کی میراث ہے۔ اور اُن احکامات (شریعت) کی، کہ جِن کو ﷲ تعالٰی نے اپنے نبی کے ذریعہ ہم تک پہنچایا ۔
يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَكُمُ الرَّسُوۡلُ بِالۡحَـقِّ مِنۡ رَّبِّكُمۡ فَاٰمِنُوۡا خَيۡرًا لَّـكُمۡ ؕ وَاِنۡ تَكۡفُرُوۡا فَاِنَّ لِلّٰهِ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَلِيۡمًا حَكِيۡمًا ﴿۱۷۰﴾۔
[Q-04:170]
لوگو! ﷲ کا رسول تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر آیا ہے۔ پس (ان پر) ایمان لاؤ۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اور اگر تم کفر کرو گے تو (یاد رکھو) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب خدا کا ہے۔ اور خدا سب کچھ جاننے والا، حِکمت والا ہے﴿۱۷۰﴾۔
يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَكُمۡ بُرۡهَانٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَاَنۡزَلۡنَاۤ اِلَيۡكُمۡ نُوۡرًا مُّبِيۡنًا ﴿۱۷۴﴾ فَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰهِ وَاعۡتَصَمُوۡا بِهٖ فَسَيُدۡخِلُهُمۡ فِىۡ رَحۡمَةٍ مِّنۡهُ وَفَضۡلٍۙ وَّيَهۡدِيۡهِمۡ اِلَيۡهِ صِرَاطًا مُّسۡتَقِيۡمًا ؕ ﴿۱۷۵﴾۔
[Q-04:174-175]
اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے دلیل (یعنی قرآن) آچکی ہے۔ اور ہم نے یہ چمکتا ہوا نور (کفر کی تاریکی کو دور کرنے کے لیے) آپ کی طرف بھیجا ہے﴿۱۷۴﴾۔ پس جو لوگ خدا پر ایمان لائے اور اِس (قُرآن) کو مضبوط پکڑے رہے. تو ﷲ اُن کو اپنی رحمت اور فضل (سے بہشتوں) میں داخل کرے گا۔ اور اور وہ ان کو اپنی طرف سیدھی راہ دکھائے گا ﴿۱۷۵﴾۔
ﷲ تعالٰی نبی کی زندگی کی اطاعت کرنے کا حُکم کبھی نہیں دیتا۔ بلکہ اس کی زندگی کا مقصد ﷲ کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانا اور خود اسے حقیقی جامہ پہنانا ہوتا ہے۔ اِسی لِئیے ﷲ تعالٰی نبی پر دُرود وَ سلام یعنی سلامتی کی دُعا بھیجنے اور اُن کی تعظیم وَ توقیر کرنے کا حُکم دیتا ہے۔
اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰٓٮِٕكَتَهٗ يُصَلُّوۡنَ عَلَى النَّبِىِّ ؕ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَيۡهِ وَسَلِّمُوۡا تَسۡلِيۡمًا ۩۔
[Q-33:56]
یقینًا ﷲ اور اس کے فرشتے نبی پر دُرود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو تم بھی اُن پر دورد بھیجو، اور سلام و شُکر بھیجو ﴿۵۶﴾۔
اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ شَاهِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِيۡرًا (۸) لِّـتُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰهِ وَ رَسُوۡلِهٖ وَتُعَزِّرُوۡهُ وَتُوَقِّرُوۡهُ ؕ وَتُسَبِّحُوۡهُ بُكۡرَةً وَّاَصِيۡلًا ۩۔
[Q-48:8-9]
بے شک ہم نے آپؐ کو گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ﴿۸﴾ تاکہ (اے لوگو)، تم ﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اور اُس کا ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو ۔ اور اس کی حمایت کرو، اس کا احترام کرو۔ اور صبح و شام ﷲ کی تسبیح کرو۔﴿۹﴾۔
ﷲ کی اِن باتوں کو سمجھنے کے لِئیے پِھر سے نظر ثانی کرتے ہیں۔
١ ۔ ہم پیغمبروں کو نہیں بھیجتے مگر صِرف اس لئے کہ (لوگوں کو خدا کی نعمتوں کی) خوشخبریاں سنائیں اور (عذاب سے) ڈرائیں
٢ ۔ اور ﷲ کے پیغمبر کی اطاعت کرو۔ تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔
٣ ۔ ’’جس نے رسول کیاطاعت کی۔ یقینًا اُس نے ﷲ کی اطاعت کی‘‘ اور جس نے منہ موڑا تو ہم نے تجھے ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔
٤۔ اطاعت کرو! ﷲ کی اور اس کے رسول کی۔ اور ڈرتے رہو، پس اگر منہ پھیرو گے۔ تو یاد رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے صِرف پیغام کو واضح کر پہنچا دینا ہے۔
٥ ۔ کہہ دو، اطاعت کرو! ﷲ کی اور اس کے رسول کی۔ ۔ پھر اگر تُم منہ پھیرو گے (راہِ حق چھوڑوگے) تو رسول کے ذمہ جو ذِمہ داری ہے وہ اُس کے ذمہ دار ہیں۔ اورتمہارے ذِمہ وہ ہے جو تم پر لازم کیا گیا ہے۔ اور اگر رسول کی فرمانبرداری کرو گے تو ہدایت پاؤ گے اور رسول کے ذمہ تو صِرف صاف صاف طور پر [ﷲ کا حکم یعنی قرآن کا] پہنچا دینا ہے۔
٦ ۔ اور رسول تمہیں کتاب اور دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔
٧ ۔ اے ایمان والو! ﷲ اور اس کے رسول پر یقین لاؤ اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے۔
٨ ۔ اے اولادِ آدم۔ اگر تم میں سے تمہارے پاس رسول آئیں جو تمہیں میری آیتیں سنائیں؛ پھر جو شخص ڈرے گا اور اصلاح کرے گا ایسوں پر کوئی خوف نہ ہوگا۔
٩ ۔ اے نبی۔ اور اُس کی پیروی کرو! جو تم پر تُمہارے رب کی طرف سے وحی کیا جاتا ہے۔ بےشک ﷲ تمہارے سب عملوں سے باخبر ہے ۔
١٠ ۔ اے نبی۔ اس پر چلو! جو تم پر تُمہارے رب کی طرف سے وحی کیا جاتا ہے۔ اُس کے سِوا کوئی معبود نہیں۔
١١ ۔ اے نبی کہہ دو! میرا یہی راستہ ہے کہ میں لوگوں کو ﷲ کی طرف بلاتا ہوں۔ میں اور جِس نے میری اطاعت کی، وہ بھی بصیرت پر ہیں۔ ﷲ پا ک ہے اور میں (ﷲکے ساتھ) شریک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں ۔
١٢ ۔ بے شک ہم نے آپؐ کو گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا۔ تاکہ (اے لوگو)، تم ﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اور اُس کا ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو ۔
١٣ ۔ یقینًا ﷲ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمتیں (برکتیں) بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو تم بھی اُن پر دورد بھیجو، اور سلام و شُکر بھیجو۔
اَب جبکہ رسول ﷲ ہمارے درمیان نہیں ہیں جو ہمیں قُرآن سِکھایئں۔ لیکِن خُدا کا شُکر ہے کہ ! ہمارے پاس وہ قُرآن اپنی اصِل صورت میں موجود ہے۔ کہ جِس کی اطاعت خود رسول ﷲ مُحمّدؐ کرتے تھے۔ تو اَب ہم کِیا کریں۔ فیصلا کرنے کا حق آپ کے اپنے پاس ہے۔
کیونکہ ﷲ فرماتا ہے۔ ’’اور جن لوگؤں نے ہمارے لیے کوشش کی! ہم انہیں ضرور اپنی راہیں سمجھا دینگے‘‘۔ (قُ-۲۹: ۶۹)۔
**********************
٣ ۔ حدیث کیا ہے؟ حدیث کی اطاعت کرنا کیسا ہے؟
شرعی اصطلاح میں حدیث سے وہ اقوال واعمال مراد ہیں جو رسول ﷲصلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب ہوں، گویا حدیث کا لفظ قرآن کے مقابلہ میں بولاجاتاہے، اس لیے کہ قرآن قدیم ہے اور حدیث اس کے مقابلہ میں جدید ہے۔ حدیث قُرآن کے نازِل ہونے کے تقریباً ۲۰۰ سال بعد لِکھی گئی تھی۔ جو سُنی سُنائی باتوں پر منحصر تھی۔ جب سے حدیث لِکھی گئی ہیں حدیثوں کے ضعیف اور قوی ہونے کی بحث بھی عام ہے۔ حدیث کی بُنیاد حوالؤں سے منسوب ہے۔ مثلاً فلاں سخص نے اپنے والِد یا دادا کو یا دوست کو یہ کہتے سُنا کہ اُس نے فلاں سخص کے والِد یا دادا یا دوست نے رسولُﷲ کو کہتے سُنا تھا کہ ۔ ۔ ۔ ۔
حدیث کی اطاعت کریں یا نہ کریں۔ اِس کے لِئیے مطلوبہ سوال نمبر ۱، اور سوال نمبر۲ کا احوال سمجھنے کے ساتھ ساتھ ﷲ کیا فرماتا ہے۔ یہ بھی جاننا ضروری ہے۔
اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحۡسَنَ الۡحَدِیۡثِ کِتٰبًا مُّتَشَابِہًا مَّثَانِیَ ٭ۖ تَقۡشَعِرُّ مِنۡہُ جُلُوۡدُ الَّذِیۡنَ یَخۡشَوۡنَ رَبَّہُمۡ ۚ ثُمَّ تَلِیۡنُ جُلُوۡدُہُمۡ وَ قُلُوۡبُہُمۡ اِلٰی ذِکۡرِ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکَ ہُدَی اللّٰہِ یَہۡدِیۡ بِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ ۩۔
[Q-39:23]
ﷲ نے بہترین حدیث کی کتاب [قرآن] نازل کی ہے، جو باہم ملتی جلتی ہے [پہلی کتابؤں سے؛ اور جِن کی آیتیں] دہرائی جاتی ہیں۔ جسے سُنکر خدا سے ڈرنے والے لوگوں کی جِلدیں (کھالیں) لرزتی ہیں۔ پھر ان کی کھالیں نرم ہوجاتی ہیں۔ پِھر اُن کے دل اور اُن کی جِلدیں یاد الہیٰ کی طرف راغب ہوجاتے ہیں۔ یہی ﷲ کی ہدایت ہے اس کے ذریعے سے ﷲ جسے چاہے ھِدایت دیتا ہے، اور جسے ﷲ گمراہ چھوڑ دیں، پس اُسے ھِدایت پر لانے والا کوئی نہیں ﴿۲۳﴾۔
اَوَلَمۡ يَنۡظُرُوۡا فِىۡ مَلَـكُوۡتِ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَمَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنۡ شَىۡءٍ ۙ وَّاَنۡ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنَ قَدِ اقۡتَرَبَ اَجَلُهُمۡ ۚ فَبِاَىِّ حَدِيۡثٍۢ بَعۡدَهٗ يُؤۡمِنُوۡنَ ۩۔
[Q-07:185]
کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا! کہ زمین و آسمان کی بادشاہت میں جو-جو چیزیں ﷲ نے پیدا کی ہیں۔ (اور اس بات پر بھی غور نہیں کرتے کہ)، مُمکِن ہے ان کی موت کا مُقرّر وقت نزدیک آ پہنچا ہو۔ تو (کِیا پھِر بھی) ِاس (قُرآن) کے بعد وہ اور کِسی حدیث پر ایمان لائیں گے ﴿۱۸۵﴾۔
وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّشۡتَرِىۡ لَهۡوَ الۡحَدِيۡثِ لِيُضِلَّ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ بِغَيۡرِ عِلۡمٍۖ وَّيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ؕ اُولٰٓٮِٕكَ لَهُمۡ عَذَابٌ مُّهِيۡنٌ ۩۔
[Q-31:06]
اور لوگوں میں بعض ایسے ہیں؛ جو بیہودہ حدیثیں خریدتے ہیں۔ تاکہ بغیر عِلم کے (یعنی وہ عِلم جو قُرآن کا نہ ہو اُس سے) لوگوں کو ﷲ کے راستے سے گمراہ کردیں۔ اور اِس کو [یعنی قُرآن کو] مزاق بنالیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ﴿۶﴾۔
لَـقَدۡ كَانَ فِىۡ قَصَصِهِمۡ عِبۡرَةٌ لِّاُولِى الۡاَلۡبَابِؕ مَا كَانَ حَدِيۡثًا يُّفۡتَـرٰى وَلٰـكِنۡ تَصۡدِيۡقَ الَّذِىۡ بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيۡلَ كُلِّ شَىۡءٍ وَّهُدًى وَّرَحۡمَةً لِّـقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ ۩۔
[Q-12:111]
وہ پہلی قومیں کہ جِن پر عذاب نازِل کِیا گیا- یقینًا ان کے تاریخی قِصّوں میں عقلمندوں کے لیے عبرت ہے۔ یہ حدیث (یعنی قُرآن) ایسی (کِتاب) نہیں ہے جو (اپنے دل سے) بنائی گئی ہو، بلکہ ہر اُس چیز کی تفصیلات کی تصدیق کرتی ہے جو اِس سے پہلے نازل ہوئی ہیں۔ اور اُن لوگوں کے لِیے ھِدایت اور رحمت ہے جو ایمان لاتے ہیں ﴿۱۱۱﴾۔
فَبِاَىِّ حَدِيۡثٍۢ بَعۡدَهٗ يُؤۡمِنُوۡنَ ۩۔
[Q-77:50]
پس اس (قُرآن) کے بعد وہ اور کون سی حدیث پر ایمان لائیںگے؟ ﴿۵۰﴾۔
تِلۡكَ اٰيٰتُ اللّٰهِ نَـتۡلُوۡهَا عَلَيۡكَ بِالۡحَقِّ ۚ فَبِاَىِّ حَدِيۡثٍۢ بَعۡدَ اللّٰهِ وَاٰيٰتِهٖ يُؤۡمِنُوۡنَ ۩۔
[Q-45:06]
یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں۔ تو یہ خدا اور اس کی آیتوں کے بعد کس حدیث پر ایمان لائیں گے؟ ﴿۶﴾۔
وَمَا هُوَ اِلَّا ذِكۡرٌ لِّلۡعٰلَمِيۡنَ ۩۔
[Q-68:52]
اور (کُچھ) نہیں سِواۓ اِس کے! کہ یہ [قُرۡاٰن] تمام عالم کے لئے نصیحت ہے﴿۵۲﴾۔
بَلۡ هُوَ قُرۡاٰنٌ مَّجِيۡدٌ ۙ ۩۔ فِىۡ لَوۡحٍ مَّحۡفُوۡظٍ ۩۔
[Q-85:21-22]
بلکہ یہ ایک عظیم الشان قُرآن ہے ﴿۲۱﴾ لوح محفوظ میں (درج ہے) ﴿۲۲﴾۔
اِنَّ هٰذِهٖ تَذۡكِرَةٌ ۚ فَمَنۡ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَۖبِّهٖ سَبِيۡلًا ۩۔
[Q-73:19]
بے شک یہ (قُرآن) ایک نصیحت ہے۔ پس جِسے وہ (رب) چاہے۔ (اِس کے ذریعہ) اپنے رب کا راستہ پکڑلیتا ہے ﴿۱۹﴾۔
وَالسَّمَآءِ ذَاتِ الرَّجۡعِۙ ۩ وَالۡاَرۡضِ ذَاتِ الصَّدۡعِۙ ۩ اِنَّهٗ لَقَوۡلٌ فَصۡلٌۙ ۩۔
[Q-86:11-13]
آسمان کی قسم جو (پانی) لوٹانے والا ہے ﴿۱۱﴾ اور زمین کی قسم جو (بیجوں کی نئی کونپلؤں سے) پھٹ جاتی ہے ﴿۱۲﴾ بیشک یہ کلام [یعنی قُرۡاٰن حق اور باطل میں] فیصلا کرنے والا ہے ﴿۱۳﴾۔
فَمَا لَهُمۡ عَنِ التَّذۡكِرَةِ مُعۡرِضِيۡنَۙ ۩ كَاَنَّهُمۡ حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَةٌ ۙ ۩ فَرَّتۡ مِنۡ قَسۡوَرَةٍ ؕ ۩۔
[Q-74:49-51]
ان کو کیا ہو گیا ہے! جو اِس نصیحت (یعنی قُرآن) سے روگرداں ہو رہے ہیں ﴿۴۹﴾ (اُن کا حال ایسا ہوگا) گویا کہ وہ بِدکے ہوے گدھے ہیں ﴿۵۰﴾جو شِکاری شیر کے خوف سے بھاگ رہے ہیں ﴿۵۱﴾۔
ﷲ تعالٰی فرماتا ہے۔ کہ اُس نے بہترین حدیث [قرآن] نازل کی ہے اِس کے ذریعہ ﷲ جِسے چاہے راہ پر لے آتا ہے۔ اور یہ کہ! قُرآن تمام عَالم کے لِئیے نصیحت ہے، اور یہ کہ! یہ عظیم ہے، لوحِ محفوظ (اِبتدٔا سے آخیر کا عِلم رکھنے والی کتاب) میں محفوظ ہے ،اور یہ کہ ! رب کا دروازہ کھولنے والی ہے، اور یہ کہ! حق اور باطِل کو جُدا کرنے والی ہے، اور یہ کہ! جو لوگ اِس کتاب سے فاصلے بناے ہوے ہیں وہ اُن گدھوں کے طرح ہیں جو شِکاری شیر سے ڈرکر بھاگ رہے ہوں۔
قُرآن میں موجود کئی آیات سے یہ ثابِت ہے کہ ﷲ نے بہترین حدیث کی کتاب قُرآن نازل کی ہے، اور اِسلام سیکھنے وَ سِکھانے کے لِئیے دوسری کِتابوں کی مُمانِعت ہے، تو کیا اِس کے بعد بھی دوسری حدیثوں پر ایمان لاوگے۔ فِی امانِﷲ۔
وَيَرَى الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ الَّذِىۡۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَ هُوَ الۡحَـقَّ ۙ وَيَهۡدِىۡۤ اِلٰى صِرَاطِ الۡعَزِيۡزِ الۡحَمِيۡدِ ۩۔
[Q-34:06]
اور جن لوگوں کو علم عطا کِیا گیا ہے وہ جانتے ہیں کہ جو [قُرآن] تمہارے رب نے تم پر نازل کِیا ہے، وہ حق ہے۔ اور یہ (قُرآن) غالب اور قابِلِ تعریف رب کی طرف رہنُمائی کرتا ہے ﴿۶﴾۔
قُلْ لَّٮِٕنِ اجۡتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَالۡجِنُّ عَلٰٓى اَنۡ يَّاۡتُوۡا بِمِثۡلِ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لَا يَاۡتُوۡنَ بِمِثۡلِهٖ وَلَوۡ كَانَ بَعۡضُهُمۡ لِبَعۡضٍ ظَهِيۡرًا ۩ وَلَقَدۡ صَرَّفۡنَا لِلنَّاسِ فِىۡ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ مِنۡ كُلِّ مَثَلٍ ؗ فَاَبٰٓى اَكۡثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوۡرًا ۩۔
[Q-17:88-89]
آپؐ کہہ دو! کہ اگر انسان اور جن اس بات پر جمع ہو جائیں، کہ اس قُرآن مِثل بنا لائیں۔ تو اس کی مِثل نہ لاسکیں گے۔ اگرچہ اُن میں سے بعض بعض کے مددگار ہوں ﴿۸۸﴾ اور یقینًا ہم نے لوگوں کے لئیے اِس قُرۡاٰن میں ہر مِثال پھیر – پھیر کر بیان کردی ہیں۔ پِھر بھی اکثر لوگ کُفر ِکیے بغیر نہ رہے ﴿۸۹﴾۔
قُلۡ اِنَّمَاۤ اَتَّبِعُ مَا يُوۡحٰٓى اِلَىَّ مِنۡ رَّبِّىۡ ۚ هٰذَا بَصَآٮِٕرُ مِنۡ رَّبِّكُمۡ وَهُدًى وَّ رَحۡمَةٌ لِّقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ ۩۔
[Q-07:203]
آپؐ! کہدیں۔ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میرا رب میری طرف وحی کرتا ہے۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے بصیرت کی باتیں ہیں، اور اُس قوم کے لِیے جو ایمان لاۓ، ذریعہ ہدایت اور رحمت ہے۔ ﴿۲۰۳﴾۔
وَاَنۡ اَتۡلُوَا الۡقُرۡاٰنَ ۚ ۩۔
[Q-27:92]
اور (یہ کہ) قرآن کی تلاوت کرو۔﴿۹۲﴾۔
وَلَقَدۡ يَسَّرۡنَا الۡقُرۡاٰنَ لِلذِّكۡرِ فَهَلۡ مِنۡ مُّدَّكِرٍ ۩۔
[Q-54:17/22/32/40]
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دِیا۔ تو ہے کوئی نصیحت حاصِل کرنے والا ؟ ﴿۱۷﴾۔
وَاتَّبِعُوۡۤا اَحۡسَنَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِيَكُمُ الۡعَذَابُ بَغۡتَةً وَّاَنۡتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَۙ ۩۔
[Q-39:55]
اور تم پیروی کرو اس بہترین کِتاب کی، جو تم پر تمہارے رب کی طرف سے نازِل کی گئی۔ اِس سے پہلے کہ تُم پر اچانک عذاب آجاۓ۔ کہ جِس کا تُم شَعور نہیں رکھتے﴿۵۵﴾۔
وَهٰذَا كِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوۡهُ وَاتَّقُوۡا لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَۙ ۩۔
[Q-06:155]
اور یہ برکت والی کتاب جو ہم نے نازل کی۔ پس اس (قُرآن) کی اطاعت کرو۔ اور پرہیزگاری (تقؤا) اختیار کرو۔ تاکہ تم پر رحم کیا جائے ﴿۱۵۵﴾۔
وَهٰذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسۡتَقِيۡمًا ؕ قَدۡ فَصَّلۡنَا الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّذَّكَّرُوۡنَ ۩۔
[Q-06:126]
اور یہ (قرآن) تمہارے رب کا سیدھا راستہ ہے۔ بے شک غور کرنے والوں کے لیے ہم نے اپنی آیات صاف صاف بیان کر دی ہیں (126)۔
اَفَغَيۡرَ اللّٰهِ اَبۡتَغِىۡ حَكَمًا وَّهُوَ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ اِلَيۡكُمُ الۡـكِتٰبَ مُفَصَّلاً ؕ ۩۔
[Q-06:114]
اے نبی کہو کہ۔ کیا میں ﷲ کے سوا کسی اور کو حاکِم بناؤں، حالانکہ اس نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل کی ہے جس میں تمام تفصیلات بیان کی گئی ہیں﴿۱۱۴﴾۔
ﷲ تعالٰی فرماتا ہے کہ تُم میں جو سچّے عالِم ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ قُرآن اُن کے خالِق کی نازِل کی ہوئی کِتاب ہے۔ اور اگر تمام جِن وَ اِنس مِل جایٔںں، پِھر بھی اِس کِتاب کی نقل نہیں لا سکتے۔مُحمّدؐ ﷲ کے حُکم سے اعلان کرتے ہیں کہ میں بھی اُسی کی پیروی کرتا ہوں جو ﷲ مُجھ پر نازِل کرتا ہیں۔ جو کہ سمجھ کی باتیں ہیں اور ھِدایت اور رحمت کا راستہ کھولتی ہیں۔
ﷲ فرماتا ہے کہ ہم نے قُرآن میں ہر ضُروری بات کو طرح طرح سے بیان کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو۔ اِس لِئیے قُرآن کو (اپنی زبان میں تاکہ سمجھ سکو) پڑھا کرو۔ اور پِھر ﷲ اعلان کرتا ہے کہ اِس سے پہلے کہ تُم پر موت آجاۓ۔ ہے کوئی ھِدایت پانے والا، جو اِس کِتاب کی اطاعت کریں، اور پرہیزگاری اَختیار کریں، تاکہ میں تُم پر رحم کروں۔
اب جبکہ سب کُچھ تمام دلیلوں کے ساتھ ﷲ نے واضح کر دیا ہے۔ تو کیا اب بھی کوئی سق وَ سُبح باقی ہے؟ آئیے ماضی میں جھانکتے ہیں۔
حضرت آدمؑ سے لیکر سیلابِ نوحؑ تک کے سفر کا وقفہ تقریباً ۱۶۰۰ سال ہے۔ اور اِن ۱۶۰۰ سال میں انسان اِس قدر شیطانیت پر آمادہ ہوا، کہ حضرت نوحؑ اور اُن کے چند ساتھیوں کے علاوہ تمام روحِ زمین پر کُفر برپا تھا۔ اور ﷲ کو حضرت نوحؑ کی بد دُعا پر پانی کی قیامت سے سب کُچھ فنا کرنا پڑا۔
سیلابِ نوح سے حضرت اِبراہیمؑ کا وقفہ تقریباً ۳۵۰ سال ہے اور اِن ۳۵۰ سال میں حضرت اِبراہیمؑ کے علاوہ اِس روحِ زمین پر کوئی ایمان والا نہیں تھا۔ نتیجۃً ! یہاں سے ربُ العٰلَمین اِبراہیم کا خُدا کہلایا۔اور ایک خاندان یا قبیلے کا خُدا ٹھہرا۔
اِس خاندانِ اِبراہیمؑ کے کنان سے مِصر میں قیام پزیر ہونے اور موسٰیؑ کا اپنی قوم کو مِصر سے لیکر نکلنے کا وقفہ تقریباً ۴۳۰ سال ہے۔ اِس وقفہ میں بنی اِسرایٔںل اِبراہیم اور اِسحٰق اور یعقوب کے خُدا کا دم تو بھرتے ہیں۔ مگر حضرت موسٰیؑ کے تمام مُعجزے اور خُدا کا رحم و کرم اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے بعد بھی ایمان نہیں رکھتے۔ اور موقع بہ موقع حضرت موسٰیؑ سے جھگڑتے رہتے ہیں۔
اِنتہا تب ہوتی ہے کہ۔ جب حضرت موسٰیؑ کی صِرف ۴۰ دِن کی غیر موجودگی میں بنی اِسرایٔںل سونے کے بچھڑے کی پرستِش کرکے کافِر بن جاتے ہیں۔ نَعُوذبِ ﷲ۔
اور اِس کے بعد تو جیسے خُدا کے پیغمبروں کی مُخالِفت کرنا اور اُنھیں قتل کرنا رِواج بن جاتا ہے۔ حضرت یحیٰؑ اور عیسٰیؑ کی مِثال موجود ہے۔ اِس دوران عالِموں اور سیاستدانوں کا خُدا سے مِلی مُقدّس کِتاب اور حکم کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا مشغلہ بن گیا۔ قدیم کِتاب توریت اور زبور کو چھوڑ بھی دیں، پھِر بھی! جدید دور کی کتاب اِنجیل کے ۱۰۰ سے زِیادہ مُختلِف نُسخے موجود ہیں۔ بِلکُل اِسی طرح قُرآن کی تفسیر کے نام پر، تو کہیں مُحمّدؐ کے نام پر، تو کہیں خُلفأے صحابہ کے نام پر ، تو کہیں ضعیف اور قوی کے نام پر مُختلِف احادیث اِسلام کے ۲۰۰ سال بعد وُجود میں آگئی۔
اِس بحث کا مقصد یہ ہے کہ میں ڈاکٹر منصوری اپنے پڑھنے والوں کے سامنے کُچھ سوال رکھنا چاہتا ہوں۔ دُنیا میں موجود تمام اِسلامی فِرقوں کو ایک طرف کرکے خود اپنے آپ سے جواب طلب کیجئیے۔
۔ جب خُدا نے ایک ایسی کِتاب (قُرآن) ہمیں بخشی ہے، کہ جو آج بھی اپنے اصِل نُسخہ پر مُستمِّل ہے، اور جِس کی حِفاظت کی ذِمہ داری خود خُدا نے لِی (قُ-۶: ۱۱۵)، جِس میں تمام احکامات صاف صاف اور طرح طرح سے بیان کر دئیے۔ (قُ-۷: ۵۲)، اور حُکم دِیا کہ آج سے تمام کایٔںنات کے لِئیے اِسلام مذہب ٹھہرا۔ (قُ-۳: ۸۵)۔ اور اِسلام کی پیروی کرنے والؤں پر قُرآن کی اطاعت فرض ہوئی (قُ-۷: ۵۲)۔ تو کیا ہم اب بھی اُن اِحادیث کا اطاعت کرینگے جبکہ۔۔۔۔
۔ یہ اِحادیث اسلام کے ۲۰۰ سال بعد وُجُود میں آئی۔
۔ اِن اِحادیث کے مُختلِف مُصنِّف ہیں اور جوکہ اِنسان ہیں۔
۔ کیا خُدا یا مُحمّدؐ نے پیشنگوئی کی ہے کہ اِسلام کے ۲۰۰ سال بعد عُلمأ احادیث لِکھینگے۔ اور مُسلمانوں تُم اُن کی اطاعت کرنا۔
۔ کِیا خُدا کا کلام (قُرآن) مُکمّل نہیں؟
۔ کِیا ﷲ ربُّ العِزّت نے قُرآن کو قِیامت تک کے لِئیے ذریعہ ھِدایت مُقرّر نہیں فرمایا؟
۔ کِیا اِن اِحادیث میں آپس میں اِختلاف نہیں ہے؟
۔ کِیا اِن سُنّت وَ احادیث کی روشنی نے اِسلام کو سینکڑوں فِرقؤں میں تقسیم نہیں کِیا؟
۔ کِیا اِسلام میں فِرقؤں کا وُجُود حلال ہے؟ ﷲ تعالٰی فرماتا ہے۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ فَرَّقُوۡا دِيۡنَهُمۡ وَكَانُوۡا شِيَـعًا لَّسۡتَ مِنۡهُمۡ فِىۡ شَىۡءٍ ؕ اِنَّمَاۤ اَمۡرُهُمۡ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ يُنَـبِّـئُـهُمۡ بِمَا كَانُوۡا يَفۡعَلُوۡنَ ۩۔
[Q-6:159]
’’یقینًا جِن لوگوں نے اپنے دین کو فِرقؤں میں بانٹ لِیا، اور ٹولیؤں میں تبدیل ہو گئے۔ ان سے تمہارا کوئی تعلُق نہیں، ان کا معاملہ ﷲ کے حوالے۔ پھر وہ (ﷲ) اُن کو بتایگا، جو کچھ وہ کرتے تھے‘‘ (قُ-۶: ۱۵۹)۔
اب ایک بات سو فیصد کہی جا سکتی ہے کہ قُرآن فِرقؤں کی تعلیم نہیں دیتا۔ اِسلام صِرف اِسلام ہے جو قُرآن کی اطاعت کرنے پر آسانی سے فراہم ہو جاتا ہے۔ فِرقؤں میں وہی لوگ مبلوس ہیں۔ جو آج کے عالِمؤں کی سُنّت اور اِحادیث میں یقین رکھتے ہیں۔بِلکُل اُسی طرح جیسے اگلے انبیأ کی اُمّتِ مُسلِمأں اُس دور کے عُلمأ اور مخلوط کِتابؤں میں یقین کر لیتی تھی۔
بیشک قُرآن ہر بات صاف صاف بیان کرتا ہے، لیکِن فیصلا کرنے کا حق آپ کے اپنے پاس ہے۔کیونکہ ﷲ فرماتا ہے۔ ’’اور جن لوگؤں نے ہمارے لیے کوشش کی! ہم انہیں ضرور اپنی راہیں سمجھا دینگے‘‘۔ (قُ-۲۹: ۶۹)۔
*********************
٤ ۔ کیا قُرآن بغیر عالِم کی مدد کے پڑھ سکتے ہیں۔
هُوَ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ عَلَيۡكَ الۡكِتٰبَ مِنۡهُ اٰيٰتٌ مُّحۡكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الۡكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌؕ فَاَمَّا الَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ زَيۡغٌ فَيَتَّبِعُوۡنَ مَا تَشَابَهَ مِنۡهُ ابۡتِغَآءَ الۡفِتۡنَةِ وَابۡتِغَآءَ تَاۡوِيۡلِهٖ ۚ وَمَا يَعۡلَمُ تَاۡوِيۡلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ ۘ وَالرّٰسِخُوۡنَ فِى الۡعِلۡمِ يَقُوۡلُوۡنَ اٰمَنَّا بِهٖۙ كُلٌّ مِّنۡ عِنۡدِ رَبِّنَا ۚ وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ۩۔
[Q-03:07]
وہی (ﷲ) ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی، اِس کِتاب کی بعض آیتیں مُحکم ہیں (جن کے معنِی واضح ہیں)۔ اور یہی اُمُّ الکِتاب (اصل کتاب) ہیں۔ اور بعض مُںتشابہ ہیں (وہ آیات کہ جِن کے سمجھنے میں شق و سُبہہ ہو یا کئی معنی دینے والی ہوں)۔ پس وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی (ٹیڑھاپن) ہے۔ وہ متشابہات کا پیچھا کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں۔ یا اپنے مُطابِق مراد کا پتہ لگائیں۔
حالانکہ ﷲ کے سِوا اور کوئی اُن کی تاویل (تشریح، مراد) نہیں جانتا۔ اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم اِن سب پر ایمان لے آئے، یہ سب ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں۔ اور نصیحت تو عقل والے ہی قبول کرتے ہیں ﴿۷﴾۔
یہ آیت قُرآن پڑھنے وَ پڑھانے، سمجھنے وَ سمجھانے کی چابی ہے۔ اِس آیت کے مُطابِق قرآن ہمیں ماضی، حال اور مستقبل کے تینوں ادوار کے بارے میں بتاتا ہے۔ جب قُرآن ماضی اور حال کی بات کرتا ہے تو یہ مُحکَم آیات ہیں۔ جو بآسانی ہماری سمجھ میں آتی ہیں۔ ﷲ تعالٰی فرماتا ہے کہ یہ جو بآسانی تمہاری سمجھ میں آرہا ہے۔ یہی اُمِّی قُرآن یعنی قُرآن کی روح یا اَصِل قُرآن ہے، عربی میں اُمُّ کے معنی ماں ہوتے ہیں۔
اور جو تمہاری سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ وہ مُستقبِل ہے یعنی مُںتشٰبِھٰت۔ اور مُستقبِل خُدا کے سِوا کوئی نہیں جانتا۔ یہاں تک کے رسولﷲ مُحمّدؐ بھی نہیں جانتے تھے، ہاں جِتنا خُدا نے چاہا۔ اب جو عالِم اِن مُںتشابہ آیات کی تشریح یا تفسیر کرنے کی کوشِش کرتے ہیں۔ وہ صِرف اور صِرف فِتنؤں کو ہوا دیتے ہیں۔ کیونکہ جب تک خُدا نہ چاہے اِن آیات کی تشریح نہیں کی جا سکتی۔ اور خُدا جب کِسی کو کِسی مُںتشابہ آیت کی تشریح یا تفسیر سمجھانا چاہتا ہے تو اُسے اُس دور کے مُطابِق سمجھا دیتا ہے۔
یقین کریں! یہ ناچیز اِس بات کا گواہ ہے کہ کئی آیت کی سمجھ ﷲ نے ایسے دِل میں اُتار دی۔ جیسے اِلہام ہوا ہو، اور دِل کو اِس قدر سُکون ہوا، کہ ہاں بس یہی ہے، یہی ہے۔ اور یہ تب ہوا جبکہ میں نہ عِبادت میں تھا اور نہ نیند میں، بلکہ دُنیاوی ضَروریات میں مشغول تھا۔ اور بس اچانک سب ہوا۔
*********************
١ ۔ مُحکم (سمجھ میں آنے والی) آیات۔
قُرآن پڑھتے وقت ہمیں مُحکم (سمجھ میں آنے والی) آیات پر غور کرنا چاہئیے۔ کیونکہ یہی آیات اُمِّی قُرآن ہیں، ھِدایت اور رحمت اور ﷲ کے قواعِد وَ احکامات اِنہیں آیات میں واضح ہیں۔
هُوَ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ عَلَيۡكَ الۡكِتٰبَ مِنۡهُ اٰيٰتٌ مُّحۡكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الۡكِتٰبِ ۩۔
[Q-03:07]
وہی (ﷲ) ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی، اِس کِتاب کی بعض آیتیں مُحکم ہیں (جن کے معنِی واضح ہیں)۔ اور یہی اُمُّ الکِتاب (یعنی کِتاب کی ماں یا اصل کتاب) ہے۔
***********************
٢ ۔ مُںتشٰبِھٰت (مُستقبِل کی امانت) آیات۔
وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌؕ فَاَمَّا الَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ زَيۡغٌ فَيَتَّبِعُوۡنَ مَا تَشَابَهَ مِنۡهُ ابۡتِغَآءَ الۡفِتۡنَةِ وَابۡتِغَآءَ تَاۡوِيۡلِهٖۚؔ وَمَا يَعۡلَمُ تَاۡوِيۡلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ ؔۘ ۩۔
[Q-03:07]
اور بعض آیات متشابہ ہیں۔ پس وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی (ٹیڑھاپن) ہے۔ وہ متشابِہات کا پیچھا کرتے ہیں، تاکہ فتنہ برپا کریں۔ یا اپنے مُطابِق مراد کا پتہ لگائیں۔حالانکہ اس کی تعبیر ﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔﴿۷﴾۔
قُرآن پڑھتے وقت جب ہمیں ایسی آیات کا سامنا ہو، جن سے اُلجھن کا سامنا ہو، اور دِل میں وَسوَسہ پیدا ہوں، سمجھ لیجئیے یہ آیات مُںتشٰبِھٰت (مُستقبِل کی امانت) ہیں۔اِن حالات میں سچّے مومِنوں کے دِل کی حالت اور خیالات کیسے ہوتے ہیں۔ ﷲ فرماتا ہے۔۔۔۔
وَ الرّٰسِخُوۡنَ فِى الۡعِلۡمِ يَقُوۡلُوۡنَ اٰمَنَّا بِهٖۙ كُلٌّ مِّنۡ عِنۡدِ رَبِّنَا ۚ وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ۩۔ رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بَعۡدَ اِذۡ هَدَيۡتَنَا وَهَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡكَ رَحۡمَةً ۚ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡوَهَّابُ ۩۔
[Q-03:07-8]
اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم اِن سب پر ایمان لے آئے، یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں۔ اور نصیحت تو عقل والے ہی قبول کرتے ہیں ﴿۷﴾۔ اور یہ لوگ کہتے ہیں۔ اے ہمارے رب جب تو نے ہمیں ہدایت دے دی ہے تو اب ہمارے دِلوں میں کجِی نہ پیدا کرنا۔ اور ہمیں اپنے ہاں سے نعمت عطا فرما، یقینًا تُو بہت عطا کرنے والا ہے ﴿۸﴾۔
٢ .١ ۔ اب اگر آپ اِن آیات پر مُثبت طور پر غور کر رہے ہیں تو ﷲ جِس قدر چاہیگا، آپ کو سمجھا دیگا۔
اِس بات کو ﷲ یوں فرماتا ہے . . . . .
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ مِنۡ رَّسُوۡلٍ وَّلَا نَبِىٍّ اِلَّاۤ اِذَا تَمَنّٰٓى اَلۡقَى الشَّيۡطٰنُ فِىۡۤ اُمۡنِيَّتِهٖ ۚ فَيَنۡسَخُ اللّٰهُ مَا يُلۡقِى الشَّيۡطٰنُ ثُمَّ يُحۡكِمُ اللّٰهُ اٰيٰتِهٖ ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ ۙ ۩۔
[Q-22:52]
ﷲ تعالٰی مُحمّدؐ سے فرماتا ہے کہ! ہم نے تم سے پہلے کوئی ایسا نبی یا رسول نہیں بھیجا کہ جِس کے (دینی پیغام کی) تمنّا میں شیطان نے فِتنہ نہ ڈالا ہو۔پس ﷲ شیطان کے ڈالے ہوۓ فِتنؤں کو منسوخ کر دیتا ہے۔ اور ﷲ اپنی آیات کو مُستحکم (محفوظ) کر دیتا ہے۔ اور ﷲ بہت جاننے والا اور حِکمت والا ہے﴿۵۲﴾۔
وَّلِيَـعۡلَمَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ اَنَّهُ الۡحَـقُّ مِنۡ رَّبِّكَ فَيُؤۡمِنُوۡا بِهٖ فَـتُخۡبِتَ لَهٗ قُلُوۡبُهُمۡ ؕ وَاِنَّ اللّٰهَ لَهَادِ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِلٰى صِرَاطٍ مُّسۡتَقِيۡمٍ ۩۔
[Q-22:54]
اور (یہ اِس لِیے کہ) وہ لوگ کہ جِنہیں عِلم دِیا گیا، جان لیں کہ- یہ (مُںتشٰبِھٰت) تیرے ربّ کی طرف سے حق ہیں۔ اور اِس پر ایمان لے آئیں۔ اور اِس کے لِیے اُن کے دِل جُھک جائیں۔ اور یقینًا ﷲ تعالٰی مومِنوں کو سیدھے رستہ کی طرف ھِدایت دیتا ہے ﴿۵۴﴾۔
٢ .٢ ۔ اور اگر آپ منفی طور پر غور کر رہے ہیں تو سمجھ لیجئیے کہ آپ آزمایٔش میں پڑ چُکے ہیں۔
اِس بات کو ﷲ یوں فرماتا ہے . . . . .
لِّيَجۡعَلَ مَا يُلۡقِى الشَّيۡطٰنُ فِتۡـنَةً لِّـلَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ وَّالۡقَاسِيَةِ قُلُوۡبُهُمۡ ۚ وَ اِنَّ الظّٰلِمِيۡنَ لَفِىۡ شِقَاقٍۭ بَعِيۡدٍۙ ۩۔
[Q-22:53]
اور (یہ اِس لِیے کہ) شیطان کے ڈالے ہوے فِتنؤں کو اُن لوگؤں کے لِیے کہ جِن کے دِلؤں میں مرض ہے آزمایٔش بنا دیتا ہے۔ اور اُن کے دِلؤں کو سخت کر دیتا ہے۔ اور یقیناً ظالم (آیاتِ الٰہی کی) سخت مخالفت میں مصروف ہیں﴿۵۳﴾۔
وَلَا يَزَالُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا فِىۡ مِرۡيَةٍ مِّنۡهُ حَتّٰى تَاۡتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغۡتَةً اَوۡ يَاۡتِيَهُمۡ عَذَابُ يَوۡمٍ عَقِيۡمٍ ۩۔
[Q-22:55]
اور کافر لوگ اس (قُرآن) کے بارے میں ہمیشہ شک میں نہیں رہیں گے، ہاں تب تک کہ ان پر اچانک قیامت آجائے، یا اُن پر تباہ کن دن کا عذاب آجاۓ﴿۵۵﴾۔
وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا وَ كَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا فَاُولٰٓٮِٕكَ لَهُمۡ عَذَابٌ مُّهِيۡنٌ ۩۔
[Q-22:57]
اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا، ان کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔﴿۵۷﴾۔
اور اِس آزمایٔش سے نکلنے کا طریقہ بھی ﷲ تعالٰی نے بتا دِیا۔ اَلحمدُلِلّہ۔
وَاِمَّا يَنۡزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيۡطٰنِ نَزۡغٌ فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰهِؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُ ۩۔
[Q-41:36]
اور اگر تمہیں شیطان سے کوئی وسوسہ آنے لگے تو ﷲ کی پناہ مانگو، بے شک وہ سننے والا جاننے والا ہے ﴿۳۶﴾۔
وَاِمَّا يَنۡزَغَـنَّكَ مِنَ الشَّيۡطٰنِ نَزۡغٌ فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰهِؕ اِنَّهٗ سَمِيۡعٌ عَلِيۡمٌ ۩۔ اِنَّ الَّذِيۡنَ اتَّقَوۡا اِذَا مَسَّهُمۡ طٰۤٮِٕفٌ مِّنَ الشَّيۡطٰنِ تَذَكَّرُوۡا فَاِذَا هُمۡ مُّبۡصِرُوۡنَۚ ﴿۲۰۱﴾ ۔
[Q-07:200-201]
اور اگر تمہیں شیطان سے کوئی وسوسہ آنے لگے تو ﷲ کی پناہ مانگو، بے شک وہ سننے والا جاننے والا ہے﴿۲۰۰﴾۔ بے شک وہ لوگ جو ﷲ سے ڈرتے ہیں، جب ان کو شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ چھو لیتا ہے، تو وہ ﷲ کو یاد کرتے ہیں۔ اور اچانک ہی سُکون پا جاتے ہیں۔ ﴿۲۰۱﴾۔
ﷲ کی پناہ مانگنے کا طریقہ۔ ماشأﷲ۔
رَّبِّ اَعُوۡذُ بِكَ مِنۡ هَمَزٰتِ الشَّيٰطِيۡنِۙ ۩ وَاَعُوۡذُ بِكَ رَبِّ اَنۡ يَّحۡضُرُوۡنِ ۩۔
[Q-23:97-98]
اے میرے رب! میں شیطانوں کے وَسوَسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ﴿۹۷﴾ اوراے میرے رب! میں اِس بات سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں، کہ (شیاطین) میرے قریب آئيں ﴿۹۸﴾۔
***********************
سوال؟
اب ایک سوال اور کھڑا ہو جاتا ہے۔ کہ کِیا اِن مُتشٰبِھٰت کو سمجھنا کبھی آسان ہوگا؟
بیشک ہوگا! ہر گُزرتا دِن مُستقبِل کو حال میں بدل دیتا ہے۔ غور کرنے کی بات ہے، کہ جِتنا قُرآن ہم آج سمجھتے ہیں، کِیا قُرآن کے نازِل ہونے کے وقت بھی اِتنا جانتے تھے؟ جواب ہےنہیں۔ اِس بات کو ثابت کرنے کے لِئیے۔
ایک مِثال یہ ہے کہ حالیہ دور میں سایںٔنس کی ترقّی سے مُتعلِق جب قُرآن کا مُطالعہ کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ تو قُرآن میں پہلے سے لِکھا ہوا ہے۔ یعنی سایٔنس سے مُتعلِق آیات کو جب ﷲ تعالٰی نے اِنسان کے ذریعہ بے پردہ کرا دِیا، تو وہ اپنے وُجُود کے ساتھ ہمارے سامنے ہیں۔ جبکہ اِس سے پہلے اُن آیات کی نہ جانے کِیا کِیا تسریح وَ تفسیر ہوتی رہی۔
دوسری مِثال یہ ہے کہ فِرعون کے دریا میں غرق ہونے پر ﷲ فرماتا ہے۔
فَالۡيَوۡمَ نُـنَجِّيۡكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُوۡنَ لِمَنۡ خَلۡفَكَ اٰيَةً ؕ ۩۔
[Q-10:92]
’ آج کے دن ہم تمہیں اور تمہارے جسم کو (دنیاوی وابستگی سے) بچا لیں گے تاکہ تم آنے والی نسلوں کے لیے (عِبرت کا) نِشان بن جاؤ‘۔﴿۹۲﴾۔
تقریباً ۱۳۰۰ سال تک اِس آیت کا مفہوم یہ رہا کہ! ﷲ تعالیٰ نے فرعون کے گناہ گار جسم کو موت دے کر اس دنیا کی آزمایٔشوں سے بچا لیا۔ اور اُس کو اُس کے پورے لَشکر کے ساتھ سمُندر میں غرق کرکے آنے والی (اگلی) قوموں کے لِئیے عِبرت کا نِشان بنا دِیا۔ اور اِس کہانی کو زِندہ رکھنے کے لِئیے مُقدّس کِتابؤں میں تذکرہ کِیا۔ تاکہ لوگ غور کریں، اور ظُلم وَ کُفر سے توبہ کریں۔
لیکن آج تقریباً 3500 سال بعد جب کہ فرعون کی لاش دستیاب ہے۔ اس آیت کا مفہوم قدرے مختلف ہے۔ . . .
’’تو آج ہم تُجھے تیرے بدن کے ساتھ محفوظ کر دینگے، تاکہ تُو اَگلوں کے لِیے عبرت کا نِشان ہو‘‘۔ (قُ-۱۰: ۹۲)۔
١٨٩١ ء میں فِرعون کی بِنا سڑی گلی قدرتی ممی (کہ جِس کی موت ۳۵۰۰ سال پہلے پانی میں ڈوب کر واقع ہوئی تھی) دستیاب ہونے پر ﷲ تعالٰی نے ثابِت کیا، کہ قُرآن بھی حق ہے اور ﷲ کے نبی حضرت مُحمّدؐ بھی سَچّے نبی ہیں۔ تاکہ لوگ غور کریں۔ ساتھ ہی یہ بھی ثابِت کِیا کہ مُںتشٰبِھٰت آیات کے معنی وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ اور مُستقبِل کے حال میں بدلنے پر آیات کے معنی بھی شفّاف ہو جاتے ہیں۔اور یہ قِیامت تک یونہی چلتا رہیگا۔ مگر لوگ پِھر بھی غور نہیں کرتے۔ اِسی آیت کے دوسرے حِصّہ میں ﷲ فرماتا ہے۔
وَاِنَّ كَثِيۡرًا مِّنَ النَّاسِ عَنۡ اٰيٰتِنَا لَغٰفِلُوۡنَ ﴿۹۲﴾۔
اِس کے باوُجُود– ’’یقیناً بہت سے لوگ ہماری آیات سے غافِل ہیں‘‘۔ (قُ۱۰: ۹۲)۔
خُلاصہ یہ کہ! جب قُرآن پڑھا جاۓ تو خود کو مشقت میں نہیں ڈالنا چاہئیے، اور نہ ہی اپنے دِل کو تنگ کرنا چاہئیے۔ بلکہ جِتنا سمجھ میں آتا ہے اُس پر مُثبت غور و فِکر کرنی چاہئیے، اور جو سمجھ میں نہیں آتا، اُس کو مُستقبِل کی امانت سمجھکر منفی خیالات سے دِل تنگ نہیں کرنا چاہئیے۔ باقی جِتنا خُدا چاہیگا، آپ کو آپ کے دور کے مُطابِق سمجھا دیگا۔ وہ سب سے بڑا عالِم اور غفورُالرّحیم ہے۔
قُرآن کو سمجھنا آسان۔
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ قُرۡءٰنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ۩۔
[Q-12:02]
بیشک ہم نے اس قرآن کو (عربوں کے لِئے) عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو ﴿۲﴾۔
فَاِنَّمَا يَسَّرۡنٰهُ بِلِسَانِكَ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُوۡنَ ۩۔
[Q-44:58]
تو ہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں آسان کر دِیا۔ تاکہ وہ سمجھ سکیں﴿۵۸﴾۔
وَلَقَدۡ ضَرَبۡنَا لِلنَّاسِ فِىۡ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ مِنۡ كُلِّ مَثَلٍؕ وَلَٮِٕنۡ جِئۡتَهُمۡ بِاٰيَةٍ لَّيَقُوۡلَنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اِنۡ اَنۡتُمۡ اِلَّا مُبۡطِلُوۡنَ ۩۔
[Q-30:58]
اور بیشک ہم نے اِس قُرآن میں لوگوں کو [سمجھانے کے] لِئیے ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے اور اگر تم اُن کے سامنے کوئی نشانی (آیت) پیش کرو، تو یہ کافر لوگ کہینگے کہ تم تو جھوٹے ہو ﴿۵۸﴾۔
وَلَقَدۡ صَرَّفۡنَا لِلنَّاسِ فِىۡ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ مِنۡ كُلِّ مَثَلٍ فَاَبٰٓى اَكۡثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوۡرًا ۩۔
[Q-17:89]
اور یقینًا ہم نے اِس قُرآن میں لوگؤں کے لِیۓ ہر ایک مِثال کو خوب پھیر پھیر کر بیان کِیا ہے۔ مگر اکثر لوگوں نے ناشکری کی۔ اور قبول نہ کیا ﴿۸۹﴾۔
بیشک قُرآن کو سمجھنا آسان ہے مگر ضروری یہ ہے کہ آپ اِس کو اُس زبان میں سمجھنے کی کوشِش کر یں، کہ جِس میں آپ مہارت رکھتے ہوں۔ قرآن عربوں پر عربی میں نازِل کِیا گیا۔ تاکہ وہ آسانی سے سمجھ سکیں۔بعد میں اِسے تمام عَالَم کے لِئیے ھِدایت کا ذریعہ قرار دِیا گیا۔ اب کیونکہ تمام عَالَم کی زبان عربی نہیں ہے، اِس لِئیے اِس کو سمجھنے کے لِئیے اِس کے تُرجمعہ اُس زبان میں پڑھنے چاہِئیے، کہ جِس میں آپ کو مہارت حاصِل ہو۔ اِس کے لِئیے کِسی عالِم کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ﷲ تعالٰی نے قُران کو طرح طرح سے مِثالیں دیکربیان کِیا ہے۔
مثلاً جب کوئی غیر مُسلِم قرآن کا مُطالع کرتا ہے تو وہ اپنی زبان میں قُرآن کے معنی پڑھتا ہے۔نہ کہ عربی قُرآن۔ نتیجۃً حق اُس کے دِل میں اُتر جاتا ہے۔ پِھر جِن کو ﷲ توفیق دیتا ہے۔ وہ اعلانیہ اِسلام قُبول کرتے ہیں۔ اور جن کو ﷲ توفیق نہیں دیتا۔اُن کے دِل اور سخت ہو جاتے ہیں۔
دوسری طرف پیدایٔشی مُسلمان ہیں جو قرآن تو پڑھتے ہیں مگر کِیا پڑھتے ہیں یہ ۹۹ فیصد مُسلمان بہتر جانتے ہیں۔ عُلمأ بھی کہتے ہیں کہ قرآن کو سمجھ کر پڑھو، مگر کیا کِسی عوامی مدرسہ میں کِسی نے کوئی ایسا عالِم دیکھا ہے جو سمجھ کر یا سمجھا کر پڑھنے کی تعلیم دیتا ہو۔
خُلاصہ یہ کہ اپنی زبان میں قرآن کا تُرجمعہ نہ پڑھنے والے پیدایٔشی مُسلمان مومِن نہیں بن سکتے، کیونکہ وہ جانتے ہی نہیں، کہ اِسلام اور اُس کے احکامات کِیا ہیں۔ ہاں یہ پیدایٔشی مسلمان فِتنے پیدا کرنے میں خوب ماہِر ہیں۔ نتیجۃً ! یہ مُسلم نافرمان بنی اِسرایںٔل کے مُقابلے میں برابر کھڑے نظر آتے ہیں۔ﷲ تعالٰی ہم مُسلمانوں کو قُرآن کے پڑھنے وَ پڑھانے اور سمجھنے وَ سمجھانے کی توفیق دیں۔ آمین۔
**********************
ﷲ نے تمام عالَم کے لِئیے قُرآن کو پسند فرمایا۔
هٰذَا بَصَاٮِٕرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَّرَحۡمَةٌ لِّقَوۡمٍ يُّوۡقِنُوۡنَ ۩۔
[Q-45:20]
یہ [قرآن] لوگوں کے لئے بصیرت (سمجھ) کی باتیں ہیں۔ اور جِس قوم کے لوگ یقین رکھتے ہیں ان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے ﴿۲۰﴾۔
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَتۡلُوۡنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاَنۡفَقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً يَّرۡجُوۡنَ تِجَارَةً لَّنۡ تَبُوۡرَۙ ۩۔
[Q-35:29]
بے شک جو لوگ ﷲ کی کتاب (قُرآن) پڑھتے ہیں اور نمازکو قائم کرتے ہیں اور جو رِزق ہم نے اُنہیں عطاکِیاہے اُس میں سے خُفیہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں۔ اُن کی (ﷲ سے) اُمّید اور تجارت ہرگِز خسارہ (نقصان) میں نہیں ہوگی﴿۲۹﴾۔
قُلۡ نَزَّلَهٗ رُوۡحُ الۡقُدُسِ مِنۡ رَّبِّكَ بِالۡحَـقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَهُدًى وَّبُشۡرٰى لِلۡمُسۡلِمِيۡنَ ۩۔
[Q-16:102]
آپؐ کہدیں! کہ اس [قرآن] کو روح القدس (جبرائیلؑ) کے ذریعہ تمہارے رب کی طرف سے سچائی کے ساتھ نازل کیا گیا ہے۔ تاکہ یہ [قرآن] ایمان والؤں کو تقوِیت دے۔ اور مُسلمانوں کے لئے تو [یہ قُرآن] ذریعہ ہدایت اور بشارت ہے ﴿۱۰۲﴾۔
*********************
قُرآن کو سمجھنے اور اُس پر عمل کرنے والا ہی مومِن (مُسلمان) ہے۔
وَهٰذَا صِرَاطُ رَبِّكَ مُسۡتَقِيۡمًا ؕ قَدۡ فَصَّلۡنَا الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّذَّكَّرُوۡنَ ۩۔
[Q-06:126]
اور یہ [اسلام] تمہارے رب کا سیدھا راستہ ہے۔ یقیناً وہ قوم جوہمارا ذِکر کرتی ہے اُن کے لِیے ہم نے (قُرآن) کی آیتیں تفصیل سے بیان کر دی ہیں ﴿۱۲۶﴾۔
وَلَقَدۡ جِئۡنٰهُمۡ بِكِتٰبٍ فَصَّلۡنٰهُ عَلٰى عِلۡمٍ هُدًى وَّرَحۡمَةً لِّـقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ ۩۔
[Q-07:52]
اور بیشک ہم ان کے پاس ایک کتاب لائے۔ جسے ہم نے اپنے علم سے تفصیل سے بیان کیا ہے۔ یہ مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت کا ذریعہ ہے ﴿۵۲﴾۔
وَالَّذِىۡ جَآءَ بِالصِّدۡقِ وَصَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ ۩ لَهُمۡ مَّا يَشَآءُوۡنَ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ ؕ ذٰ لِكَ جَزٰٓؤُ الۡمُحۡسِنِيۡنَ ۚ ۩۔
[Q-39:33-34]
اور [محمّدؐ] جو سچی بات (یعنی قرآن) لاۓ۔ اور جِن لوگؤں نے اس (سچّی بات) کی تصدیق کی وہی مُتّقِی ہیں ﴿۳۳﴾ ان کے لیے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیز موجود ہوگی، جو وہ چاہیں گے۔ نیک عمل کرنے والؤں کی یہی جزاء (اِنعام) ہے ﴿۳۴﴾۔
تِلۡكَ اٰيٰتُ الۡكِتٰبِ الۡحَكِيۡمِ ۙ ۩ هُدًى وَّرَحۡمَةً لِّلۡمُحۡسِنِيۡنَ ۙ ۩ الَّذِيۡنَ يُقِيۡمُوۡنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤۡتُوۡنَ الزَّكٰوةَ وَهُمۡ بِالۡاٰخِرَةِ هُمۡ يُوۡقِنُوۡنَ ؕ ۩ اُولٰٓٮِٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنۡ رَّبِّهِمۡ وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ۩۔
[Q-31:2-5]
یہ حکمت والی کتاب کی وہ آیات ہیں﴿۲﴾ جو اُن پرہیزگاروں کے لیے ہدایت اور رحمت ہیں﴿۳﴾ جو نماز پڑھتے ہیں۔ اور زکوٰۃ دیتے ہیں۔ اور آخرت کے دِن پر یقین رکھتے ہیں﴿۴﴾ یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں۔ اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں﴿۵﴾۔
الٓمّٓۚ ۩ ذٰ لِكَ الۡڪِتٰبُ لَا رَيۡبَ ۚ فِيۡهِ ۚ هُدًى لِّلۡمُتَّقِيۡنَۙ ۩ الَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَيۡبِ وَ يُقِيۡمُوۡنَ الصَّلٰوةَ وَمِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ يُنۡفِقُوۡنَۙ ۩ وَالَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِمَۤا اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِكَۚ وَبِالۡاٰخِرَةِ هُمۡ يُوۡقِنُوۡنَؕ ۩ اُولٰٓٮِٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنۡ رَّبِّهِمۡ وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ۩۔
[Q-02:2-5]
یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں۔ یہ اُن مُتّقِیؤں کے لیے ہدایت ہے ﴿۲﴾۔
جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ا ور جو رِزق ہم نے انہیں عطا کِیا ہے اس میں سے (ضرورت مندؤں پر) خرچ کرتے ہیں ﴿۳﴾ اور جو آپؐ پر نازِل کِیا گیا ہے اُس پر، اور جو آپؐ سے پہلے نازِل کِیا گیا ہے اُس پر بھی ایمان لاتے ہیں۔ اور جو آخرت (یومِ دین) پر یقین رکھتے ہیں ﴿۴﴾۔
یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی ھِدایت پر ہیں اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں ﴿۵﴾۔
وَمَنۡ اَحۡسَنُ دِيۡنًا مِّمَّنۡ اَسۡلَمَ وَجۡهَهٗ لِلّٰهِ وَهُوَ مُحۡسِنٌ وَّاتَّبَعَ مِلَّةَ اِبۡرٰهِيۡمَ حَنِيۡفًا ؕ وَاتَّخَذَ اللّٰهُ اِبۡرٰهِيۡمَ خَلِيۡلًا ۩۔
[Q-04:125]
اور اس شخص سے بہتر دین میں کون ہے۔ جو نیکی کرتے ہوئے اپنے آپ کو ﷲ کے لِیے وقف کر دے۔ اور وہ نیک عمل کرتے ہوے مِلّتِ ابراہیمؑ (اِبراہیمؑ کے عقیدہ) کی پیروی کرے۔ اور ﷲ نے ابراہیؑم کو اپنا دوست بنالِیا تھا۔
اے پیدائشی مسلمانوں قرآن پڑھو۔ اپنی زبان میں پڑھو۔ ﷲ سے اپنے سوالات پوچھو، اور اپنے سوالوں کے جواب بھی حاصل کرو۔ اِس کائنات کے اِبتدأ سے آخیر تک کوئی ایسا سوال نہیں جس کا جواب قُرآن میں نہ ہو۔ انسان کی تخلیق کا مقصد جانو، انسانیت اور حُکمِ ربِّی جانو، تاکہ اس پر عمل کرکے اپنے رب کو راضی کر سکو۔ مومن بن سکو۔ روز محشر (آخری عدالت) کے دن خدا کے حضور کھڑے ہو سکو۔ حضور صلی ﷲ علیہ وسلم کی شفاعت حاصل کرنے والوں کی فہرست میں قلم بند ہو سکو۔
اے میرے رب تمام مسلمانوں کو حضرت محمد صلی ﷲ علیہ وسلم اور تمام انبیاء کا احترام کرنے اور ان پر دُرُود وَ سلام بھیجنے، اور میرے رب کی کتاب قرآن مجید کو سمجھکر پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین۔
*********************